تل

تل پنجاب میں صدیوں سے بوئی جائے والی کم دورانیہ کی ایک اہم روغندار فصل ہے۔ اس کے بیجوں میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً 22 فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے۔ اسی لئے یہ انسانوں اور مویشیوں کے لئے بہترین غذا ہے۔

فصل کے بارے

پیداواری منصوبہ تل 2023-24

تل خریف کی ایک اہم تیلدار فصل ہے ۔ اس کے بیج میں  50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور 22 فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں28 ملی گرام فی کلوگرام کیلشیم، 23 ملی گرام فی کلوگرام فولاد اور 13 ملی گرام فی کلوگرام جست  پایا جاتا ہے۔ ا س کے تیل کی خصوصیات بہت حد تک زیتون کے تیل سے ملتی ہیں۔اسی لئے یہ غذائی اہمیت کا حامل ہے۔ تلوں کا تیل ادویات سازی اور اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات، کاربن پیپر بنانے کے کام بھی آتا ہے۔ اس کو5تا10فیصد تک کسی دوسرے خوردنی تیل میں ملاکرکھانے سے انسانی صحت کے لئے تیل کی ادویاتی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تلوں کا استعمال فاسٹ فوڈ اوربیکری مصنوعات میں بھی ہوتاہے۔ تلوں والے نان بھی ہمارے ہاں بہت مقبول ہیں۔ اس کی کھلی مویشیوں اور مرغیوں کی بہترین خوراک ہے۔انہی خصوصیات کی وجہ سے تلوں کی مانگ میں اضافہ ہورہاہے اور اسے بیرون ملک برآمد کرکے زرِ مبادلہ کمایا جا رہا ہے۔ یہ فصل اب منافع بخش نقد آور فصل کا درجہ اختیار کررہی ہے۔ 

تیلدار اجناس کے رقبہ اور فی ایکڑ پیداوارمیں اضافہ کا قومی منصوبہ
 

   ملکی معیشت کی بہتر ی کے لیے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت تیلدار اجناس کی کلیدی حیثیت کے پیشِ نظرصوبہ پنجاب میں وفاقی حکومت کے اشتراک سے تیلدار اجناس کے رقبہ اور فی ایکڑ پیداوارمیں اضافہ کا قومی منصوبہ جاری ہے۔اس منصوبہ کے تحت رجسٹرڈ کاشتکاروں کوتل کی منتخب اقسام کے بیج پر 2000/-روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے جو کہ ایک کاشتکار 20ایکڑ تک حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کو جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے نمائشی پلاٹ بھی لگائے جا رہے ہیںجس کے لئے زرعی مداخل کی مد میں پنجاب کے منتخب اضلاع میں رجسٹرڈکاشتکاروں کی15000روپے فی ایکڑ مالی اعانت بھی کی جا رہی ہے۔حالیہ سالوں میںحکومت کے اقدامات اور کاشت کار وںکی محنت سے تل کی پیداوار میں اضافہ ہوا اور اس کی برآمد سے ملکی معیشت کو بہت فائدہ ہوا۔ 
پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں تلوں کے زیر کاشت رقبہ، کل پیداواراور فی ایکڑ پیداوار کی تفصیل نیچے دی گئی ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں تل کے زیر کاشت رقبہ،پیداواراور اوسط پیداوار

    سال

           رقبہ

  پیداوار

                 اوسط پیداوار

 

 (ہزار ہیکٹر)

 (ہزار ایکڑ)

 ہزار ٹن

 کلو گرام فی ہیکٹر 

 من(40کلو گرام) فی ایکڑ

2018-19  71.22 175.99 29.09 408.31 4.11
2019-20  121.81 301.00 55.46 455.29 4.61
2020-21  148.86 367.84 90.66 608.83 6.16
2021-22 176.85 437.00 115.8 654.81 6.62
2022-23 245.70 607.12 148.22 603.26 6.10

2022-23 میں رقبہ میں اضافہ کے اسباب
   

گذشتہ سال کاشتکاروں کوفصل کا بہتر معاوضہ ملا اورحکومت کی طرف سے بیج پر سبسڈی دی گئی جس کی وجہ سے تل کے رقبہ میں پچھلے سال کی نسبت38.90فیصد اضافہ ہوا اور اس سے پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔

بیج

تل کی سفارش کردہ اقسام

 تل کی سفارش کردہ اقسام میں انمول تل،ٹی ایچ 6- ،ٹی ایس5-  ،ٹی ایس3-، بلیک کنگ(Black-king) ،نیاب ملینیم،نیاب پرل اور نیاب تل 2016 شامل ہیں۔ان کی چیدہ چیدہ خصوصیات ذیل میں دی گئی ہیں۔

  •  انمول تل

    یہ تحقیقاتی ادارہ برائے تیلدار اجناس،فیصل آباد کی نئی منظور شدہ قسم ہے۔یہ ایک شاخہ قسم ہے، اس میں پھلیاں گچھوں کی صورت میں لگتی ہیں۔اس قسم میں بیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت تقریباََ 25من فی ایکڑ تک ہے۔

  •    ٹی ایچ-6 

    یہ ایک شاخہ اور کم دورانیے کی قسم ہے اس پر 30تا35دن کے بعد پھول آنا شروع ہو جاتے ہیں اور اس کی پھلیاںپودے کی چوٹی تک لگتی ہیں۔یہ قسم 100تا110دن میں پک جاتی ہے۔

  •  ٹی ایس-5

    یہ شاخ دار اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھنے والی قسم ہے اس پر 40تا45دن بعد پھول آتے ہیں اور 120دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔

  •   ٹی ایس-3

یہ جھاڑی دار چھوٹے قد والی کم دورانیے کی قسم ہے اور موسمی حالات اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔ یہ نمی دار علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔یہ 90تا 100دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔

  •  بلیک کنگ(Black-king)

    یہ شاخ دار کا لے رنگ کے بیجوں والی اوربیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھنے والی اچھی پیداوار کی حامل نئی قسم ہے جو110تا 115دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔تلوں کی یہ قسم ادویات سازی کے لئے موزوں ہے۔

  • نیاب ملینیم

    یہ بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی شاخ دار سفید تل کی قسم ہے ۔زیادہ پھل اور تنا مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ اس قسم میں پھلیوں کادرمیانی فاصلہ بہت قریب رہتا ہے جس کی وجہ سے دوسری اقسام سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔یہ قسم 100تا105دن میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔

  •   نیاب پرل

    یہ بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھنے والی شاخ دار قسم ہے اور اس کا تنا مضبوط ہونے کی وجہ سے گرنے سے محفوظ رہتا ہے ۔یہ قسم 100تا105 دن میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔اس کے پتوں کا رنگ گہرا سبز(Dark green)ہے۔

  •  نیاب تل-2016

تل کی یہ قسم بھی شاخ دار ہے ۔یہ بیماریوںکے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے اور فصل گرنے سے محفوظ رہتی ہے۔ یہ قسم 95تا100دن میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔اس کے پودے کا رنگ ہلکا سبز ہے اور  بیج کا رنگ چمکدار سفید(Shining white)ہے۔

کاشت

  موزوں زمین

  درمیانی اور بھاری میرا زمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقرار رکھنے کی اچھی صلاحیت ہوتل کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ چکنی اور پانی جذب نہ کرنے والی زمین تل کی کاشت کے لئے موزوں نہیں ہے۔زیادہ ریتلی،سیم و تھور زدہ اور نشیبی زمینیں بھی تل کی کاشت کے لئے موزوں نہیں ہیں ۔

زمین کی تیاری 

    دو تا تین مرتبہ ہل اور سہاگہ چلاکر زمین کو اچھی طرح تیار کر یں۔ زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لینڈلیولر کریں تاکہ کھیت میں ایک جیسا وتر برقرار رہے او ر فصل کا اُگائو اور نشوونمابہتر ہو۔بارانی علاقہ جات میں بارش کے بعد وتر آنے پر دو تا تین مرتبہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین تیار کرلیں۔

وقت کاشت

  •  ٹی ایس3- کو رایا اور کینولا سے فارغ شدہ  یا دیگر خالی رقبوں میں بارش کو مدنظر رکھتے ہوئے 15اپریل سے 15 مئی تک کاشت کیا جا سکتا ہے۔ فصل کی بوائی اور بارشوں کے درمیان کم از کم 15-20دن کا وقفہ ہونا چاہئیے۔
  •  گندم یا دیگر فصلات سے فارغ رقبوں میں انمول تل ،ٹی ایچ6-، ٹی ایس3- اور بلیک کنگ کو بارش کو مدنظر رکھتے ہوئے یکم مئی سے 15جون تک کاشت کیا جا سکتا ہے۔ بوائی اور بارشوں کے درمیان کم از کم 15-20 دن کا وقفہ ہو۔ 
  •  بارانی علاقوں میں اپریل ، مئی میں بارش کے بعد اچھے تروتر میں تل کی کاشت کی جائے تاکہ اچھا اگائو ہو سکے۔ 
  •  نیاب تل 2016،نیاب پرل اورنیاب ملینیم کو وسطی پنجا  ب کے علاقوں میں 15 جون سے31جولائی تک کاشت کریں۔
  •  جنوبی پنجاب کے گرم اور خشک علاقے جن میں لیہ،بھکر،میانوالی اور خانیوال وغیرہ شامل ہیں،تل کی کاشت کے لئے مئی کا مہینہ موزوں ہے تاہم ان علاقوں میں نیاب، فیصل آباد کی تل کی اقسام جون اورجولائی میں بھی کاشت کی جا سکتی ہیں۔

نوٹ :    موسمیاتی تبدیلیوں  کے پیشِ نظراور علاقے کی مناسبت سے تل کے وقتِ کاشت میں مناسب تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

طریقہ کاشت

زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموارکرکے تر وتر میں فصل کو بذریعہ سنگل رویا سمال سیڈ ڈ ڈرل دوپہر کے بعدگرمی کی شدت کم ہونے پر کاشت کریں۔ قطاروں کا باہمی فاصلہ 45 سینٹی میٹر (ڈیڑھ فٹ) رکھیں۔ ربیع ڈرل سے کاشت کی صو رت میں اس کی ایک پور بند اور اگلی کھلی رکھیں تاکہ قطاروں کا آپس میں مطلوبہ فاصلہ حاصل ہوجائے۔ پور کا سوراخ کم سے کم کردیں اور ایک ایکڑ بیج کو 6تا 8 کلوگرام ریت یا  باریک مٹی  میں اچھی طرح ملاکر بیج والے خانے میں ڈال کر ڈرل کریں۔ یاد رہے کہ بیج کو دوران کاشت کسی ڈنڈے سے ہلاتے یا مکس کرتے رہیں اور خیال رکھیں کہ ڈرل چوک (بند)نہ ہونے پائے۔ اگر ڈرل میسر نہ ہوتو 2تا 3 کلوگرام ریت یا باریک مٹی بیج میں اچھی طرح ملاکر ایک دفعہ کھیت کے ایک رخ اور دوسری دفعہ دوسرے رخ چھٹہ دیں تاکہ بیج اچھی طرح یکساں فاصلے پر بکھر جائے اور ہلکا ہل سہاگہ چلاکر بیج کو کھیت میں ملادیں۔

نیاب پرل ، نیاب تل2016 اورنیاب ملینیم کھلی لائنوں میں کاشت کے لیے موزوں اقسام ہیں۔ان اقسام میں پودوں کا پھیلائو زیادہ ہوتا ہے اس لئے قطاروں کا باہمی فاصلہ اڑھائی فٹ اورپودوں کا باہمی فاصلہ5 تا 6 انچ رکھیں۔جب فصل کا قد تقریباََ 6انچ ہو جائے تو  7تا15دن کے وقفہ سے 3تا4گوڈیاں کریں۔ جب فصل کا قد ڈیڑھ تادو فٹ ہو جائے تو ٹریکٹر رجر کے ذریعے کھیلیاں بنا دیں۔ 

چھٹے کے بعد کھیلیاں بنانا

 زیادہ بارش والے علاقوں اور پکی زمینوں میں تل کے بیج کا چھٹہ کرنے کے بعد رجر کے ساتھ کھیلیاں بنادیںاور پھالوں کا درمیانی فاصلہ ساڑھے 3فٹ رکھیں ۔رجر کے پیچھے سہاگے کی طرح لکڑی کا بالا باندھ لیںتاکہ وٹوں کی اوپری سطح ہموار ہو اور بیج کے اوپر مٹی کی ہلکی تہہ پڑجائے۔ اس سے بارشوں کے نقصان کا احتمال کم اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔اس طریقہ کاشت کے لئے ایک پلانٹرمشین رجرکم سیڈر (Ridger cum Seeder)کے نام سے مختلف کمپنیوں نے متعارف کروائی ہے جو مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
 

بیماریاں

تل کی بیماریاں اور ان کا انسداد

بیماری کا نام بیماری کا تعارف اور علامات استمرار اور پھیلاؤ انسداد / علاج

جڑ اور تنے کی سڑن        (Stem/Root Rot)

موجب:   پھپھو ند ی:میکرو فومینا   فزیو  لا ئینا 

اس پھپھو ند ی  کے تخم ریزے(Spore) زمین میں رہ کر پرورش پا تے ہیں اور پودے کی افزائش کے وقت حملہ کرتے ہیں۔بیماری کی صورت میں پودے کا تنا گلنے کے ساتھ ساتھ سو کھ کر سیاہ رنگت اختیا ر کر لیتا ہے۔ پھپھوندی  کے تخم ریزے چھو ٹے چھو ٹے  کا لے دھبوں کی شکل  میں تنے  پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
  • بذریعہ زمین۔
  • خس  و خا شاک۔
  • بذریعہ بیج۔ 
  • متاثرہ کھیت میں آ ئندہ سا ل یہ فصل   کا شت نہ کریں اورفصلوں کے ادل بدل کے طریقہ پر عمل کریں۔
  • بیج کو پھپھو ند ی کش زہر تھائیوفینیٹ  میتھا ئل بحساب 2.5 گرام فی کلو گرام بیج لگا کر کاشت کریں۔
  • فصل کو سو کانہ آ نے دیں۔

اکھیڑا یا مر جھاؤ(Wilt)

مو جب: پھپھو ند ی:فیوزیریم  آکسی سپورم (Fusarium Oxysporum)

ابتدائی طورپر پو دے کی جڑیں گلنا شروع ہوتی ہیں۔بعد میں پودے آہستہ آہستہ مرجھانا شروع کر دیتے ہیں۔آخر کار پورا پودا خشک ہو جا تا ہے۔پانی کی کمی سے بھی یہ علامات ظا ہر ہو نا شروع ہو جا تی ہیں۔مگر پا نی دینے سے پودا دوبارہ بڑھنے لگتا ہے۔بیماری کی صورت میں پودا پانی دینے سے صحت یاب نہیں ہوتا بلکہ بالکل سوکھ جاتا ہے۔  
  • بذریعہ زمین۔
  • بیمار پودے کے خس و خا شاک زمین میں دبے رہنے سے۔
  • بذریعہ بیج 
  • بیج کو پھپھوندی کش زہر تھائیوفینیٹ میتھائل2.5گرام یا ڈائی فینا کو نازول 1 ملی لیٹر فی کلو گرا م بیج   لگا کر کاشت کریں۔
  • فصل کو سوکا نہ آنے دیں۔
  • فصلوں کا ادل بدل اپنائیں۔

کالرراٹ(Collar rot)

موجب: فائٹو فیتھورا میگاسپرما  (Phytophthora megasperma)

یہ بیماری بذریعہ آبپاشی بیمار پودوں سے زیادہ پھیلتی ہے۔ اس بیماری کے تخم ریزے جنہیں زووسپورز (Zoospores) کہتے ہیں  پانی کے ذریعے  تیر کرزمین کی سطح سے پودے پر حملہ کر کے  پودے کے تنے کے گرد سیاہ رنگ کا دائرہ بناتے ہیں۔ بعد میں یہ دائرے زیادہ  بڑے ہو جاتے ہیں او ر پودا سوکھ جاتا ہے۔ اس سے پودے کی جڑیں بھی گلنا شروع ہو جاتی ہیں۔
  • خس و خا شاک
  • بذریعہ جڑی بوٹیاں۔
  • بذریعہ آبپاشی
  • بیماری ظاہر ہونے پر پھپھوندی کش زہر + میٹا لیکسل+مینکو زیب  یا فوسٹائل ایلومینیم بحساب 250 گرام فی ایکڑ پانی میں حل کر کے تنے کے نچلے حصے پرسپرے کریں۔
  • بیماری کی علامات شروع ہونے پر بیمار پودے جڑ سے اُکھاڑ کر تلف کر دیں۔
  • آبپاشی اس طرح کریں کہ پانی پودوں کے تنوں کو براہِ راست نہ چھوئے۔ 
  • متاثرہ ز مین میں مئی  کے مہینے میں ہل چلاکر کھلا چھوڑ دیں۔ 
تل کا بٹور (Phyllody) 
موجب:مائیکو پلازما
یہ مر ض رس چوسنے والے کیڑوں کے ذریعے بیمار پودے سے صحت مند پودوں تک منتقل ہوتا ہے۔ اس بیماری کی اہم علامت پھولوں کا چڑ مڑ ہو جانا ہے۔  پھول کے نر اور مادہ حصے پتوں کی طرح سبز اور موٹے ہو جاتے ہیں اور پھل بنانے کے قابل نہیں رہتے۔ بعض اوقات بیمار پودے پر صحت مند پھول بھی نظر آتے ہیں جو کہ بعد میں پھل پیدا کئے بغیر گر جاتے ہیں۔
  • بذریعہ رس چوسنے والے کیڑے۔
  • یہ بیماری رس چوسنے والے کیڑوں کے ذریعے پھیلتی ہے لہذا ان کیڑوں کے  انسداد کے لئے اسیٹا مپرڈبحساب 125ملی لٹر یا ایمڈا کلو پرڈ20ایس ایلبحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔ تاکہ بیماری کو پھیلنے سے روکا جائے۔
  • بیماری والے پودے اُکھاڑ کر تلف کر دیں۔
  • تل کی کاشت سفارش کردہ وقت سے پہلے نہ کریں۔

 

کیڑے

تل کے ضرر رساں کیڑے اور اُنکا انسداد

تِل کی کامیاب کاشت کے لئے ضرر رساں کیڑوں کا بروقت انسداد اشد ضروری ہے۔اگر یہ کیڑے بروقت اور مناسب  زہر سے کنٹرول نہ کئے جائیں تو فصل کو بے حد نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔تِل کے ضرررساں کیڑوں کی شناخت اور انسداد حسب ذیل ہے۔

نام کیڑا شناخت نقصان  انسداد
تل کیپسول بورر  یا پتا لپیٹ سنڈی 
(Sesame leaf webber/sesame Capsule Borer)
(یعنی پھلی کی سنڈی)
ابتدائی حالت کی سنڈی سفید رنگ کی ہوتی ہے لیکن بعد میں  سبز ہوجاتی ہے جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے  ہوتے ہیں۔ پروانے نارنجی بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ کیڑا فصل کے اگاؤ کے فوراََ بعد نرم شگوفوں پر حملہ آور ہوتا اور  نرم پتوں کو جوڑ دیتا ہے۔سُنڈی ان جڑے ہوے پتوں کے  اندر ہوتی ہے اور ان کو کھا کر نقصان کرتی ہے۔ زیادہ حملہ کی  صورت میں پتے خشک ہوجاتے ہیں اور بڑھوتری رک جاتی  ہے۔ پودے کی ڈوڈیاں بنتے وقت چھوٹی سنڈیاں ان میں  داخل ہوکر  ڈوڈیوں کے اندر  کے حصے کو کھا جاتی ہیں۔
  1. لیمڈا سائی ہیلوتھرین 2.5ای سی 330ملی لیٹر فی ایکٹرسپرے کریں۔
  2. ایمامیکٹن بینزوایٹ1.9 ECبحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
سفید  مکھی
 (White Fly)
اس کیڑے کا جسم زردی ما ئل ہوتا ہے جو سبز پتوں پر صاف نظر آتا ہے بالغ مکھی کے جسم اور پروں پر سفید سفوف پایا جاتا ہے۔ اس کیڑے کے بالغ اور بچے پتوں کا رس چوستے ہیں اور پتوں کی نچلی سطح پر پائے جاتے ہیں۔ اس کیڑے کا نقصان دو طرح سے ہوتا ہے۔ (i)پودے رس چوسنے کی وجہ سے کمزور ہوجاتے ہیں۔(ii)رس چوسنے کے ساتھ ساتھ یہ پودوں کی سطح پر شہد جیسی رطوبت بھی  خارج کرتے ہیں جن پر سیاہ اُلی اگ آنے کی وجہ سے خوراک بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔مزید برآں یہ کیڑا پودوں پر وائرسی بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔ مکھی کا حملہ خشک موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔
  1. اسیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 150گرام فی ایکڑ
  2. پائری پروکسی فن 10.8ای سی بحساب 400ملی لیٹر فی ایکڑ
  3.  بیپروفیزن 25ڈبلیو پی بحساب 600گرام فی ایکڑ سپرے کریں۔
  4. سپائرو ٹیٹرامیٹ240 ایس سی بحساب125 ملی لیٹراور بائیو پاور بحساب 250 ملی لیٹر ملا کر سپرے کریں۔
چست تیلا
(Jassid)
یہ کیڑا سبزی مائل پیلے رنگ کااوربہت زیادہ متحرک ہوتا ہے۔ ذرا سا بھی چھیڑنے پر ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے حرکت کرجاتا ہے۔اس لئے اسے چُست تیلہ کہتے ہیں۔ بالغ اور بچے دونوں ہی پتوں سے رس چوس کر پودے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ کیڑانہ صرف رس چوس کر نقصان پہنچاتا ہے بلکہ پودوں میں زہریلے مادے بھی داخل کرتا ہے۔ حملہ شدہ پتوں کے کنارے نیچے کی طرف مڑ جاتے ہیں اور شدید حملہ کی صورت میں پتے خشک ہوکر گرنے لگتے ہیں۔
  1. ا میڈ ا کلو پرڈ 20ایس ایل، بحساب 200  ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
  2. نائٹن پائرام 10اے ایس 200ملی لیٹر فی    ایکٹر سپرے کریں۔
  3. ڈائی نو ٹیفیو ران20 ایس جی بحساب100 گرام فی ایکڑ سپرے کریں۔
میرڈ بگ
(Mirid Bug)
یہ ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جس کا جسم بیضوی اور رنگت سبزی مائل پیلی ہوتی ہے۔دیکھنے میں یہ چست تیلے سے ملتا جلتا ہے۔لیکن اس کی ٹانگیں چست تیلے کی نسبت قدرے لمبی ہو تی ہیں۔ اس کیڑے کے بالغ اور بچے پتوں، پھولوں اور نرم شگوفوں سے رس چوستے ہیں۔رس چوستے وقت اپنے منہ سے زہریلا مادہ خارج کرتے ہیں۔جس کی وجہ سے پتے اور شگوفے خشک ہونا شروع ہو    جاتے ہیں اور فصل جھلسی ہوئی دکھائی دینے لگتی ہے۔اس کیڑے کا حملہ فصل کے آخری مرحلے یعنی پھول اور ڈوڈیاں بنتے وقت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے نقصان بھی زیادہ شدید ہونے کا احتمال ہوتا ہے۔
  1.  اس کیڑے کی تعداد جب 6عددفی پودا سے بڑھ جائے توسپرے کریں۔
  2. کاربوسلفان 20ای سی بحساب 500ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
  3. امیڈ ا کلو پرڈ 200ایس ایل بحساب 200 ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
کاٹن ملی بگ
(Cotton Mealy Bug)
یہ ایک چھوٹا سا کیڑا ہے۔شکل و صورت میں بیضوی ہوتا ہے۔جسم پر سفید رنگ کا سفوف ہوتا ہے۔مادہ پروں کے بغیر اور نر پردار ہوتا ہے۔یہ کیڑا پچھلے چند سالوں سے کپاس کے علاوہ بہت سے پودوں پر حملہ کر کے نقصان کر رہا ہے۔تلوں پر بھی اس کا حملہ دیکھا گیا ہے۔ اس کیڑے کے بالغ اور بچے دونوں ہی پتوں اور نرم شگوفوں کا رس چوس کر نقصان کرتے ہیں۔یہ زیادہ تر نرم شاخوں پر پایا جاتا ہے۔رس چوستے ہوئے منہ سے زہریلا مادہ خارج کرتا ہے جس سے پودے سوکھنا شروع ہو جاتے ہیں۔اس کے علاوہ ایک میٹھا رس بھی خارج کرتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی اُلی اُگ آتی ہے جس کی وجہ سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
  1. میلا تھیا ن57 ای سی بحساب 500   ملی لیٹرفی  ایکٹر سپرے کریں۔
  2. بائی فنتھرین10 ای سی بحساب 50 2ملی لیٹر فی  ایکٹر سپرے کریں۔
  3. امیڈ ا کلو پرڈ 200ایس ایل بحساب 200 ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
  4. ۔پروفینوفاس 50ای سی 600ملی لیٹر فی ایکٹر سپر ے کر یں۔
تھرپس
 (Thrips)
بالغ لمبوترے اور پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ بالغ نربے پر ہوتے ہیں لیکن مادہ کے پر لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں جن کے  پچھلے کناروں پر لمبے بال ہوتے ہیں۔ شکل اور رنگ میں بچے بالغ سے ملتے جلتے ہیں لیکن بے پَر اور چھوٹے ہوتے ہیں۔ بالغ اور بچے دونوں ہی پتوں کی نچلی سطح سے رس چوس کرپودے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ حملہ شدہ پودوں کے پتے چڑ مڑ ہوجاتے ہیں اور آہستہ آہستہ خشک ہوجاتے ہیں۔ حملہ شدہ پتے کی سطح چمکیلی ہوتی ہے۔
  1. نائٹن پائرام 10اے ایس 200ملی لیٹر
  2. ۔ایسی فیٹ70ایس۔پی بحساب500ملی لٹر
  3. ۔سپائنو سیڈ240ایس سی بحساب80 ملی لٹر
  4. ۔ڈائی میتھوایٹ40ای سی بحساب500ملی لٹرفی ایکٹر سپرے کریں۔
دیمک
(Termite)
یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ، ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے۔بارانی اور تھر کے علاقے میں یہ کیڑا اہم مسئلہ ہے۔یہ زمین کے اندرگھربناکرایک کُنبہ کی صورت میں رہتا ہے۔ یہ کیڑاپودوں کے زیرزمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ آور ہوتا ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جانے کے بعد آسانی سے اکھاڑے جاسکتے ہیں۔ کلورپائیری فاس 40 ای سی بحساب 1.5 سے 2لیٹر فی ایکڑ آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔

نوٹ:

(i) زہروں کا انتخاب اور استعمال دی گی سفارشات اور محکمہ زراعت کے توسیعی کارکن کے مشورہ سے کریں اور تل کے خوردنی استعمال کو لازمی مد نظر رکھیں۔
(ii) تل کی قسم ٹی ایچ6-پر نسبتاً سبز تیلہ اور میئرڈ بگ کا حملہ زیادہ ہوتا ہے لہذا اس کے تدارک پر خصوصی توجہ دیں ورنہ فصل مکمل تباہ ہو سکتی ہے۔

 صحرائی ٹڈی دل کا تدارک

صحرائی ٹڈی دل جب پونگ کی حالت میں ہو تو آسانی سے کنڑول کی جاسکتی ہے جبکہ بالغ پردار کو کنڑول کرنا قدرے مشکل ہے۔ اس کے انسداد کے  طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

طبعی انسداد

  • اس کے انڈوں والی جگہوں کی نشاندہی کرکے ان کی تھیلیوں کو کھرپے کی مدد سے زمین کھود کر یاہل چلا کر پرندوں اور کیڑوں کے کھانے کے لیے چھوڑ دیں۔
  • زمین میں مکڑی کے انڈوں کی نشان دہی ہو تے ہی جہاں سوراخ نظر آئیں ان کے اردگرد دو تا تین فٹ گہری اور چوڑی کھائی(Trench) کھود کر ان میں جمع ہونے والے بچوں کو مٹی میں دفن کر دیں یا محکمہ زراعت کی طرف سے سفارش کر دہ زہرکا دھوڑا کریں۔
  • دھواں کر کے، ڈھول بجا کر یا پٹاخے چلاکر ٹڈی دل کے لشکرکو فصلوں پر  بیٹھنے سے روکیں۔
  • آگ کے شعلے پھینکنے والی مشین (Flame Thrower) سے ٹڈی دل کے اڑتے ہو ئے جھنڈ پر شعلے برسائیں۔
  • زمین پر بیٹھی ہوئی صحرائی ٹڈی دل کے جھنڈ کو مارنے کے لیے سہاگہ چلائیں یا بھیڑبکر یوں  کے ریوڑ چھوڑیں۔

حیاتیاتی انسداد

  • تلیر، مینااور کوے صحرائی ٹڈی دل کا شکار کرکے انکی تعداد میں کمی کرنے میں معاون ثابت ہو تے ہیں۔
  • زمینی اور بلسڑ بھونڈی  کے بالغ فائدہ مند کیڑے ہیں اور صحرائی  ٹڈی دل کو کھاتے  ہیں۔

کیمیائی  انسداد

  • ٹڈی دل کے جھنڈ کے حملہ کی نشان دہی بذریعہ نمبردار یا پٹواری مقامی انتظامیہ یا زرعی ماہرین کو کریں۔
  • مغرب کے بعد درختوں اور زمین پربیٹھے ہوئے ٹڈی دل کے جھنڈ کی نشان دہی کریں اور اگلی صبح سورج نکلنے سے پہلے سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔
  • کار برل 85ڈبلیوپی کو چوکر یا گندم کے بھوسے میں 1:25 کے تناسب سے ملا کر زہر یلا طعمہ  (Bait) تیار کر کے لشکر میں بکھیریں۔
  • صحرائی ٹڈی دل  کے کیمیائی طریقہ انسداد کے لیے درج ذیل زہرکا نیپ سیک پاورسپرے مشین اور درختوں ا ور فصلوں پر ٹریکڑ پر نصب شدہ مشین سے سپرے کریں۔
سفارش کردہ زہر مقدار
لیمڈاسائی ہیلو تھرین  2.5 ای سی  3 ملی لٹر فی لٹر پانی
ڈیلٹا میتھر ین 2.5 ای سی   3 ملی لٹر فی لٹر پانی
کلوروپائری فاس 10ملی لٹر فی لٹر پانی
میلاتھیان  5ملی لٹر فی لٹر پانی

 

توسیعی سرگرمیاں 
1۔    اہداف

    صوبائی حکومت ہرضلع میں تِل کے زیرکاشت رقبہ کاہدف وفاقی حکومت کی منظوری سے مقررکرے گی۔
2۔    اشاعت پیداواری منصوبہ 
    توسیعی سرگرمیوں کے سلسلے میں سب سے پہلا قدم تِل کے پیداواری منصوبہ کی اشاعت ہے۔جو چھپنے کے بعد اس وقت آپ کے زیر مطالعہ ہے۔ اس میں تل کی کاشت کے بنیادی اصو ل تفصیل سے درج کئے گئے ہیں تاکہ توسیعی کارکنان ان کے مطالعہ سے کاشتکار کی بہتر رہنمائی کرسکیں۔  
3۔    حکمت عملی
    ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت (توسیع) اپنے ضلع میں تِل کی پیداوارمیں اضافہ کے بارے میں مربوط حکمت عملی مرتب کرے گا۔اس کے بارے میں صوبائی حکومت کومطلع کرے گااوراپنے تمام عملے کودیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے متحرک کرے گا۔
4۔    بیج کی فراہمی 

    ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت (توسیع) اپنے ضلع میں کاشتکاروں کوتِل کے بیج کی فراہمی میں مدد کرے گا۔اس کے علاو ہ بیج تل پر تحقیق کرنے والے اداروں کے پاس بھی  دستیاب ہو سکے گا۔
5۔    کھاد کی فراہمی 
    ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت (توسیع) اس امر کا اہتمام کرے گا کہ ضلع کے اندر کھادکمپنیوں کے پاس کھاد کا اچھاخاصا ذخیرہ موجود رہے تاکہ کاشتکاروں کوتِل کی فصل کے لئے کھاد کی دستیابی  باآسانی ہو سکے۔
6۔    زرعی زہروں کی فراہمی 
    محکمہ زراعت اس بات کا خیال رکھے گا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کے پاس زرعی زہروں کا وافر ذخیرہ موجود رہے تاکہ کاشتکاروں کو زرعی ادویات بر وقت مل سکیں۔
7۔    ریفریشر کورسز کا انعقاد
    محکمہ زراعت کے توسیعی عملے اور کاشتکاروں کے لئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر ریفریشر کورسز منعقد کئے جائیں گے۔ جن میں ماہرین زراعت تِل کی کاشت کے بارے میں جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروائیں گے۔ 
8۔    پیسٹ وارننگ اور کوالٹی کنٹرول 
    محکمہ زراعت توسیع اور پیسٹ وارننگ کا فیلڈاسٹاف تل کے کھیتوں کا دورہ کرتا رہے گا۔ جہاں کہیں کیڑوں کا حملہ معاشی حد سے زیادہ مشاہدہ میں آئے گا۔ کاشتکاروں کو مطلع کر دیا جائیگا تاکہ وہ اس کا سد باب کر سکیں۔
9۔کسانوں کے لئے تربیتی پروگرام
    ضلع کیتحصیل و مرکز کی سطح پر تربیتی پروگراموں کے ذریعے توسیعی عملہ کاشتکاروں کو تِل کی فصل کے متعلق حالات اور علاقے کی مناسبت سے ضروری تربیت  فراہم کرئے گا۔فصل کے دوران موقع پر پیش آنے والے زرعی مسائل کا مسلسل جائزہ لیاجاتا رہے گا اور زرعی کارکنان کے ذریعے ان کا مناسب حل تلاش کرکے کاشتکاروں تک پہنچایاجائے گا۔
10۔اشتہاری مہم
    نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت تِل کی کاشت سے برداشت تک کے مراحل میں کاشت کارحضرات کی بروقت خدمت کے لیے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیاکے ذریعے مناسب اشتہاری مہم جاری رکھے گا۔

 

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

چھدرائی و نلائی

جب فصل چار پتے نکال لے تو چھدرائی کریں اور پودوں کا باہمی فاصلہ  ٹی ایچ6- کے لئے 4انچ جبکہ ٹی ایس5-اورتل18کے لئے 6انچ رکھیں۔ نیاب پرل اور نیاب تل2016کی صورت میں پودوں کا باہمی فاصلہ 5تا 6 انچ رکھیں۔  پہلے پانی سے پہلے ایک خشک گوڈی اور پانی کے بعد وتر آنے پردوسری گوڈی کریں۔

جڑی بوٹیوں کی تلفی

جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے پینڈی میتھالین 400تا500ملی لیٹر فی 120لیٹر پانی میں ملا کر بوا ئی کے فوراً  بعد سپرے کریں۔ بارش کی صورت میں بعض اوقات زہرفصل پر تھوڑا سا برا اثر ڈالتی ہے لیکن بعد میں پودے تندرست اور صحت مندہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بوائی سے پہلے موسمی پیشین گوئی کو ضرور مدِنظر رکھیں اور اگر بارش متوقع ہو تو زہر کی مقدار اس کے مطابق رکھیں۔دوسری صورت میں پینڈی میتھالین 33فیصد 1200ملی لیٹر فی ایکڑکاشت سے قبل بھی کچی راؤنی کے ساتھ سپرے کر کے زمین میں ملادیں اور وتر آنے پر ہل چلا کر زمین کھلی چھوڑ دیں۔ دو ہفتے بعد دوبارہ راؤنی کریں اور وتر آنے پر تل کاشت کر د یں۔کیمیائی زہروں کے استعمال کے ایک ماہ بعد ایک گوڈی بھی کریں۔

آبپاشی

 آبپاشی

آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہے۔ عام طور پر فصل 2 تا 3 پانی لگانے سے پک جاتی ہے۔ پہلا پانی اگاؤ مکمل ہونے کے 15تا 20دن بعد،دوسرا پھول آنے پر اور تیسرا ڈوڈیاں مکمل ہونے پر دیں۔پانی ہلکا  لگائیں۔بارش کی صورت میں فالتو پانی کھیت سے فوری نکالتے رہیں تاکہ پانی کھڑا رہنے سے فصل کا نقصان نہ ہو۔

کھادیں

کھادوں کا استعمال

کھادوں کا استعمال زمین کے کیمیائی تجزیے کی بناء پر کریں تاہم  اوسط زرخیزی والی زمین میں کھاد کا استعمال مندرجہ ذیل گوشوارہ کے مطابق ڈالیں۔

گوشوارہ نمبر 2: تل کی فصل کے لئے کھادوں کی سفارشات

مقدارغذائی اجزاء (کلوگرام فی ایکڑ)                                                                                    کیمیائی کھادوں کی مقدار (بوریوں میں فی ایکڑ)
نائٹروجن فاسفورس پوٹاش بوائی کے وقت بوائی کے بعد
34 24 12 ایک بوری ڈی اے پی + آدھی بوری ایس او پی /ایم او پی     یا
اڑھائی بوریا ایس ایس پی+(18%)آدھی بوری یوریا+آدھی بوری ایس او پی /ایم او پی     یا
 ایک بوری ٹی ایس پی+ آدھی بوری یوریا+آدھی بوری ایس او پی  /ایم او پی
آدھی بوری یوریاپہلے اور آدھی بوری یوریا دوسرے پانی کے ساتھ

نوٹ: بارانی علاقوں میں کھاد کی مقدار آبپاش کی نسبت تین چوتھائی رکھیں اور  نائٹروجنی کھاد کی  بقیہ مقدار بارش کے ساتھ دو اقساط میں استعمال کریں۔

کٹائی

کٹائی

تل کی فصل تقریباََ 100 سے 120دنوں میں پک کرتیار ہوجاتی ہے۔ جب  90سے  95فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کی نچلی 75فیصد پھلیاں زردی مائل ہوجائیں تو پھلیوں کا منہ کھلنے سے پہلے فصل کاٹ لیں اور چھوٹے چھوٹے گٹھے بناکر پہلے سے تیارکردہ ہموار پِڑ  پر سیدھے کھڑے کردیں۔اس طرح ان میں روشنی اور ہوا کا گزر آسانی سے ہوسکے گااور باقی ماندہ کچی پھلیاں بھی پک جائیں گی۔پڑ بناتے وقت اس کی مناسب صفائی  اور لپا ئی کریں اور کیڑے مکوڑوں سے بچانے کے لئے اس کے ارد گرد سفارش کردہ زہر کا  دھوڑا کریں۔ پھلیاں خشک ہونے پر ان کو  جھاڑ لیں۔ یہ عمل وقفے وقفے سے دو تین دفعہ دہرائیں تا کہ بیج مکمل طور پر علیحدہ ہوجائے۔ بیج کو دوتین دن تک دھوپ میں خشک کریں اور جب ان میں نمی  8سے 10فیصد رہ  جائے توصاف کرکے ذخیرہ کرلیں۔

ذخائر

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

تل کی پیداوار بڑھانے کے اہم نکات
٭    زمین اچھی طرح تیار کریں  اور تر وتر والی ہموار زمین میں دوپہر کے بعد گرمی کی شدت کم  ہونے  پربوائی کریں۔
٭    صحت مند بیج کی شرح 1.5تا2کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔
٭    بیج کو سفارش کردہ زہر لگا کر کاشت کریں۔
٭    تل کی منظور شدہ اقسام  ٹی ایچ6-،ٹی ایس 5-،تل 18،نیاب پرل اور نیاب تل 2016ہی کاشت کریں۔ 
٭    تل بذریعہ ڈرل کاشت کریں اور قطاروں کا باہمی فاصلہ ٹی ایچ6-، ٹی ایس5-  اور تل 18کے لیے ڈیڑھ فٹ  جبکہ پودوں کا باہمی فاصلہ ٹی ایچ 6-کے لیے4،ٹی ایس5-  اور تل18کے لیے6انچ رکھیں۔ نیاب پرل اور نیاب تل 2016کی صورت میں قطاروں کا باہمی فاصلہ اڑھائی فٹ جبکہ پودوں کا باہمی فاصلہ 5تا6انچ رکھیں اور جب فصل کا قد دو فٹ ہو جائے تو ٹریکٹر رجر کے ساتھ کھیلیاں بنا دیں۔ 



فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں