مرچ

nil

فصل کے بارے

اہمیت
خیال کیا جاتا ہے کہ مرچ شروع میں ویسٹ انڈیز، برازیل، اور پیرو میں پیدا ہوئی ۔لیکن ہندوستان میں سترھویں صدی میں متعارف ہوئی اب ہمارے ملک کی ایک مصالحہ دار سبزی ہے۔ اس میں کیپسی سن ، معدنی نمکیات اور حیاتین’’ الف‘‘،’’ ب‘‘ اور’بڑی مقدار میں’ ج‘‘ کے علاوہ نشاستہ اور طاقت کی اکائیاں بھی کافی پائی جاتی ہیں۔کیپسی سن ایک ایسا عنصر ہے جو کھانوں کو نہ صرف ذائقہ بخشتا ہے بلکہ یہ ایک طاقتور دافع درد اور دافع سوزش بھی ہے ۔ہمارے صوبہ پنجاب میں یہ گرمیوں کے موسم کی ایک اہم فصل ہے۔ پنجاب میں مرچ کازیرِ کاشت رقبہ کمی کاشکارہے جس میں مُلکی ضروریات کے مطابق اِضافہ کی ضرورت ہے ۔
گوشوارہ:پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں مرچ کے زیرِ کاشت کل رقبہ، کل پیداوار اور اوسط پیداوار

سال رقبہ(ہیکٹر) رقبہ(ایکڑ) پیداوار(ٹن) اوسط پیداوار(کلو گرام فی ہیکٹر) اوسط پیداوار(من فی ایکڑ)
2013-14 5612 13867 9020 1608 17.43
2014-15 5778 14278 9377 1623 17.59
2015-16 5652 13966 9077 1606 17.41
2016-17 6105 15086 10064 1648 17.87
2017-18 6839 16899 11182 1635 17.73

رقبہ میں اضافہ کی وجہ
پچھلی فصل کا بہتر معاوضہ ملنا۔
پیداوار میں اضافہ کی وجہ
رقبہ میں اضافہ۔

بیج

مرچ کی اقسام
اس کی منظور شدہ اقسام گولا پشاوری اور ٹاٹا پوری ہیں۔
(1)گولا پشاوری
اس قسم کی مر چیں گول ، سائز درمیانہ، گہری سرخ ، پُر کشش اور زیادہ کڑواہٹ والی ہوتی ہیں۔یہ قسم شمالی پنجاب میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔
(2)ٹاٹا پوری
اس قسم کی مرچیں پتوں کے اندر چھپی ہوتی ہیں۔پودے اور پھل کا سائز درمیانہ،پیداوار بہتر اور کڑواہٹ درمیانی ہوتی ہے۔ یہ قسم جنوبی پنجاب کے لئے موزوں ہے۔
(3)دوغلی اقسام
دوغلی اقسام زیادہ پیداوار کی حامل ہوتی ہیں اور ان کا چناؤ علاقائی موسمی حالات اور استعمال کے مطابق مثلاً برائے سلاد، اچار یا سرخ پوڈر ہوتا ہے۔ مزید برآں کاشتکاروں کو چاہیے کہ ہائبرڈ اقسام صرف معیاری سیڈ کمپنیوں سے علاقائی حالات کے مطابق خریدی جائیں۔
علاقے
سرخ مرچ کے لئے بہاولپور ،رحیم یار خان،بہاولنگر، اوکاڑہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اضلاع مناسب ہیں۔ سبز مرچ کے لئے چنیوٹ، گوجرانوالہ، قصور اور شیخوپورہ موزوں ہیں۔ لیہ اور اٹک کے اضلاع اور چکوال کی تحصیل تلہ گنگ میں کچھ علاقوں میں جہاں زیرزمین پانی آبپاشی کے لئے موزوں ہے۔وہاں پر بھی مرچ کی کاشت ہوتی ہے۔
بیج کا حصول ا ور نرسری کی تیاری 
اعلی فصل کے لیے چھا اور معیاری بیج حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل امور نہایت ضروری ہیں۔ بیج کے حصول کے لئے وہ پودے رکھے جائیں جو آخر تک صحت مند رہیں اور پیداواری لحاظ سے بھی دوسرے پودوں سے بہتر ہوں۔
* بیج کے لئے پھل کو اچھی طرح سرخ ہونے کے بعد توڑا جائے اورخشک کرنے کے بعد مناسب جگہ سٹور کیا جائے۔
* ایک سے سوا مرلہ نرسری ایک ایکڑ کے لئے کافی ہوتی ہے۔
* پنیری اگانے والی جگہ عام کھیت سے اونچی ہونی چاہئے تاکہ بارش کا فالتو پانی آسانی سے نکالا جاسکے۔
* پنیری کاشت کرنے سے ڈیڑھ ماہ پہلے 25-20کلو گرام گوبر کی گلی سڑی کھاد اور ایک پاؤیوریا فی مرلہ کا چھٹہ دے کر زمین میں اچھی طرح ملا کر پانی لگائیں۔وتر آنے پر زمین کو اچھی طرح تیار کرکے چھوڑدیں۔جڑی بوٹیاں اُگنے کے بعد دوبارہ گوڈی کریں اور زمین کو ہموار کرلیں۔
* پنیری چھوٹی چھوٹی کیاریاں (سواتا ڈیڑھ میٹر سائز)بناکر کاشت کی جائے۔ ان کیاریوں کی سطح ہموار ہونی چاہےئے تاکہ پانی اور دوسری ضروریات پودے کو یکساں میسر ہوں۔
* بیج کی گہرائی ایک سے ڈیڑھ سینٹی میٹر سے زیادہ اور کم نہیں ہونی چاہےئے اور بیج کی کاشت 5تا 7سینٹی میٹر کے فاصلے پر بنائی گئی قطاروں میں کی جائے اور بیج دو دو سینٹی میٹر کے فاصلے پر بویا جائے۔ کاشت کے بعد بیج پر ہلکی سی بھل ڈال کر بیج کوڈھانپ دیں۔
* بیج بونے کے بعد اسے سرکنڈہ یا پرالی وغیرہ سے ڈھانپ دیا جائے اور فوارے سے اس طرح آبپاشی کی جائے کہ پانی کیاریوں میں کھڑا بھی نہ ہو اور نمی بھی برقراررہے۔ پنیری کے قریب اگر کیڑے مکوڑوں کے گھر ہوں تو ان کا فورََا سدباب کیا جائے۔مزید برآں کیڑوں کے انسداد کے لیے مناسب زہر پانی میں ملا کر کیاریوں کے اوپر چھڑکاؤ کریں۔
* اکتوبر کے آخری ہفتے یا نومبر کے پہلے ہفتے میں کاشت کی ہوئی پنیری 12-10 دنوں میں اُگ آتی ہے۔ پنیری کے اگاؤ کے فوراً بعد سرکنڈہ ہٹادیاجائے تاکہ پودے سورج کی پوری روشنی حاصل کرسکیں اور ان کی صحت اور بڑھوتری بہتر ہو۔
* بیمار پودوں اور فالتو پودوں کو ساتھ ساتھ نکالتے جائیں۔
* نرسری کو کورے سے بچانے کے لئے شمال مغربی جانب سے سرکنڈہ یا سرکیاں لگائی جائیں۔اگر پلاسٹک کی شیٹ میسر ہوتو اس سے ہرروز شام کوڈھانپ دیا جائے اورصبح نو دس بجے پلاسٹک اتار دیاجائے اس مقصد کے لئے باریک سرےئے کی 60سینٹی میٹر اونچی کمانیں بناکر چھوٹی سرنگ (Tunnel) کی شکل بنالیں اور اس کے اوپر پلاسٹک ڈالیں۔ شمال کی طرف سے پلاسٹک کا کنارہ مٹی میں دبادیں اور جنوبی کنارہ کھلا رکھیں تاکہ پانی لگانے یا گوڈی وغیرہ کرتے وقت اسے اوپر اٹھایا جاسکے۔ رات کے وقت اس کنارے پر اینٹ وغیرہ رکھ کر اس کو بند کردیں۔
* نرسری میں اگر کہیں بیماری نظر آئے تو اس کا پانی فوراً روک دیاجائے اور بیمار اور مرجھائے ہوئے پودوں کو جڑ سے اکھاڑ کر کہیں گڑھے میں دبادیا جائیپھپھوند کُش زہر کا سپرے تنے اور تنے کے ارد گرد والی زمین پر کریں اور جہاں سے پودے اکھاڑے جائیں وہاں پر بھی سپرے کریں۔
* نرسری کا قد 5-4 سینٹی میٹر ہونے تک زمین وترحالت میں رہے اور اِسکے بعدآبپاشی کا وقفہ حسب ضرورت بڑھادیں۔
* اگر پودے کمزور ہوں تو نائٹروفاس کھاد 25 گرام فی کیاری( 1.25x1.25میٹر) ڈالی جائے۔
* گوڈی اور جڑی بوٹیوں کی تلفی باقاعدہ کرنی چاہئے تاکہ پودوں کو صحیح خوراک میسر آسکے۔
* کھیت میں نرسری منتقل کرنے سے چند دن پہلے پانی روک دیاجائے تاکہ نرسری سخت جان ہوجائے۔
شرح بیج
250گرام بیج ایک ایکڑ کی نرسری کے لئے کافی ہوتا ہے۔

پنیری کی منتقلی
آخر اکتوبر میں کاشت کی جانے والی پنیری 10فروری سے 15 فروری تک جب کہر کا خطرہ ختم ہوجائے تو کھیت میں منتقل کردی جائے۔ منتقلی کے وقت پودے 10سے12سینٹی میٹر قد کے ہونے چاہئیں۔ جس وقت کھیت میں پودے منتقل کرنے ہوں اس سے 3-2گھنٹے پہلے نرسری کو اچھی طرح پانی لگادیا جائے تاکہ پودے اکھاڑتے وقت ان کی جڑیں نہ ٹوٹیں۔ کھیت میں منتقل کرنے سے پہلے پھپھوندی کُش زہر د وسے تین گرام فی لیٹر پانی کے محلول میں پودوں کو دس منٹ تک ڈبونا بہت ضروری ہے تاکہ پودوں کو ابتدائی بیماریوں سے بچایا جا سکے۔پودے سے پودے کا فاصلہ45سینٹی میٹر ہونا چاہیے۔

کاشت

آب و ہوا اور وقت کاشت
معتدل اور خشک موسم مرچ کی پیداوار کے لئے موزوں ہے۔ پنجاب کے وسطی میدانوں میں نرسری کا بہترین وقت کاشت اکتوبرکا آخری ہفتہ یا نومبر کا پہلا ہفتہ ہے۔ پنجاب کے جنوبی اور کچھ مغربی علاقوں میں سبز مرچ کے لئے کاشت ہونے والی فصل اکتوبر میں لگائی جاتی ہے۔ یہ وقت کورا نہ پڑنے والے علاقوں کے لئے بھی ٹھیک ہے۔سرد پہاڑی علاقوں میں پنیری مارچ اپریل میں کاشت ہوتی ہے۔ اٹک، چکوال اور میانوالی کے خشک پہاڑی علاقوں میں مرچ کی کاشت مارچ کے مہینے میں پیاز کی فصل میں چھٹہ سے کرتے ہیں۔

زمین کی تیاری
پہلے مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں اور بعد میں دو دفعہ کلٹیویٹر چلاکر چھوڑدیں۔ کاشت سے تقریبََا ڈیڑھ ماہ پہلے 10 سے 12ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد فی ایکڑ کے حساب سے ڈالی جائے اور اس میں 20کلوگرام یوریاملاکر زمین کو پانی لگادیاجائے۔ وتر آنے پرزمین میں ہل چلاکر سہاگہ سے نرم اور ہموار کرکے چھوڑ دیا جائے۔ اس سے ایک تو جڑی بوٹیوں کی تلفی ہوجائے گی اور دوسرا دھوپ لگنے سے زمین سے کئی بیماریوں کے جراثیم بھی ختم ہوجائیں گے۔

طریقہ کاشت
کاشت کے وقت زمین میں دو مرتبہ ہل چلاکر سہاگہ سے اچھی طرح ہموار کیاجائے کیونکہ کھیت کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ بیماریوں(خاص طور پر مرچ کا مُرجھاو جیسی خطرناک بیماری جس کے انسداد کے بارے میں آخر میں بتایاگیا ہے) کے حملے سے بچاؤ اور اچھی پیداوارحاصل کرنے کے لئے بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔اگر ممکن ہو تو لیزر لیولر استعمال کیا جائے۔ کاشت کے لئے کھاد ڈالنے کے بعد 75سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھیلیاں بنائی جائیں۔

بیماریاں

مرچ کی بیماریاں اور ان کا اِنسداد 

نام بیماری علامات انسداد
مرچ کے تنے کا اکھیڑا
(Collar Rot)
اس بیماری کا سبب (Colletotorichum)نامی ایک پھپھوند ہے۔اس کے حملہ کی صورت میں پودے کا تنا زمین کی سطح کے بالکل قریب سے گل جاتا ہے۔ یہ پھپھوندی کی بیماری ہے جس کو فائی ٹافتھرا راٹ (Phytophthora rot) کہتے ہیں۔ جب پودے پھول اور پھل پرہوتے ہیں توسارے کا سارا پودا سوکھ جاتا ہے۔ عموماََ نیچی جگہوں پر حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ * محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوند کُش زہرکا تنے پراس طرح سپرے کریں کہ اس کی اردگرد والی مٹی بھی گیلی ہوجائے۔ 
*پودوں کا معائنہ کرتے رہیں۔ متاثرہ پودے کھیت سے نکال دیں۔
*فصل وٹوں کے کناروں پر کاشت کریں تاکہ پانی پودوں کو نہ چھوئے بلکہ رِس کر لگے۔
مرچ کا کوڑھ (Anthracnose of Chillies) یہ بیماری ابتدائی پھل پر گول چھوٹے گہرے دھبوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے جیسے یہ دھبے پھیلتے ہیں یہ درمیان سے سیاہ ہوجاتے ہیں جوکہ پھپھوندی کی موجودگی سے گہرے ہوتے ہیں ۔ بالآخرسارا پھل سیاہ ہوجاتا ہے۔ بعد میں دوسرے جرثوموں کی وجہ سے سارا پھل گل سڑ جاتا ہے۔ *فصلوں کا ہیرپھیر۔
*جڑی بوٹیوں کی تلفی ۔
* محکمہ کی سفارش کردہ پھپھوند کُش زہرکا سپرے کریں۔ 
پتہ مروڑ وائرس
(Leaf curl)
 
یہ بیماری عموماََ جولائی اگست میں بارش سے نمی ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ سفید مکھی اس کے پھیلاؤ کا موجب بنتی ہے۔ پتے اور پھل بہت چھوٹے رہ جاتے ہیں۔ پتے بھی بعد ازاں چُڑمڑہوجاتے ہیں۔ پھول جھڑجاتے ہیں۔ جو پھل بنتا ہے وہ بھی چھوٹا اور نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ * سفید مکھی کا تدارک کریں۔
*متاثرہ پودے اکھاڑ کر زمین میں دبا دیں۔
 
مرچ کا مُر جھاؤ
(Wilt)
 
اس بیماری کا سبب(Fusarium oxysporum)ہے۔اس کی پہلی علامت یہ ہے کہ سب سے پہلے پتے ہلکے پیلے ہو کر مر جھا جاتے ہیں۔جڑ کے ساتھ والے تنے کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔اگر اس حصے کو کاٹ کر دیکھیں تو رنگت بھوری یا گلابی ہو جاتی ہے۔ *بیماری سے پاک بیج کاشت کریں۔
*فصلات کا ہیرپھیر کریں۔
*بیج کو پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
مرچ کی نیم مُردگی
(Damping off)
اس بیماری کا سبب ایک پھپھوند (Pythium)ہے اوربیماری کی وجہ سے بیج اُگنے کے بعد یا تو زمین میں ہی گل سڑ جاتا ہے یا پھر پھوٹتے ہی پود ختم ہو جاتی ہے۔اگر حملہ پود پر ہو تو پود سطح زمین کے قریب سڑنا شروع ہو جاتی ہے۔اس پر بھورے سیاہی مائل دھبے پڑتے ہیں جسکی وجہ سے تنے سڑ جاتے ہیں اور پود زمین پر گر کر ختم ہو جاتی ہے۔پھپوند زمین میں فصل کے بعد بھی زندہ رہتی ہے۔جس کی وجہ سے یہ بیماری آئندہ سال پھیلتی رہتی ہے۔یہ بیماری دو حالتوں پر ظاہر ہوتی ہے ۔ ایک بیج کے اُگنے سے قبل اور دوسری بیج اُگنے کے بعد۔ہر بار کھیت میں ایک ہی سبزی لگانے سے اس بیماری کا حملہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح گہرے بیج لگانے سے بھی اس کی علامات شروع ہو جاتی ہیں۔ اگیتی کاشتہ فصل پر بھی اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔  *گھنی بجائی نہ کریں۔
*محکمہ کی سفارش کردہ پھپھُوند کُش زہر کا سپرے کریں اور بیماری سے متاثرہ حصوں کو تلف کریں۔
*پنیری کو کھیت میں منتقل کرنے سے پہلے مناسب پھپھُوند کُش زہرکے محلول میں پانچ منٹ ڈبوئیں۔
*فصلات کا مناسب ادل بدل اپنائیں۔بیج کو زیادہ گہرا نہ بوئیں۔
*پٹڑیوں کی اُنچائی زیادہ نہ رکھیں اور زمین میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔زمین میں پانی کے نکاس کا بہتر بندوبست کریں۔
 

نوٹ: 
بیماریوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی توسیعی کارکن کے ساتھ مشورہ کرکے موزوں پھپھوندی کش زہر کا استعمال کریں۔

بیماری سے بچاؤ
مرچ کی فصل کو کالرراٹ پھپھوندی کی بیماری Phytophthora capsici)) سے بچاؤ کے لئے پھپھوندی کش زہر بحساب دوسے تین گرام فی کلوگرام بیج کو لگائی جائے۔ پنیری کو منتقل کرنے کے وقت اسی زہر کے محلول میں (دوگرام پھپھوند کُش زہر ایک لیٹر پانی میں ملاکر) پودوں کوپانچ تا دس منٹ تک ڈبویا جائے۔ فصل کو وٹوں پر اس طرح کاشت کیاجائے کہ پانی براہِ راست پودوں کو نہ لگے بلکہ صرف نمی پودوں تک پہنچے۔ کھیت کو انتہائی حد تک ہموار رکھاجائے۔ اس طریقہ سے فصل کاشت کرنے سے 80فیصد تک بیماری سے فصل کو بچایاجاسکتا ہے۔

کیڑے

مرچ کی فصل کے کیڑے اور ان کا اِنسداد

نام کیڑا شناخت نقصان انسداد

ٹوکا
(Surface Grass Hopper)
یہ کیڑااگتی ہوئی فصل پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس کا جسم مٹیالا مضبوط اور تکون نما ہوتا ہے۔ کھیتوں میں چھوٹی اڑان کرتا اور پھدکتا نظر آتا ہے۔
 
بالغ اور بچے اگتے ہوئے پودوں کو کاٹ کر ضائع کردیتے ہیں۔ *کیڑے کے ظاہر ہونے پر زرعی کارکن کے مشورہ سے فصل پرمحفوظ زہرکا سپرے یا دھوڑا کریں۔
*جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
سفید مکھی
(White fly)
یہ جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں جن کا رنگ بھورا ، دو آنکھیں اور ٹانگوں کے چارجوڑے ہوتے ہیں۔ مادہ کا جسم بیضوی ہوتا ہے۔ یہ رس چوستی ہیں۔ بالغ اور بچے دونوں پتوں کا رس چوستے ہیں۔ حملہ شدہ پتوں پر جالا سا بن جاتا ہے اور رس چوسنے کی وجہ سے پتے کمزور ہوکر خشک ہوجاتے ہیں اور پھر گرجاتے ہیں۔ *زرعی کارکن کے مشورہ سے فصل پر محفوظ زہر کا سپرے کریں۔
*جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
* پانی سپرے کرنے یا بارش ہونے سے حملہ خودبخود کم ہو جاتا ہے۔
جوئیں
(Mites)
یہ جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں جن کا رنگ بھورا ، دو آنکھیں اور ٹانگوں کے چارجوڑے ہوتے ہیں۔ مادہ کا جسم بیضوی ہوتا ہے۔ یہ رس چوستی ہیں۔ بالغ اور بچے دونوں پتوں کا رس چوستے ہیں۔ حملہ شدہ پتوں پر جالا سا بن جاتا ہے اور رس چوسنے کی وجہ سے پتے کمزور ہوکر خشک ہوجاتے ہیں اور پھر گرجاتے ہیں۔ *زرعی کارکن کے مشورہ سے فصل پر محفوظ زہر کا سپرے کریں۔
*جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
* پانی سپرے کرنے یا بارش ہونے سے حملہ خودبخود کم ہو جاتا ہے۔
سست تیلہ 
(Aphid) 
بالغ کیڑا سیاہی مائل سبز اور جسامت میں جوں کے برابر ہوتا ہے۔ پیٹ کے پچھلے حصے پردوچھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں۔ بچے شکل میں بالغ جیسے ہوتے ہیں لیکن ان کی جسامت ذرا چھوٹی ہوتی ہے۔ بچے اور بالغ دونوں پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں اور میٹھا رس خارج کرتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی اُلی اُگ آنے کی وجہ سے پتے سیاہ ہوجاتے ہیں اور پتوں میں ضیائی تالیف کا عمل بہت متاثر ہوتا ہے۔ حملہ شدہ پودے کمزور ہوکر بہت کم پیداوار دیتے ہیں۔ یہ کیڑا وائرسی بیماریاں بھی پھیلاتا ہے۔ *متبادل خوراکی پودے اور جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ 
*مفید کیڑوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
امریکن سنڈی 
(American Caterpillar)
پروانہ زردی مائل بھورا جبکہ سنڈی سبزی مائل اور جسم پر لمبے رخ دھاریاں ہوتی ہیں یہ کیڑا اس کے علاوہ ٹماٹر، مٹر اور کئی دوسری سبزیوں اور فصلوں پر حملہ کرتا ہے۔ اس کی سنڈی مرچ کو کھا کر نقصان پہنچاتی ہے جس کی وجہ سے بیج کی فصل کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ *روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔
*حملہ معاشی حد سے بڑھنے پر مقامی زرعی توسیع عملہ کے مشورہ سے محفوظ زہر کا سپرے کریں۔
*جڑی بوٹیاں تلف کریں۔

 

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

جڑی بوٹیوں کا انسداد
مرچوں کی جڑی بو ٹیوں میں اٹ سٹ ، سوانکی ، مدھانہ ، ڈیلا ، چولائی ،تاندلہ اور لمب وغیرہ شامل ہیں۔وتر زمین میں پہلے مٹی پلٹنے والا ہل چلاکر بعد میں دومرتبہ کلٹیویٹرچلاکر کھلا چھوڑ دیں۔ اسطرح پنیری کی منتقلی سے پہلے جڑی بوٹیوں کو زمین کی آخری تیاری پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ پنیری کی منتقلی کے بعد گوڈی اور نلائی کے ذریعے سے بھی جڑی بوٹیوں کو تلف کیا جاسکتا ہے۔ کیمیائی طریقہ انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے ماہرین سے رجوع کیا جائے۔
 

آبپاشی

آبپاشی 
پہلے تین پانی سات دن کے وقفے سے لگائے جائیں اور گوڈی کرکے مٹی صرف پودوں کی جڑوں کو لگا ئی جائے۔ اس کے بعد پانی کا وقفہ بڑھایاجاسکتا ہے۔ تقریبََاڈیڑھ ماہ بعد ایک بوری امونیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا کھیلیوں میں بکھیرکر اچھی طرح سے گوڈی کرکے پودوں کو مٹی چڑھادی جائے تاکہ پودوں تک پانی براہ راست نہ پہنچ سکے بلکہ انہیں صرف نمی پہنچے اس طرح مٹی چڑھانے سے پودے گرنے سے بچ جائیں گے اور ان کی نشوونما اچھی ہوگی۔ ان دنوں بارشوں اور آندھی وغیرہ کا اندیشہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے مٹی چڑھانے میں دیر بالکل نہیں کرنی چاہیے۔ ہردو چنائی کے بعدنائٹروجن کھاد کی مناسب مقدار ڈالی جائے۔ پھل بننے کے وقت پانی کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔ اس وقت پانی کا ناغہ نہیں ہونا چاہیے وگرنہ پھل بننے کا عمل متاثر ہوگا۔
نوٹ: اگر کسی پودے پر بیماری کا حملہ نظر آئے تو اسے فو راََ جڑ سے اکھاڑ کرکسی گڑھے وغیرہ میں دبادیا جائے جہاں سے یہ پودا اکھاڑا جائے وہاں بھی صاف مٹی لگادی جائے تاکہ بیماری کا پھیلاؤ نہ ہوسکے۔

کھادیں

کھادوں کا استعمال
مرچ کے لئے کھادوں کا استعمال درج ذیل گوشوارہ میں دیا گیا ہے۔
 

نائٹروجن(کلو گرام فی ایکڑ) فاسفورس(کلو گرام فی ایکڑ) پوٹاش(کلو گرام فی ایکڑ) بوقت بجائی/منتقلی نرسری(بوریوں میں) ایک ماہ بعد(بوریوں میں) پھول بنتے وقت(بوریوں میں)
58 23 25 ایک بوری ایس او پی+ایک بوری ڈی اے پی+ایک بوری امونیم نائٹریٹ یا 
ایک بوری ایس او پی+ایک بوری ٹی ایس پی +ڈیڑھ بوری امونیم نائٹریٹ+ یا 
ایک بوری ایس او پی+اڑھائی بوری ایس ایس پی+ڈیڑھ بوری امونیم نائٹریٹ یا 
ایک بوریایس او پی+دو بوری نائٹروفاس 
ڈیڑھ بوری امونیم سلفیٹ یا 
پونی بوری یوریا 
ڈیڑھ بوری امونیم سلفیٹ یا 
پونی بوری یوریا 

 

کٹائی

پھل کی برداشت
سرخ مرچ کی چنائی عام طور پر مئی کے آخر یا جون کے شروع میں اور دوسری چنائی جولائی میں ہوتی ہے۔ چنائی کے وقت مرچ اچھی طرح پکی ہوئی ہو اور اس کا رنگ بھی پورا سرخ ہوچکا ہو۔چنائی کے بعد مرچوں کو خشک و صاف چٹائی پریکساں طور پر بکھیر دی جائیں۔ بارش یا آندھی وغیرہ کی صورت میں مرچوں کو اکٹھا کرکے ترپال وغیرہ سے ڈھانپ دیا جائے -

ذخائر

پھل کو پوری طرح خشک کرنے کے بعد سٹور کرنا چاہئے وگرنہ نمی کی وجہ سے سٹوریج کے دوران ان کی رنگت تبدیل ہوجائے گی۔ جس سے اس کی کوالٹی بھی متاثر ہوگی اور منڈی میں دام بھی اچھے نہیں ملیں گے۔

Crop Calendar