بینگن

یہ سبزی سولینیسی(Solanaceae) خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ برصغیر پاک و ہند ، چین اور جاپان میں بینگن کو سبزیوں میں اہم مقام حاصل ہے۔

فصل کے بارے

پیداواری منصوبہ برائے بینگن 2020-21

 اہمیت

برصغیر پاک و ہند، چین اور جاپان میں بینگن کو سبزیوں میں اہم مقام حاصل ہے۔ بحیرہ روم کے ساحلی علاقوں، جنوبی یورپ، فلوریڈ اور لوئزیا نہ میں اس کو تجارتی پیمانہ پر کاشت کیا جاتا ہے۔ اٹلی اور فرانس کے لوگوں کی یہ من پسندسبزی  ہے۔ پاکستان میں سارا سال مارکیٹ میں میں میسر رہتا ہے۔اس کا پھل دانتوں کے درد کے لیے مفید ہے۔  اس کتابچہ میں بینگن کی پیداواری ٹیکنالوجی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ کاشتکار ان پر عمل کرکے اپنی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرسکیں۔پچھلے پانچ سالوں میں پنجاب میں بینگن کے زیر کاشت رقبہ، پیداواراور فی ایکڑ پیداوارگوشوارہ میں درج ہے۔

بینگن کا زیر کاشت رقبہ، پیداوار اور اوسط پیداوار

سال رقبہ ہزار ہیکٹر رقبہ ہزار ایکڑ پیداوار ہزار ٹن اوسط پیداوار کلوگرام فی ہیکٹر اوسط پیداوار من فی ایکڑ
2014-15 4.46 11.022 54.223 12156 131.8
2015-16 4.471 11.048 54.196 104354 1131.43
2016-17 4.474 11.056 55.371 12376 134.18
2017-18 4.735 11.7 59.877 12646 137.11
2018-19 4.685 11.518 61.844 13199 143.11

 موزوں زمین وآب و ہوا 

بینگن کی بھرپور پیداوار لینے کے لیے اچھے نکاس والی زرخیز میرا زمین اور گرم مر طوب آب وہوا  موزوں ہے۔ بینگن کی فصل سردی اور کورے کو برداشت نہیں کر سکتی۔اس کے پتے سوکھ جاتے ہیں۔ پھول اور پھل لگنا بند ہو جاتے ہیں حتٰی کہ پودا مر جاتا ہے۔

بیج

منظور شدہ اقسام

ترقی دادہ اقسام میں نرالا  (لمبوترا)، بے مثال(لمبا) اور د ل نشیں (گول) شامل ہیں۔

شرح بیج

بینگن کی اچھی فصل حاصل کرنے کے لیے ایک ایکڑ کے لیے تقریباً دس ہزار پودے درکار ہو تے ہیں۔ جس کے لیے 150گرام بیج کافی ہیں۔

شرح بیج اور نرسری تیار کرنا

بینگن کی اچھی فصل حاصل کرنے کے لیے ایک ایکڑ  کے لیے تقریباً دس ہزار پودے درکار ہو تے ہیں۔ جس کے لیے 150گرام بیج کافی ہیں۔ پنیری کی کاشت کے لیے جگہ عام زمین سے ذرا اونچی ہو تا کہ بارش کی صورت میں کھیت سے زائد پانی کے نکاس کا انتظام بہتر طریقے سے ہو سکے اور پودے زائدپانی کے مہلک اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔ بیج کو چار یا پانچ مرلہ زمین پر بنائی گئی چھوٹی چھوٹی مر بع نما کیاریوں میں 4انچ کے فاصلہ پر لائنوں میں کاشت کریں۔  بیج کی گہر ائی ا ٓدھا انچ  رکھیں۔بوائی سے پہلے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگائیں۔بوائی کے بعد بیج کو گوبرکی گلی سڑی کھاد اور بھل سے ڈھانپ دیں۔اس کے بعد کیاریوں پرسرکنڈے کی تہہ بچھادیں اور آبپاشی کرتے رہیں۔بیج کا اگاؤ شروع ہو تو سرکنڈا ہٹا دیں۔

    

کاشت

موزوں زمین وآب و ہو

بینگن کی بھرپور پیداوار لینے کے لیے اچھے نکاس والی زرخیز میرا زمین اور گرم مر طوب آب وہوا موزوں ہے۔ بینگن کی فصل سردی اور کورے کو برداشت نہیں کر سکتی۔اس کے پتے سوکھ جاتے ہیں۔ پھول اور پھل لگنا بند ہو جاتے ہیں حتٰی کہ پودا مر جاتا ہے۔ا 

وقت کاشت

بینگن کی پہلی فصل کے لیے نرسری کی کاشت فروری اور اس کی منتقلی مارچ میں کر یں۔ یہ فصل مئی سے ستمبر تک پیداوار دیتی ہے۔ دوسری فصل کے لیے نر سری جون کے آخر میں بوئی جاتی ہے اورمنتقلی جولائی اگست میں کریں۔ اس موسم میں عموماً گول اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔ یہ فصل ستمبر سے دسمبر تک اچھی پیداوار دیتی ہے۔ سردیوں میں اگر اس فصل کو کورے سے بچا لیا جائے تو فروری مارچ میں دوبارہ پیداوار لی جاسکتی ہے۔

زمین کی تیاری وطریقہ کاشت

زمین کی تیاری کے لئے تین تا چار مرتبہ ہل اور سہاگہ چلائیں۔کاشت سے ایک ماہ بیشتر 10تا12ٹن گوبر کی کھاد ڈالیں۔وتر حالت میں زمین تیار کریں اور 4تا5فٹ کے فاصلے پر نشان لگا کرکھیلیاں بنا لیں۔ اس کے ایک  جانب پودے منتقل کریں۔ پودوں کا باہمی فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھیں۔ پودے منتقل کرنے سے قبل کھیت کو پانی لگائیں۔بہتر ہے کہ منتقلی شام کے وقت کریں۔

بیماریاں

سبزیوں کی بیماریاں اور ان کا انسداد

بیماری/ سبزیاں علامات تدارک

 روئیں دار پھپھوند
Downy Mildew

کھیرا،گھیا کدو،چپن کدو،حلوہ کدو،گھیا توری، گوبھی، بند گوبھی، کریلا،توبوز، خربوزہ اور مٹر۔

توں پر نچلی سطح پر نمدار دھبے ظاہر ہوتے ہیں۔یہ دھبے نوکدار اور پیلے ہوتے ہیں جو بعد میں گہرے بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔یہ دھبے تیزی سے پھیلتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے پودے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں پودے کے تمام پتے سوکھ جاتے ہیں اور پودا مرجھا جاتا ہے۔بیماری15سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور 80فیصد سے زیادہ نمی اور ابر آلود موسم میں تیزی سے پھیلتی ہے۔
  •  پودوں کا باہمی  فاصلہ سفارش کردہ رکھیں۔ فصل زیادہ گھنی ہونے کی صورت میں نمی بڑھ جاتی ہے اوربیماری کا حملہ زیادہ ہو تا ہے۔
  • کوشش کریں کہ فصلات کو دن کے وقت پانی لگائیں تاکہ ان کے پتوں پر موجود نمی کم ہو سکے اور بیماری کے اثرات سے بچایا جا سکے۔
  • بیماری کی صورت میں سفارش کردہپھپھوندی کُش زہر 7 اوربیماری  شدیدہونے کی صورت  میں تین دن کے و قفہ سے سپرے کریں۔

سفوفی پھپھوند 
Powdery Mildew

 گاجر،کھیرا،گھیا کدو، چپن کدو، لہسن،پیاز، خربوزہ،تربوز،کریلا اور مٹر۔

پتوں کی نچلی سطح پر سفید رنگ کے گول گول دھبے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ان دھبوں میں سفید رنگ کا پاؤڈر بھی موجود ہوتا ہے۔آہستہ آہستہ یہ دھبے پودوں کے دیگر حصوں مثلاً تنے اور پھل وغیرہ پرظاہر ہوتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے بھورے رنگ کے ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔ پھلوں کی افزائش رُک جاتی ہے اور اکثر اوقات پھل کا ذائقہ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔ 20سے25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور فضا میں 50فیصد سے کم نمی کی وجہ سے بیماری کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
  •  کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک  رکھیں۔
  • قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
  • بیماری کے حملہ کی صورت میں سفارش کردہ پھپھوندی کُشزہریں ادل بدل کے اُصول سے 5دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔ سپرے اس طرح کریں کہ پودے کا ہر حصہ اچھی طرح بھیگ جائے۔

مرجھاؤ
 Wilt

کھیرا،گھیا کدو، چپن کدو،حلوہ کدو،گھیا توری،کریلا،تربوز، خربوزہ،تر، ٹماٹر، مرچ،سبز مرچ، شملہ مرچ اور مٹر وغیرہ۔

یہ بیماری زِیر زمین پھپھوندی کی وجہ سے ہوتی ہے،حملہ کی صورت میں پودے کو نمکیات اور پانی کی ترسیل رُک جاتی ہے اور اس کی جڑیں گل جاتی ہیں۔پودے کے تنے پر موجود پتے سوکھ جاتے ہیں اور پودا ایک سے دو دنوں میں مر جاتا ہے۔یہ بیماری فصل پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتی ہے۔
  •  بیج کو ہمیشہ سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • سبزیات کو ہمیشہ  بیماری سے پاک صحت مند زمین میں کاشت کریں۔
  • متاثرہ کھیت میں کاشت کرنے کی صورت میں متاثرہ کھیت سے صحت مند کھیت میں پانی نہ لگایا جائے۔
  • پنیری کو منتقل کرنے سے پہلے سفارش کردہ پھپھوند کُش زہر کے محلول میں بھگو کر لگائیں۔
  • حملہ کی صورت  میں سفارش کردہ پھپھوند ی کُش زہرسپرے کریں۔ 

جنوبی جھلساؤ
 Southern Blight/crown rot

گاجر،ٹماٹر،بینگن،حلوہ  کدو،چپن کدو، گھیا توری، تربوز،خربوزہ، کھیرا،مرچ،شملہ مرچ وغیرہ۔

بیماری کا حملہ زیادہ تر تنے کے اس حصے پر ہوتا ہے جو زمین سے ذرا اوپر یا زمین میں دھنسا ہوا ہوتا ہے،پھپھوند کی افزائش کی وجہ سے تنا گل جاتا ہے اور پھل بھی جو زمین کے ساتھ پڑاہوا ہے، متاثرہ پودے کے تنے سے سفید رنگ کی دھاگہ نما گوند نکل آتی ہے اور اگر متاثرہ پودے کے تنے کو اوپر سے عرضی تراشے کر کے دیکھیں تو اس میں سیکلروشیا بنے ہوئے نظر آتے ہیں جو چھوٹے چھوٹے موتی کی صورت میں نظر آتے ہیں جن کا رنگ شروع میں سفید بعد میں سرخ اور پھر بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔بیماری کی وجہ سے پودے کی خوراک کی نالیاں تباہ ہو جاتی ہیں اور پودا مرجھانے کے ساتھ ہی مر جاتا ہے۔
  •   فصل کو اونچی وٹوں پر کاشت کریں تاکہ پانی پودے کے تنے تک نہ چڑھ  سکے۔
  • بیج کوبوائی سے قبل پھپھوند ی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
  • جنوبی جھلساؤ سے متاثرہ کھیت میں بوائی نہ کریں۔
  • اگر کاشت کردہ سبزیات میں جنوبی جھلساؤ کی علامات ظاہر ہوجائیں تو  سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہراستعمال کریں۔

اگیتا جھلساؤ
Early Blight

کھیرا، خربوزہ،تربوز، ٹماٹر،شملہ  مرچ اور سبز مرچ وغیرہ۔

توں کی نچلی سطح پر گہرے ہم مرکز دھبے نمودار ہو جاتے ہیں جو بعد میں پتوں کی بالائی سطح پر بھی ظاہر ہو جاتے ہیں۔بیماری کی شدت میں پورے پودے پر یہ دھبے ظاہر ہو جاتے ہیں اور پودے جھلسے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔20سے30سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں موجود60فیصد نمی میں بیماری کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
  •  بیماری کی صورت میں سفارش کردہ  پھپھوندی کش زہر 5دن کے وقفہ سے سپرے کریں۔

تنے اور جڑ کا گلاؤ  
 Collar Rot

سبز مرچ، سرخ مرچ،شملہ مرچ، ادرک،خربوزہ، تربوز،کھیرا اور کدو کے  خاندان سے تعلق رکھنے  والی سبزیاں۔

جڑ کے قریب سے تنے پر سیاہی نما دھبے بن جاتے ہیں جو بعد میں سیاہ  ہالے کی صورت حال اختیار کر لیتے ہیں۔پودے کو نمکیات اور پانی کی  ترسیل مکمل طور پر رُک جاتی ہے پودا مرجھا جاتا ہے اور ایک سے دو  ونوں میں مر جاتا ہے۔ 
  •   بیج کو بوائی سے قبل ہمیشہ پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔ پنیری والی سبزیات کو منتقلی سے پہلے پھپھوندی کش محلول میں  بھگو ئیں۔
  • فصلوں کو اونچی وٹوں پر کاشت کریں۔ممکن ہو سکے تو فصلات کو ڈرپ ایرگیشن سسٹم کی مدد سے پانی دیں۔ دستیاب نہ ہونے کی صورت میں فصل کو اس طرح پانی لگائیں کہ پانی کسی بھی طرح سے پودے کے تنے تک نہ پہنچ نہ پائے۔
  • بیماری کی صورت میں سفارش کردہ پھپھوند ی کُش زہراستعمال کریں۔  

پتوں کے داغ  Leaf Spot

تقر یباً سب سبزیات

پتوں پر چھوٹے چھوٹے نمدار دھبے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو بعد میں پیلے رنگ  اور بعد ازاں بھورے رنگ کے ہو جاتے ہیں۔شدید گرمی کی صورت میں یہ دھبے آپس میں مل جاتے ہیں اور پودا اپنی غذائی ضروریات اچھے  طریقے سے پوری نہیں کر پاتا۔
  •  بیماری کے ظاہر ہوتے ہیسفارش کردہ پھپھوندی کشزہروں میں سے ادل بدل کے اصول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے5دن کے وقفے سے اچھی طرح سپرے کریں تاکہ پودا مکمل طور پر پھپھوند ی کش زہر سے بھیگ جائے۔

سبزیات کا جراثیمی جھلساؤ

ادرک،ٹماٹر،خربوزہ،تربوز،مرچ،مرچ، شملہ مرچ اور چپن کدو وغیرہ۔

اس بیماری کے جراثیم بیج میں یا زمین میں موجود ہوتے ہیں اوراس   کے پھیلاؤ کا سبب بیکٹریا ہے۔ بیماری کی علامات میں پتوں کا  زرد پڑ جانا،قد کا چھوٹا رہ جانا اور پودے کا مرجھا جانا شامل ہیں۔اگر  متاثرہ پودے کی جڑوں کو کاٹ کر پانی میں رکھا جائے تو پودے میں  سے بیکٹریا کا مواد نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔پودے کی جڑیں گلابی یاگہرے بھورے رنگ کی نظر آتی ہیں۔ یہ بیماری  جڑی بوٹیوں کی تلفی  کے دوران پودوں کے زخمی ہونے کی وجہ سے  یا زیر زمین موجود  نیماٹوڈ کے حملے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بیماری کی وجہ سے پودے کی  خوراک کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور یہ ا ایک یا دو دن میں مر جاتا ہے۔
  • پہلے سے متاثر شدہ کھیت میں ہرگز فصل کاشت نہ کریں۔
  • پانی کم جذب کرنے والی زمینوں کا انتخاب نہ کریں۔
  • شدید متاثرہ پودے اکھاڑ کرتلف کردیں۔
  • متاثرہ کھیتوں سے صحت مند کھیتوں میں پانی ہرگز نہ لگائیں۔
  • دوران گوڈی اس بات کا پورا پورا خیال رکھا جائے کے پودے کی  جڑیں زخمی نہ ہوں۔
  • غیر ضروری نقل و حمل اور زرعی مشینری کا استعمال ہرگز نہ کریں۔

اکھیڑا
Root rot

مرچ،شملہ مرچ،سبز مرچ،کھیرا، گھیا کدو، حلوہ کدو،گھیا توری، کریلا اور چپن کدو وغیرہ۔

پودے کے پتے زرد رنگ کے ہوجاتے ہیں اور ان کی بڑھوتری مکمل طرح سے رک جاتی ہے۔پودے کے پتے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں۔متاثرہ پودے کا تنا سطح کے قریب سے صحت مند پودوں سے نسبتاً زیادہ پھولاہوا نظر آتا ہے اور اگر پودے کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو جڑیں گلی ہوئی نظر آتی ہیں۔ زیر زمین درجہ حرارت کا بڑھ جانا اور خشک زمین میں اس بیماری کا حملہ شدید ہو جاتا ہے۔
  •  بیج کو بوائی سے قبل  سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر ضرور لگائیں۔
  • حملہ کی صورت میں سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہرسپرے کریں۔

سبزیوں کے خطئیے 
(Nematode)

تقریباً سب سبزیات

اس بیماری کا سبب نیما ٹوڈ ہے  پودے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔پتے پیلے سے نظر آتے ہیں پودے مرجھائے ہوئے نظر آتے ہیں متاثرہ پودے کو اکھاڑ کر دیکھا جائے تو جڑوں پر چھوٹی چھوٹی گانٹھے نظر آتی ہیں۔ خطئیے پودوں کی جڑوں کو زخمی کر دیتے ہیں اور دیگر بیماری پھیلانے والے جراثیم کی منتقلی کا سبب بنتے ہیں۔ جیسے مرجھاؤ اور گلاؤ وغیرہ۔  انسداد کے لئے سفارش کردہ ز ہراستعمال کریں۔

بیج کا گلاؤ/نوخیز پودوں کا مرجھاؤ

بیج سے اُگنے  والی تمام سبزیات

 بیج کے گلاؤ کا باعث ا یک پھپھوندی ہے۔بیج سے پودا نکل ہی نہیں پاتا یا نکلتے ساتھ ہی مر جاتا ہے۔اگر بیماری بڑے پودے پر آئے تو وہ مرجھا کر خشک ہو جاتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔
  • متاثرہ کھیت میں بوائی نہ کریں۔
  • بیج کو ہمیشہ پھپھوند ی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • سفارش کردہ پھپھوند ی کُش زہراستعمال کریں۔

کوڑھ

کھیرا،کدو، خربوزہ،تر، حلوہ کدو،ٹینڈا،کریلا، توری،تربوز

پتوں، تنے اور پھل پر لمبے دھبے نمودار ہوتے ہیں جو پہلے چھوٹے اور بعد میں بڑے ہوجاتے ہیں۔ دھبوں کی شکل نوکدار یا نسبتاً گول ہوتی ہے جو تیزی سے بڑھ کر بھورا رنگ اختیار کر لیتی ہے۔ بیماری کی ابتدااگر بیمار بیج سے ہو تو پہلے پتے مرجھا جاتے ہیں اور دھبے تنے پر زمین کی سطح کے قریب بنتے ہیں اور پودا مر جاتا ہے۔ بیماری پودوں کے خس و خاشاک اور بیج میں زندہ رہتی ہے۔کھیت میں فصل کے ساتھ نشوونما پاتی  ہے۔ پانی، بارش اور کیڑوں کے ذریعے صحت مند پودوں  میں منتقل ہو جاتی ہے۔
  •  جڑی بوٹیوں کو تلف کریں۔
  • جنس وخاشاک کو تلف کریں۔
  • سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہراستعمال کریں۔
مائروتھیشم کا  جھلساؤ
کریلا،کدو اور ٹینڈا وغیرہ
یہ بیماری پتوں کے کنارے پر ہلکے زرد رنگ کے دھبوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔دھبوں کا رنگ بعد میں گہرا پیلا اور پھر بھورا  اور آخر کار کالا ہو جاتا ہے۔ جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے دھبے بڑے ہو کر سارے پتے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ یہ بیمار پودوں کے خس و خاشاک اور بیج کے ذریعے جولائی سے ستمبر کے مہینوں میں پھیلتی ہے۔موزوں ترین درجہ حرارت 28 سے 38 سینٹی گریڈ ہے۔
  • بیج کو ہمیشہ پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • بیماری کی صورت میں سفارش کردہ پھپھوندی کشزہریں ادل بدل کے اُصول سے 5دن کے وقفے کے ساتھ سپرے کریں۔
پھل کی سڑن غیر جراثیمی بیماری یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ گرم موسم میں جب پانی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے اور پھلوں کو کیلشیم کی مناسب مقدار نہیں ملتی تو بیماری کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ٹماٹر کا پھل پچھلی طرف سے بھورا ہو جاتا ہے جو کہ بعد میں سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔بعض اوقات پھل کے اندربھی کالے دھبے بن جاتے ہیں۔   علامات ظاہر ہوتے ہی سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہراستعمال کریں۔
ککر بٹس کی وائرسی امراض 30قسم سے زائد وائرسی امراض ککر بٹس پر حملہ کرتی ہیں جن میں ککمبر موزیک وائرس،سکوائش موزیک وائرس،واٹر میلن موزیک وائرس،زوچنی ییلو موزیک وائرس، پپایا رنگ سپاٹ وائرس وغیرہ شامل ہیں۔ ان وائرسی بیماریوں کی علامات آپس میں ملتی جلتی ہیں۔ پتے کی شکل کا بگڑ جاتا۔ہلکے اور گہرے رنگ کے دھبے بن جانا۔سبز مادے کا پیلے رنگ سے گھرا ہونا یا سبز مادے کا ختم ہو جانا۔ متاثرہ پودے کا قد چھوٹا رہ جانا۔پتوں کا کناروں سے اوپر کی طرف یا نیچے کی طرف ہو جانا۔متاثرہ پودوں پر پھل کا کم لگنا۔
  •   جڑی بوٹیوں کی تلفی کی جائے۔
  • قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔بیماری کی ابتدا میں جو چند پودے متاثرہ ہوں اُن کو تلف کر دیں۔
  • رس چوسنے والے کیڑوں کوسفارش کردہ کیڑے مارزہروں کے ذریعے کنٹرول کیا جائے۔
  • پودوں کی مدافعت بڑھانے کے لیے تھوڑی مقدار میں مناسب وقفوں سے متوازن کھادوں کا استعمال کریں۔
کھیرے کا پچی کاری وائرس اس کی علامات میں پچی کاری پتوں کا زردی مائل ہو جانا، پتے کی رگوں کا ابھر آنا،پتے کی شکل کا بگڑ جانا،پتے کی جسامت کا چھوٹا ہو جانا اور پتے پر مردہ دھبوں کا بن جانا شامل ہیں۔اس وائرس کے ذریعے مرچوں کی مجموعی پیداوار میں 60فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔ ایضا
بھنڈی توری کا زرد رنگ کا وائرس یہ وائرس مستقل طور پر سفید مکھی کے ذریعے پھیلتا ہے۔اس بیماری کے  باعث سب سے پہلے پتوں کی رگیں زرد ہونا شروع ہوتی ہیں جو  آہستہ آہستہ گہری زرد ہو جاتی ہیں۔آہستہ آہستہ بڑی اور چھوٹی رگیں  موٹی ہو جاتی ہیں اور تمام پتوں پر زردی مائل جال سا بن جاتا  ہے۔بعض دفعہ پتے میں سبز مادہ بالکل ختم ہو جاتا ہے اور بیمار پودا دور  ہی سے نظر آ جاتا ہے۔پھل بھی زردی مائل ہو جاتا ہے اور اس کی  جسامت بھی چھوٹی رہ جاتی ہے۔ ایضا

کیڑے

سبزیوں کے ضرررساں کیڑے اور ان کا انسداد

سست تیلہ
(Aphids)

ٹماٹر،بینگن،بھنڈی توری، خربوزہ، گوبھی، بند گوبھی، شلجم، تربوز و دیگر سبزیات۔

سست تیلہ کے بالغ اور بچے پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کر نقصان پہنچاتے ہیں۔اپنے جسم سے ایک میٹھا مادہ خارج کرتے ہیں جس کی وجہ سے پتوں پر سیاہ قسم کی اُلی لگ جاتی ہے اور پتوں کا ضیائی تالیف کا عمل شدید متاثرہوتا ہے۔اس کا حملہ وسط فروری سے مارچ میں شدید ہوتا ہے۔چھوٹے پودوں کی بڑھوتری رُک جاتی ہے اور پودے خاطر خواہ پیداوار بھی نہیں دیتے۔ہوا میں زیادہ نمی اور کم درجہ حرارت والا موسم سست تیلے کی افزائش میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔سبزیوں کی فصلوں میں بالغ پروانے بھی ملتے ہیں جو ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں منتقل ہوتے رہتے ہیں۔یہ کیڑا عام طور پر وائرسی بیماریاں پھیلاتا ہے۔شدید حملے کی صورت میں فصل کالی نظر آتی ہے۔
  •  سست تیلے کے انسداد کے لیے اس کے دُشمن کیڑے جیسے لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سو پرلا کی تعداد بڑھائیں۔پاور سپرئیر کے ساتھ زیادہ پریشر سے پانی کا سپرے کریں۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

چست تیلہ
(Jassids)

بھنڈی توری،بینگن، مرچ اور بیلدار سبزیات

بچے اور بالغ دونوں ہی پتوں کا نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔پتوں کے کنارے گہرے پیلے اور بعد میں سرخی مائل ہوجاتے ہیں۔جو بعد میں خشک ہو کر نیچے کی جانب یا اوپر کی جانب کپ نما شکل اختیار کر جاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پتے گرنا شروع ہو جاتے ہیں  اور فصل جھلسی ہوئی نظر آتی ہے۔ 
  •   کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔قوتِ مدافعت والی اقسام کاشت کریں۔ چست تیلے کے انڈے،بالغ اور بچے کھانے والی سنڈی کے لاروے کی افزائش کی جائے۔شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

سفید مکھی
(White fly)

تقریباً سب سبزیات

سفید مکھی کا مکمل پروانہ بہت چھوٹا، جسم کارنگ زردی مائل اورپروانہ سفید رنگ کے پاؤڈر سے ڈھکا ہوتا ہے۔اس لیے اس کیڑے کا رنگ سفید نظر آتا ہے۔بچے چپٹے بیضوی شکل کے ہلکے زردیا سبزی مائل زرد رنگ کے ہوتے ہیں جو  پتوں کی نچلی سطح پر چپکے ہوتے ہیں۔ بالغ اور بچے دونوں رس چوس کر پودوں کو کمزور کر دیتے ہیں۔رس چوسنے کے علاوہ سفید مکھی میٹھا لیس دار مادہ بھی خارج کرتی ہے۔ سیاہ رنگ کی اُلی لگ جانے سے پودے کا حملہ شدہ حصہ سیاہ ہو جاتا ہے۔ ضیائی تالیف کم ہونے کی  وجہ سے خوراک کم بنتی ہے اور پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ شدید حملہ پیداوار میں کمی کا باعث بنتا ہے۔سفید مکھی وائرسی بیماری کوایک پودے سے دوسرے پودے تک پھیلانے کا ذریعہ بنتی ہے۔سفید مکھی خشک آب و ہوا اور زیادہ درجہ حرارت جیسے حالات میں زیادہ حملہ کرتی ہے جون سے اگست کے مہینوں میں سبزیوں پر کافی تعداد میں موجود ہوتی ہے۔
  • کھیت کو جڑی بوٹیو ں سے پاک رکھیں۔کسان دوست کیڑے مثلاً گرین لیس ونگ،لیڈی برڈ بیٹل وغیرہ کی افزائش کو فروغ دیں۔زیادہ سوکا مت آنے دیں۔
شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

سرخ جوئیں 
(Red mits)

تمام سبزیات

جوئیں ایک علیحدہ گروپ ہے۔ کیڑوں کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں جبکہ مائیٹس کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں۔یہ قد میں بہت چھوٹی ہوتی ہیں لہذا محدب عدسہ کی مدد سے ہی پتوں پر نظر آسکتی ہیں۔سرخ مائیٹ کی مادہ کا رنگ سرخی یا سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔پیٹھ پر دو سرخ رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔بچے بھی شکل میں مائیٹ ہی کی طرح کے ہوتے ہیں۔پتوں پر حملہ کے شروع میں ہلکے سبزسے لے کر سفیدی مائل پیلے رنگ کے دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں اور گر جاتے ہیں۔شدید حملے کی صورت میں سارا پتا سفید رنگ کے ریشمی جالوں سے ڈھک جاتا ہے۔رس چوسنے کی وجہ سے پتے کناروں سے مڑ جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا سبز رنگ پیلے اور بعد میں بھورا ہو جاتا ہے۔پودا دور سے دیکھنے پر مرجھاؤ کی علامات سے ملتا جلتا نظر آتا ہے۔پودے کے تمام پتے مائیٹس کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں اور پیداوار شدید متاثر ہوتی ہے۔
  •  اس کا حملہ گرم اورخشک موسم میں ہوتا ہے۔ اگر مناسب آبپاشی کا بندوبست کر دیا جائے تو اس کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔

شدید حملے کی صورت میں سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

بینگن کے پھل اور شگوفے کا گڑوواں 
(Brinjal Stem & Fruit Borer)
اس کی سنڈیاں شگوفوں اور پھل کوسب سے زیادہ  نقصان پہنچاتی ہیں۔تنے اور پھل میں داخل ہو کر اندر سے کھاتی رہتی ہیں۔یہ کیڑا نرسری اور منتقل شدہ فصل پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔اگر اس کی روک تھام نہ کی جائے تو پیداوارشدید متاثر ہوتی ہے۔حملہ شدہ پھولوں میں سوراخ بن جاتے ہیں جس میں سنڈیوں کے فضلے بھرے ہوتے ہیں۔اس کے پروانے کا رنگ بھورا ہوتا ہے اور اگلے پروں کے قریب ڈبلیو(W)کا نشان ہوتا ہے۔سنڈی کا رنگ زردی مائل سفیداور سر نارنجی بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔
  •  جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
  • روشنی کے پھندوں سے پروانے تلف کریں۔
  • حملہ شدہ پھل اور ٹہنیوں کو کاٹ کر زمین میں دفن کر دیں۔فصل کی باقیات کو ختم کریں۔ کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔
  • کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
بھنڈی توری کے پھل اورشگوفے کا گڑوواں 
(Okra fruit & shoot borer)
سنڈیاں شگوفوں،ڈوڈیوں اور پھل کے اندر سوراخ کر کے نقصان پہنچاتی ہیں۔حملہ شدہ شگوفے مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔حملہ شدہ پھل کی شکل خراب ہو جاتی ہے اور قابل استعمال نہیں رہتا۔
  •  پروانوں کی تلفی کے لیے جنسی پھندے لگائیں۔
  • حملہ شدہ شگوفوں اور پھلوں کو توڑ کرزمین میں دبا دیں۔
  • بھنڈی توری کو کپاس کے کاشتہ علاقے میں کاشت نہ کریں۔
  • ٹرائیکوگراما کے کارڈ 20 تا 30 فی ایکڑ لگائیں اورزرعی ماہرین کے مشورہ سے مناسب وقفے کے بعد انہیں تبدیل کریں۔
  • کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

امریکن سنڈی
(American Worm)

تمام سبزیات

اس کی سنڈیاں شگوفوں،کلیوں،پھولوں اور پھل پر حملہ کرتی ہیں۔یہ پھل میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہیں۔کھاتے وقت سنڈی اپنا سر پھل کے اندر اور باقی جسم باہر رکھتی ہے۔امریکن سنڈیاں مختلف رنگوں کی ہو سکتی ہیں۔سنڈی کا رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے۔سرموٹا اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔جبکہ لشکری سنڈی کا سر جسم کے مقابلے میں باریک اور کالے رنگ کا ہوتا ہے۔پورا قد اختیار کرنے پر یہ زردی مائل یا سبز رنگ کی بھی ہو سکتی ہے۔گرم مرطوب اور بارشی موسم میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔مادہ پتوں اور پھل کے اوپر کے حصے پر انڈے دیتی ہے اور اس کے زیادہ تر انڈے پودے کی نرم شاخوں پر ہوتے ہیں۔
  •  روشنی کے پھندے لگا کر پروانوں کو تلف کریں۔
  • حملہ کے ابتدائی مرحلے میں انڈوں اور سنڈیوں کو ہاتھ سے تلف کریں۔
  • کسان دوست کیڑوں کی افزائش کریں۔
  • کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

لیف مائنر
(Leaf Miner)

تمام سبزیات

اس کیڑے کا حملہ ٹنل میں کاشت کی صورت میں زیادہ شدت کے ساتھ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پتوں کا سبزمادہ کھرچ کر کھا جاتا ہے اور پتوں پر بے ڈھنگی سفید لکیریں نظر آتی ہیں۔
  •   انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

کدو کی لال بھونڈی
(Red pumpkin beetle)

خربوزہ،تربوز،کدو اور دیگر بیلوں والی سبزیات

یہ لال رنگ کی لمبوتری سی بھونڈی ہے۔جس کے پیٹ کا نچلا حصہ کالے رنگ کا ہوتا ہے۔یہ بھونڈی پتوں کو کھا جاتی ہے جس سے پودوں کی بڑھوتری رُک جاتی ہے۔اگر حملہ شدید ہو تو پودے مر جاتے ہیں۔اُگتے ہوئے پودوں پر اس کیڑے کا حملہ فصل کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اس کا کویا زمین کے اندردراڑوں میں موجود ہوتا ہے۔جس سے بھونڈی نکل کر نقصان پہنچاتی ہے۔
  •  کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔ فصل کی برداشت کے بعد گہرا ہل چلائیں تاکہ زمین میں موجود پیوپے اور گرب تلف ہو جائیں۔صبح کے وقت بالغ کیڑوں کو ہاتھ سے ماردیں۔بیج کو کیڑے مار ادویات لگا کر کاشت کریں۔
  • انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

دیمک
(Termite)

تقریباً تمام سبزیات

یہ کیڑے پودوں کی جڑوں اور زیرِزمین تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور ان کو کھاتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پہلے مرجھا کر خشک ہوجاتے ہیں۔
  • کچی گوبر کی کھاد کو استعمال نہ کریں۔حملہ شدہ  کھیتوں میں بھر کر پانی لگانے سے حملہ کم ہو جاتا ہے۔  انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر فلڈ کریں۔
فروٹ کی مکھی
(Fruit Fly)
عموماً زردی مائل رنگ کی ہوتی ہے۔مادہ مکھیاں پھل میں باریک سوراخ کر کے اس میں انڈے دیتی ہیں۔سوراخ بعد میں بند ہو جاتا ہے۔ان انڈوں سے سنڈیاں نکل کر اندر ہی اندر پھل کا گودا کھا جاتی ہیں۔جس کی وجہ سے پھل خراب ہوجاتا ہے اور قابلِ استعمال نہیں رہتا۔
  •   گرے پڑے/گلے سڑے پھلوں کو کھیت سے اکٹھا کر کے زمین میں دبا دیں۔
  •    پھل کی مکھی کے تدارک کے لیے پروٹین ہائیڈرولائزیٹ کا زہریلہ طعمہ تیار کریں اور بعد میں سپرے کریں۔
  •  کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

چور کیڑا

 ٹماٹر،آلو،مرچ،گوبھی کی نرسری، بھنڈی توری، بیلدار سبزیات اور دیگر سبزیات

یہ کیڑا اکتوبر تا مئی سرگرم رہتا ہے۔رات کے وقت چھوٹے پودوں کو زمین کے قریب سے کاٹ کاٹ کر نقصان پہنچاتا ہے۔کھاتا کم اور نقصان زیادہ کرتا ہے۔دن کے وقت سنڈیاں زمین میں چھپی رہتی ہیں۔
  •  پروانوں کی تلفی کے لیے روشنی کے پھندے لگائیں۔کھیتوں کو گوڈی کر کے پانی لگا دیں۔کھیت کوجڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔سنڈیوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے تلف کرنے کے لیے کھیت میں مختلف جگہوں پر خراب شدہ سبزیات اور پتوں کا ڈھیر لگائیں جن پر سنڈیاں جمع ہوں گی۔پھر ان کو تلف کریں۔مناسب وقفہ پر پانی لگائیں اس سے کیڑے کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔ انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے / دھوڑاکریں
گدھیڑی
(Mealy Bug)
اس کی مادہ کے پر نہیں ہوتے اور نر کے پر ہوتے ہیں۔مادہ کا رنگ پہلے ہلکا سرخی مائل اور جوان ہونے پر اس کے اوپر سفید پاؤڈر کی موٹی تہہ جم جاتی ہے اور بہت سست ہو جاتی ہے۔نر صرف بار آوری کا کام کرتے ہیں اور سارا نقصان صرف بچے اور مادہ گدھیڑی ہی کرتی ہے۔گدھیڑی ایک تھیلی ساتھ لئے پھرتی ہے اس میں 200تک انڈے ہوتے ہیں۔جس میں دس دن کے اندر بچے نکل آتے ہیں اور بعض اوقات گدھیڑی براہِ راست بچے بھی دیتی ہے۔اس کے بچے بہت پھرتیلے ہوتے ہیں اور تیزی سے سبزیوں کے پودوں پر چڑھ سکتے ہیں۔یہ کیڑا ٹکڑیوں کی صورت میں حملہ کرتا ہے۔سبزیوں کی نرم شاخوں کا رس چوستا ہے۔
  •  حملہ شدہ پودے کھیت سے نکال دیں۔
  • جڑی بوٹیوں کی تلفی یقینی بنائیں۔
  • انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
بینگن کا جھالر دار بگ
(Brinjal wing lace bug)
اس کیڑے کے بالغ اور بچے پتوں کا رس چوستے ہیں اور پتوں میں ایک زہریلا مادہ داخل کرتے ہیں جس سے پتے خشک ہو کر گرنا شروع کر دیتے ہیں۔حملہ شدہ پودے پہلے پیلے بعد میں چُڑ مُڑ ہو جاتے ہیں۔شدید حملہ شدہ پودے مکمل طور پر پتوں سے محروم ہو جاتے ہیں اور آخر کار مر جاتے ہیں۔
  • مرجھائے ہوئے حملہ شدہ پودے اُکھاڑ کر تلف کریں۔
  • انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

ہڈا بھونڈی

بینگن، آلو،ٹماٹر اور دیگر بیلدار سبزیات

یہ کیڑے بالغ اور سنڈیاں (گرب)دونوں پتوں کی اوپری سطح کو کھرچ کر کلوروفل کھا جاتی ہیں۔حملہ شدہ پتوں کی رگیں باقی رہ جاتی ہیں اور پتے خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔حملہ شدہ پتے جالی نما ہو جاتے ہیں۔
  • کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔
  • فصل کی برداشت کے بعد گہرا  ہل چلائیں۔
  • انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔
مولی بگ
(Painted Bug)

بھنڈی اور ٹماٹر وغیرہ۔
بالغ اور بچے دونوں پودوں کا رس چوستے ہیں۔رس چوستے ہوئے اپنے منہ سے ایک زہریلا مادہ پودوں پر چھوڑتے ہیں۔جس سے پودے خشک ہونے لگتے ہیں اور پیداوارمتاثر ہوتی ہے۔
  •  جڑی بوٹیوں کی تلفی یقینی بنائیں۔مولی بگ کے انسداد کے لیے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔
پھل کی مکھی
(Fruit Fly)
عموماً زردی مائل سیاہ رنگ کی ہوتی ہے۔مادہ مکھیاں پھل میں باریک سوراخ کر کے اس میں انڈے دیتی ہیں۔سوراخ بعد میں بند ہو جاتا ہے۔ان انڈوں سے سنڈیاں نکل کر اندر ہی اندر پھل کا گودا کھا جاتی ہیں جس کی وجہ سے پھل خراب ہو جاتا ہے اور قابل استعمال نہیں رہتا۔
  •  گرے پڑے/گلے سڑے پھلوں کو کھیت سے اکٹھا کر کے زمین میں دبا دیں جنسی پھندوں کا استعمال کریں۔
  •  پھل کی مکھی کے تدارک کے لیے پروٹین ہائیڈرولائزیٹ کا طمعہ تیار کریں اور بعد میں سپرے کریں۔
  •  کیمیائی انسداد کے لئے سفارش کردہ کیڑے مار زہر سپرے کریں۔

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

جڑی بوٹیوں کا انسداد

بینگن کی فصل کھیت میں کم و بیش سال بھر موجود رہتی ہے۔اس لیے اس میں موسم گرما و سرما کی جڑی بوٹیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔جن میں اٹ سٹ،ڈیلا، سوانکی، مدھانہ، چولائی، قلفہ،لمب گھاس،باتھو،جنگلی پالک،جنگلی ہالوں اور کرنڈ وغیرہ شامل ہیں۔نرسری کاشت کرنے سے تین ہفتے قبل پینڈی میتھالین ڈیڑھ لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے راؤنی سے پہلے سپرے کریں اور وتر آنے پر زمین تیار کریں۔زمین خشک ہونے دیں اور3ہفتے کے بعد  بینگن کی نرسری کاشت کریں۔لہلی اور ڈیلا کے سوا باقی تمام جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں۔منتقل کی جانے والی فصل کے لیے زیادہ محفوظ طریقہ یہ ہے کہ منتقلی سے پہلے کھیلیوں کو پانی لگالیں اور ایک دو دن بعد ڈوال گولڈ بحساب 800ملی لیٹر یا پینڈی میتھالین1200ملی لیٹر 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کر دیں۔ سپرے کرنے کے ایک ہفتہ بعد کلی یا کھرپے کی مدد سے سوراخوں میں نرسری منتقل کر کے پانی لگائیں۔

آبپاشی

آبپاشی و گوڈی

دوسری آبپاشی منتقلی کے تین تا چار روز بعد کریں۔ اس کے بعد ہفتہ وار آبپاشی کریں۔ موسم کی مناسبت سے وقفہ بڑھایا یا کم کیا جا سکتا ہے۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے تین تا چار بار گوڈی کریں اور تنوں کے ساتھ مٹی چڑھا دیں تاکہ پودے ہوا کے زور اور پھل کے بوجھ سے گرنے سے بچ جائیں۔

کھادیں

 کھادوں کا استعمال

کھاد کی مقدار کا تعین زمین کے لیبارٹری تجزیہ کی بنا پرکریں تاہم اوسط زرخیز زمین کے لیے مندرجہ ذیل سفارشات پر عمل کریں۔

                                     مقدار غذائی اجزاء (کلو گرام فی ایکڑ)
نمبر شمار وقت استعمال کھاد

نائٹروجن

N

فا سفورس

P

پوٹاش

K

 کھاد کی مقدار(بوری فی ایکڑ)
1 بوائی 36 36 0  4 بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور1بوری امونیم نائٹریٹ
2 مٹی چڑھاتے وقت 23 - - ایک بوری یوریا

 نوٹ: ہر3تا4چنائیوں کے بعدایک بوری امونیم نائٹریٹ یا1/2بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔

کٹائی

برداشت

جب پھل تیار ہوجائے تو اس کی برداشت ہر پانچویں روز کرتے رہنا چاہیے۔ پھل کو نرم حالت میں توڑنا چاہیے ورنہ  یہ جسامت میں بڑا اور رنگت میں سفیدی مائل ہو جائے گا۔ جس کی وجہ سے منڈی میں اسکی قیمت کم ملے گی۔

ذخائر

Crop Calendar