(دالیں (مونگ اور ماش

مونگ اور ماش خریف کی اہم فصلیں ہیں۔ ان میں تقریباً ٪20 سے ٪24 پروٹین موجود ہوتا ہے جو کہ انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے۔

فصل کے بارے

پیداواری منصوبہ مونگ و ماش 2022-23
اہمیت

دالیں پروٹین کا بہتریں منبع ہیں اور ہماری روزمرہ خوراک کا حصہ ہیں۔مونگ زود ہضم ہونے اور دوسری خوبیوں کی بناء پر انسانی صحت کے لئے بہت مفید ہے۔ماش کی دال پسندیدہ ہونے اور دیگر غذائی خواص کے حوالہ سے اہم ہے۔ ان کی جڑوں میں ایسے بیکٹیریا ہو تے ہیں جو ہوا سے نائٹروجن اکٹھی کر کے پودوں کو مہیا کر تے ہیں اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتے ہیں۔مونگ وماش بہار اور خریف میں کاشت ہونے والی اہم دالیں ہیں۔مونگ اور ماش کوآبپاش اور بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاسکتا ہے۔جہاں کسی وجہ سے ربیع کی فصلات کاشت نہ ہو سکی ہوں ان پر دالوں کی بہاریہ کاشت اہم کردار ادا کرتی ہے۔یہ کماد کی بہاریہ کاشت اور مونڈھی فصل میں مخلوط طور پر بھی کا شت کی جاسکتی ہیں۔ خوراک کو غذائیت کے اعتبارسے بہتر اور متوازن بنانے اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے دالوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ انتہائی ضروری ہے۔
پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں میں مونگ اور ماش کے زیر کاشت رقبہ، پیداوار اورا وسط پیدوار گوشوارہ نمبر1اور2میں دی گئی ہے۔
 

 گوشوارہ نمبر 1: پنجاب میں گذشتہ پانچ سالوں میں مونگ کے زیر کاشت رقبہ، کل پیداوار اور اوسط پیداوار

 سال

 رقبہ

 کل پیداوار

 ا وسط پیداوار

ہزار ہیکٹر

ہزار ایکڑ

ہزار ٹن

کلو گرام فی ہیکٹر

من فی ایکڑ

2018-19

150.87

372.80

110.15

730

7.39

2019-20

147.30

364.00

112.66

765

7.74

2020-21

209.70

518.20

192.53

918

9.29

2021-22

275.18

680.00

249.77

908

9.18

2022-23

(عبوری تخمینہ)

192.79

476.40

123.82

642

6.50

پنجاب میں مونگ کا زیر کاشت رقبہ، کل پیداوار اور اوسط پیداوار

 سال

 

 رقبہ

کل پیداوار

 ا وسط پیداوار

 ہزار ہیکٹر

ہزار ایکڑ

ہزار ٹن

کلو گرام فی ہیکٹر

 من فی ایکڑ

2018-19

9.99

24.68

3.24

324

3.28

2019-20

9.33

23.05

3.04

327

3.30

2020-21

پہلا تخمینہ)

4.72

11.669

1.54

325

3.29

2021-2022

1.70

4.20

0.57

335

3.39

2022-2023

1.44

3.55

0.557

388

3.92

    (مندرجہ بالا اعداد و شمار ڈائریکٹر کراپ رپورٹنگ سروس پنجاب کے فراہم کردہ ہیں)

2020-21 میں مونگ کے رقبہ میں اضافہ کی وجوہات

  •  کپاس کا رقبہ مونگ کی طرف منتقل ہوا۔

  • گذشتہ برس مونگ کے کاشتکاروں کو بہتر معاوضہ ملا۔

  • سرکاری سطح پر دالوں کے فروغ کے منصوبہ کے تحت کاشتکاروں کو سبسڈی فراہم کی گئی۔

2020-21میں ماش کے رقبہ میں کمی کی وجوہات

  • ماش کی فصل کی طرف کاشتکاروں کی کم دلچسپی۔

  • ماش کا رقبہ دوسری  فصلات کی طرف منتقل ہوا۔

بیج

مونگ کی سفارش کردہ اقسام
  مونگ کی سفارش کردہ اقسام جمبو مونگ، عباس مونگ،نیاب مونگ2021-،ازری مونگ 2021-،پی آرآئی مونگ۔ 2018،ازری مونگ۔ 2018،بہاولپور مونگ 2017-، نیاب مونگ۔2016، نیاب مونگ۔2011، ازری مونگ۔2006اورچکوال مونگ۔6  ہیں۔ ان اقسام کی چیدہ چیدہ خصوصیات درج ذیل ہیں۔

جمبو مونگ                 
  جمبو مونگ سال2021کے دوران عام کاشت کے لیے منظور کی گئی ہے۔یہ موٹے دانے والی قسم ہے اوراس کا تنا سیدھا ہے۔پودے کاقد60تا65سینٹی میٹر  ہے۔ یہ قسم وائرس اور پھپھوندی سے پھیلنے والی بیماریوں (Yellow Mosaic Virus & Cercospora Leaf Spot)کے خلاف بہترین قوت مدافعت رکھتی ہے۔یہ قسم بہار اورخریف میں کاشت کے لیے یکساں موزوں ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت27.50 من فی ایکڑ تک ہے۔یہ قسم 80تا90دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے اور مشینی کاشت اور برداشت کے لیے نہایت موزوں ہے۔
عباس مونگ
    یہ قِسم نیاب کے ایک مایا ناز سائنسدان ڈاکٹر غلام عباس مرحوم کے نام سے منسوب کی گئی ہے۔ اس کا دانہ چمکدار اور اس کاسائز درمیانہ ہے۔ یہ قسم وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں کے خلاف زیادہ قوتِ مدافعت رکھتی ہے اور70  دنوں میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔یہ قسم سارے پنجاب میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت  24 من فی ایکڑ تک ہے۔
نیاب مونگ۔ 2021
    یہ قِسم مونگ او ر ماش کے کراس سے تیار کی گئی ہے اور غذائیت کے اعتبار سے بہترین ہے۔ اس کا دانہ مونگ کی دوسری اقسام کی نسبت موٹا ہے۔ اس میں پروٹین کی مقدار بھی زیادہ ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت26 من فی ایکڑ تک ہے۔ یہ بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے اور 75  دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔یہ قِسم سارے پنجاب میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔
ازری مونگ۔2021 
     یہ موٹے دانوں والی قسم ہے  اوراس کی پھلیاں پودے کے اوپر والے حصے پر لگتی ہیں جس کی وجہ سے یہ کمبائن ہارویسٹر کے ساتھ با آسانی برداشت ہو سکتی ہے۔چھوٹا قد ہونے کی وجہ سے دریائی علاقوں میں کاشت کے لیے نہایت موزوں ہے۔ یہ قسم وائرس سے پھیلنے والی بیماری جس میں پتے زرد ہو جاتے ہیں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت27من فی ایکڑ تک ہے۔ 
ازری مونگ۔2018
  یہ قسم وائرسی بیماری پتوں کا زرد ہونا اور پتہ مروڑ وائرس اور پتوں پر بھورے دھبوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔اس کے پودوں کا قد درمیانہ اور پھلیوں پر بال ہوتے ہیں جو فصل کورس چوسنے والے کیڑوں سے تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے بیج کا رنگ سبز اور سائز درمیانہ ہے۔اس کی پھلی لمبی اور پکنے پر کالے رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کی پیداواری صلاحیت  26 من فی ایکڑتک ہے۔
پی آر آئی مونگ۔2018
  مونگ کی ا س قسم کا  قد چھوٹا،دانے موٹے ہوتے ہیں اور ان کا رنگ گہراسبز (مونگیا)ہوتا ہے۔ یہ  60تا70دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔ یہ قسم مشینی برداشت کے لیے نہایت موزوں ہے۔ 
بہاولپور مونگ 2017-
    یہ مونگ کی اگیتی قسم ہے اوراس کے پودے کا قد 70تا80سینٹی میٹر ہے۔پھلی کا رنگ سبز اور لمبائی 7.5تا9سینٹی میٹر ہوتی ہے۔دانے کی شکل لمبوتری گول ہوتی ہے۔اس قسم کی پیداواری صلاحیت تقریباََ 25 من فی ایکڑتک ہے۔ یہ65تا70دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔ یہ قسم مشینی برداشت کے لیے نہایت موزوں ہے۔ 
 نیاب مونگ۔2016
  یہ موٹے دانوں والی قسم ہے اور اس کے پودے پر 30 سے 40  پھلیاں لگتی ہیں۔پھلیاں پودے کے اوپر والے حصے پر لگنے کی وجہ سے کمبائن ہارویسٹر سے باآسانی کاٹی جا سکتی ہے۔ یہ 70تا 75 دنوں میں  پک کرتیار ہو جاتی ہے۔اس کے پودے کا تنا سیدھا اور رنگ سبزی مائل جامنی ہوتا ہے۔اس کی پھلی لمبی اور پکنے پر کالے رنگ کی ہوجاتی ہے۔بیج لمبوترااور ہلکے سبز رنگ کا ہوتاہے۔ اسکی پیداواری صلاحیت 27 من فی ایکڑتک ہے۔یہ قسم وائرس سے پھیلنے والی بیماری جس میں پتے زرد ہو جاتے ہیں کے خلاف قوتِ مدافعت بھی رکھتی ہے۔
ازری مونگ۔2006
  یہ قسم بیج کے بڑے سائز،جلد پک کر تیار ہونے،بیماری کے خلاف قوت مدافعت اور زیادہ پیداوار دینے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کا تنا سبز اور پتے کا رنگ گہرا سبز ہوتا ہے۔اس کے پودے پر 25سے30پھلیاں لگتی ہیں اور پکی ہوئی پھلی کا رنگ گہرا بھورا نما کالاہوتا ہے۔ یہ80تا 85 دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔یہ قسم سارے پنجاب میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔

چکوال مونگ۔6
  مونگ کی یہ قسم بارانی علاقوں میں کاشت کے لئے منظور کی گئی ہے۔ اس پر زیادہ تعداد میں شاخیں اور پھلیاں لگتی ہیں جس کی وجہ سے بہتر پیداوار دیتی ہے۔ یہ قسم پکی ہوئی فصل میں بیج کے جھڑنے(shattering) کے خلاف بھی قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔اس کے بیج کا سائزبڑاہوتا ہے اور بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔ یہ قسم  20 من فی ایکڑتک پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مونگ کاوقت کاشت
1۔ بہاریہ کاشت

  مونگ کی بہاریہ کاشت کے لئے موزوں وقت کاشت  15فروری تا15 مارچ ہے۔ البتہ آخر مارچ تک اس کی کاشت کی جا سکتی ہے۔ 
2۔ خریف کاشت
  آبپاش علاقوں میں وقتِ کاشت 15 اپریل تا20مئی ہے۔ مونگ کی خریف کاشت کھیلیوں پر کریں۔
  مونگ کیشرح بیج
   ڈرل کے ساتھ بوائی کے لیے سفارش کردہ شرح بیج 10تا12   کلوگرام  فی ایکڑ  ہے۔گرم علاقے جہاں لُو چلنے کا امکان ہوبیج کی مقدار2 تا 3کلو گرام فی ایکڑ بڑھالیں۔یاد رہے کہ بیج صحت مند،گریڈڈ اور تصدیق شدہ  ہو۔ پودوں کی تعد ادایک لاکھ 60ہزارتا ایک لاکھ 80ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔
 مونگ کے بیج کی دستیابی
   پنجاب سیڈ کارپوریشن کے پاس اس سال  مونگ کی  مختلف اقسام کا بیج درج ذیل مقدار میں دستیاب ہے۔                                                                                                

نمبر شمار

 نام قسم 

 مقدار بیج تھیلوں میں
 ( فی تھیلا40کلو گرام) 

1   ازری مونگ2021 3764
2 نیاب مونگ 2021 464
3 عباس مونگ 156
4  نیاب مونگ 2016 5843
5  ازری مونگ2018 2341
6  جمبو مونگ 144
                         کل مقدار                     12712(تھیلے)

ماش کی منظور شدہ اقسام :

 ماش کی  منظور شدہ اقسام میں عروج2011،این اے آر سی ماش۔3،چکوال ماش،بارانی ماش اورماش۔97ہیں۔
 عروج۔2011
  ماش کی یہ قسم زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے اور اس کے بیج کا سائز بڑاہے۔ یہ قسم وائرسی بیماریوں یعنی پتوں کے زرد ہونے اور پتوں کے چُڑ مُڑ ہونے کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت.5 18 من فی ایکڑتک  ہے۔یہ قسم اپنے چھوٹے قد کی وجہ سے گرنے سے محفوظ رہتی ہے۔ یہ کم عرصے میں پک کر تیار ہونے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
این اے آر سی ماش۔3
  اس کے پودے کا تنا سیدھا ہوتا ہے۔یہ وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے اوراس کی پیداواری صلاحیت  10تا15 من فی ایکڑ تک ہے۔یہ قسم اسلام آباد اورراولپنڈی کے علاقوں کے لئے منظور کی گئی۔
چکوال ماش
   ماش کی یہ قسم بارانی علاقوں میں کاشت کیلئے موزوں ہے او زیادہ شاخوں اور پھلیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔بڑے سائز کے بیج کی حامل یہ قسم کھادوں کا اچھا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔یہ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے اور  اس کی پیداواری صلاحیت  16 من فی ایکڑتک  ہے۔
بارانی ماش
  یہ قسم  بارانی علاقوں میں کاشت کے لیے موزوں ہے اور  وائرس سے پھیلنے والی بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔ اس کے دانے کا سائزدرمیانہ ہے۔ یہ قسم بھی کھادوں کا اچھا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت  17.43من  فی ایکڑ تک ہے۔
 ماش۔97 
  ماش کی اس قسم  کے پودے سیدھے کھڑے ہونے کی بجائے پھیلاؤ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس کے بیج کا سائز درمیانہ ہوتا ہے۔یہ لمبے دورانیے والی قسم ہے اور تقریباً 100دنوں میں پک کر تیار ہو تی ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت تقریباً  13 من فی ایکڑ تک ہے۔
 ماش کیشرح بیج
  ماش کی تمام اقسام ماسوائے ماش 97-کے لیے زیادہ بارش والے علاقوں میں کاشت کے لئے 8کلوگرام اور دوسرے علاقوں میں 10کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔جبکہ ماش 97-کے لیے 5تا6کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔یاد رہے کہ بیج صحت مند،گریڈڈ اور تصدیق شدہ  ہو۔ پودوں کی تعد ادایک لاکھ 60ہزارتا ایک لاکھ 80ہزار فی ایکڑ ہونی چاہیے۔
 ماش کاوقت کاشت
1۔ بہاریہ کاشت

  بہاریہ کاشت میں ماش کی بوائی مارچ کے مہینہ میں کریں۔البتہ جنوبی پنجاب میں یہ کاشت 15مارچ سے پہلے مکمل کر لیں۔
2۔ خریف کاشت
 آبپاش علاقوں میں جولائی کا پورا مہینہ ماش کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا ہفتہ کاشت  کے لئے موزوں ہے البتہ جون کے آخر سے وسطجولائی تک اس کی کاشت کی جا سکتی ہے۔
 

کاشت

دیگر کاشتی عوامل برائیمونگ و ماش
بیج کو زہر لگانا

  مونگ  و ماش  کے بیج کو بوائی سے پہلے سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر بحساب 2گرام فی کلو گرام  بیج لگا کر کاشت کریں۔
بیج کوجراثیمی ٹیکہ لگانا
  دالوں کے بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگانے سے فصل کا اُگائو بہتر ہوتا ہے۔پودوں کی نائٹروجن اور فاسفورس حاصل کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور پیداوار میں نہ صرف خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے بلکہ بعد میں کاشت کی جانے والی فصل کو بھی نائٹروجن حاصل ہوتی ہے۔ جس زمین میں کافی عرصہ تک دالوں کی کاشت نہ ہوئی ہو وہاں اگر بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگا یا جائے توزیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ٹیکہ لگانے کا طریقہ
  ایک ایکڑکے بیج کو ٹیکہ لگانے کے لئے 750ملی لیٹر پانی میں 150گرام شکر، گڑ  یا چینی ملا کر شربت کی صورت میں بیج پر چھڑکیں اوربیج کے ساتھ اچھی طرح ملادیں اور پھربیج کو سایہ دار جگہ میں خشک کرلیں۔ ٹیکہ لگانے کے بعد بیج کی بوائی  میں تاخیر نہ کریں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ٹیکے کی افادیت بتدریج کم ہو جاتی ہے۔
 جراثیمی ٹیکے شعبہ دالیں و شعبہ بیکٹریالوجی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد،نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے بائیوٹیکنالوجی اور جنیٹک انجینئرنگ  (NIBGE) فیصل آباداور نیشنل زرعی تحقیقاتی مرکز  اسلام آبادسے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
موزوں زمین  
 مونگ اور ماش کی کاشت کے لئے درمیانے اور اچھے درجے کی بہتر نکاس والی میرا زمین موزوں ہے جبکہ کلراٹھی اور سیم زدہ زمین موزوں نہ ہے۔
 زمین کی تیاری 
  زمین کی بہتر تیاری کے لئے ایک یا دو مرتبہ ہل چلا کر سہاگہ دیں۔ اگر کھیت میں سابقہ فصل کے مڈھ وغیرہ  موجودہوں توڈسک ہیرو  یاروٹاویٹر چلا ئیں۔بارانی علاقوں میں مون سون کی بارشوں سے پہلے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل اور دو مرتبہ عام ہل چلا کر زمین کو لیزر لینڈ لیولر سے ہموار کر یں۔
طریقہ کاشت
 مونگ اور ماش کو ترجیحاََڈرل کے ذریعے قطاروں میں کاشت کریںاور قطاروں کا باہمی فاصلہ ایک فٹ رکھیں۔ یاد رہے کہ آبپاش علاقوں میں خریف کاشت کی صورت میں قطاروں کا باہمی فاصلہ ڈیڑھ تا دو فٹ رکھیں۔ ڈرل نہ ملنے کی صورت میں پور یا کیراسے کاشت کریں۔  زیادہ بارش والے علاقوں میں ان فصلات کی کاشت کھیلیوں پر کریں۔
چھدرائی
 آبپاش علاقوں میں پہلے پانی سے پہلے اور بارانی علاقوں میں اُگاؤ کے آٹھ تا دس دن بعد جب فصل کے چار تا پانچ پتے نکل آئیں تو چھدرائی کریں  تاکہ پودوں کا باہمی فاصلہ  3تا4انچ  ہو جائے۔

بیماریاں

مونگ اور ماش کی بیماریاں اور ان کا انسداد 
1۔پتوں کا چتکبری وائرس(Mungbean Yellow Mosaic virus)
    یہ وائرس سفید مَکھی کے ذریعے پھیلتا ہے۔یہ بیماری مونگ کی نسبت ماش پر زیادہ حملہ آور ہوتی ہے۔ پتوں پرپیلے رنگ کے دھبے بنتے ہیں اور سبز مادہ (کلوروفل) کی کمی کی وجہ سے پودے اپنی خوراک نہیں بناسکتے۔شدید حملہ پیداوار میں کمی کا موجب بنتا ہے۔اس کے انسداد کے لئے سفید مَکھی کوکنٹرول کیا جائے،کھیت سے بیمارپودوں کونکال کر تلف کردیا جائے،بیج صحت مند کھیت سے حاصل کیا جائے اورقوت مدافعت رکھنے والی منظور شدہ اقسام کاشت کی جائیں۔
2۔پتوں کا چُڑ مُڑ وائرس(Urdbean Leaf Crinkle Virus)  
    اس وائرس کا حملہ ماش کی فصل پر زیادہ ہوتا ہے۔متاثرہ پودے کے پتے چُڑ مُڑ ہو جاتے ہیں۔بیمار پودوں کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے اور پھلی میں دانے بننے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ یہ وائرس اگلی فصل تک  بیج  کے ذریعے سے بھی منتقل ہو جاتا ہے۔کھیت میں یہ وائرس بیمار پودے سے صحت مند پودے میں سست تیلے (Aphid) کے ذریعے سے منتقل ہو تا ہے۔اس کے انسداد کے لئے سست تیلے کا موثر کنٹرول کریں، بیج صحت مند پودوں سے حاصل کیا جائے اور بیج والے کھیتوں سے فصل کی بڑھوتری کے شروع میں ہی بیمار پودے  نکال(Rogue out)دیں۔
3۔کوڑھ پن(Anthracnose)  
    اس بیماری کا سبب کولیٹورائیکم لِنڈی میو تھییانم(Colletorichum lindemuthianum)اورگلو سپوریم فِزیولائی(Gloeosporium phaseoili)نامی پھپھوندی ہیں۔  متاثرہ پتوں پر بے قاعدہ شکل کے بھورے رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں اور بیماری بڑھنے پر یہ دھبے مل کر بڑے اور گہرے بھورے دھبوں کی شکل اختیار کرجاتے ہیں۔اس بیماری کی علامات نمودار ہوتے ہی پودوں پر محکمہ زراعت کی سفارش کردہ پھپھوندی کش زہرکا سپرے کریں۔
4۔پتوں کی دھبے دار بیماری (Cercospora leaf spot)  
    اس بیماری کا سبب سرکوسپوراکروئنٹا، مائروتھیشیم روری ڈم(Cercospora cruenta, Myrothecium roridum)   نامی کوئی سی ایک یا دونوں پھپھوندی ہوسکتی ہیں۔ بیماری کے حملہ کی صورت میں پتوں اور چھوٹی ٹہنیوں پر ہلکے بھورے رنگ کے دھبے نمودار ہوتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑے اور گہرے بھورے رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ان دھبوں کے مرکز میں اکثر اوقات سوراخ ہو جاتا ہے جو اس بیماری کی خاص شناخت ہے۔اس بیماری کے تدارک کے لئے  بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کیا جائے اوربیماری ظاہرہوتے ہی محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے  سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر کاسپرے کریں۔
5۔پودوں کا مر جھاؤ(Wilt)  
    اس بیماری کا سبب فیوزیریم سولینی یا ورٹیسیلم ایلب اٹرم(Fusarium solani, Verticillium alb-atrum) نامی پھپھوندی ہوسکتی ہے۔ بیماری کے شکارپودے اچانک مرجھاجاتے ہیں۔ یہ بیماری کھیت میں ٹکڑیوں کی صورت میں نمودار ہوتی ہے  اور اگر اس کھیت میں اگلے سال بھی یہی فصل کاشت کی جائے تو یہ بڑھتی جاتی ہے۔ پودوں کی تعداد میں کمی پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔انسداد کے لئے بیماری والے کھیت میں آئندہ سال یہ فصل کاشت نہ کریں، سفارش کردہ قوتِ مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔ کاشت سے پہلے بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگا ئیں۔
 6۔تنے اورجڑوں کا گلنا(Stem and Root rot)  
    اس بیماری کا سبب رائزوکٹونیاسولینی(Rhizoctonia solani)  اورمیکروفیمینا فیزولینا(Macrophomina phoseolina) نامی پھپھوندی ہے۔ بیماری کے شکار پودوں کا تنا اور جڑیں گل جاتی ہیں اور پودا سوکھ جاتا ہے۔ اس کے انسداد کے لئے بیماری والے کھیت میں آئندہ سال یہ فصل کاشت نہ کریں۔نیز بیج کوسفارش کردہ پھپھوند ی کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
7۔تنے کی سڑاند(Collar rot) 
    اس بیماری کا سبب فائیٹوفتھورا میگا سپرما(Phytophthora megasperma)  نامی پھپھوندی ہے۔ تنوں کے نچلے حصہ پر سیاہ رنگ کے داغ نمودار ہوتے ہیں اور متاثرہ جگہ سے تنا قدرے سکڑ جاتا ہے اور آخرکار پودا مُرجھا کر سوکھ جاتا ہے۔ جڑوں کا چھلکا اُتر جاتا ہے۔یہ بیماری بھی کھیت میں ٹکڑیوں کی شکل میں نمودار ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔اس کے انسداد کے لئے بیماری والے کھیت میں آئندہ سال یہ فصل کاشت نہ کی جائے۔ فصل کوپٹڑیوں پر کاشت کرنے سے بیماری سے بچایا جا سکتا ہے نیزمحکمہ زراعت کی سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر لگا کر بیج کاشت کریں۔
مونگ اور ماش کے ضرر ر ساں کیڑے اور ان کا انسداد 
1۔ رس چوسنے والے کیڑے)سفیدمکھی،،تھرپس،چست تیلہ،سست تیلہ، ملی بگ(
  بچے اور بالغ رس چوس کر پودوں کوکمزور کر دیتے ہیں۔سفید مکھی،سست تیلہ اور ملی بگ اپنے جسم سے لیسدار میٹھا مادہ بھی خارج کرتے ہیں جس پر بعد ازاں سیاہ پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ پودوں میں ضیائی تالیف کا عمل رُک جانے سے پودے کمزور اور پیداوار کم ہو جاتی ہے۔حتی الوسع کیمیائی زہروں کے استعمال سے پرہیز کریں تاکہ شکاری کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل، سرفڈ فلائی اور کرائی سوپرلا  جیسے فصل دوست کیڑے تلف نہ ہوں۔ جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔مونگ اور ماش کی فصل میں پھول آنے پر تھرپس کا حملہ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پھول کے اندر ہوتا ہے اور عام طور پر نظر نہیں آتا۔پھول کو توڑ کر ہتھیلی پر جھاڑ نے سے یہ کیڑا نظر آتا ہے۔اس کے حملہ سے عمل زیرگی متاثر ہوتا ہے،پھول گر جاتے ہیں اور پھلیاں نہیں بنتیں۔شدید حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔
2۔دیمک (Termite)
 یہ کیڑا پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتا ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ دیمک کا حملہ فصل اُگنے سے کٹائی تک بھی ہو سکتا ہے۔گوبر کی کچی کھاد کی بجائے گلی سڑی اور تیار کھاد استعمال کریں۔جڑی بوٹیاں اور فصل کی باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں۔ بارش ہونے یا فصل کو پانی دینے سے شدید حملہ قدرے کم ہو جاتا ہے۔مگر ایسے کھیت جن میں کیڑے کا حملہ اکثر اور شدید ہوتا ہو اُس میں فصل کاشت کرنے سے پہلے رائونی کرتے وقت پانی کے ساتھ سفارش کردہ زہر ڈالیں۔
3۔ٹوکا (Grass Hopper)  
 اُگتی ہوئی فصل کے چھوٹے پودوں کو کاٹ کر کھاتا ہے۔تدارک کے لیے کھیت‘ کھالوں اور وٹو ں پر موجودجڑی بوٹیاں تلف کریں۔حملہ شدید ہونے کی صورت میں سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔
 4۔چور کیڑا(Cut worm)  
 اس کیسنڈیا ں دن کے وقت پودوں کے قریب چھپی رہتی ہیں اور رات کے وقت چھوٹے پودوں کے تنوں کو کاٹتی ہیں جن کی وجہ سے پودے گرے ہوئے ملتے ہیں۔ اس طرح فصل کو نقصان پہنچتاہے۔تدارک کے لیے  بچی ہوئی سبزیوں کو کاٹ کر شام کے وقت ڈھیریوں کی شکل میں رکھیں اور صبح ان ڈھیریوں کے نیچے چھپی ہوئی سنڈیوں کو تلف کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کریں،گوڈی کرکے پانی لگائیں اورپروانے تلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندے لگائیں۔حملہ شدید ہونے کی صورت میں شام کے وقت سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔
5۔اسپانولا بگ   (Spinola Bug)
  یہ مونگ کی فصل پر بالکل آخری مرحلے میں حملہ آور ہوتی ہے۔اس سے بچاؤ کے لئے فصل کو بر وقت کاشت کریں۔ اس کیڑے کا حملہ ماہ ستمبر کے وسط سے شروع ہوتا ہے لہٰذا مناسب ہے کہ اس کے حملہ آور ہونے سے پہلے مونگ کی فصل پک کر تیار ہو جائے۔حملہ شروع ہونے کی صورت میں زرعی توسیعی عملہ کے مشورہ سے  سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔  
6۔پھلی کی سنڈی(Pod Borer)  
 سنڈی نرم پتوں کوکھاتی ہے اور اُگتے ہوئے پودوں کوتباہ کردیتی ہے۔پھلیوں میں سوراخ کرکے اندرداخل ہوجاتی ہے اور دانوں کو کھاتی رہتی ہے۔ ایک سنڈی 30سے 40پھلیوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔پروانوں کو جنسی اور روشنی کے پھندے لگاکر تلف کریں۔شدید حملہ کی صورت میں زرعی توسیعی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔
7۔لشکری سنڈی (Army worm)  
  شدید حملہ کی صورت میں سنڈیاں لشکرکی صورت میں پودوں کو ٹنڈ منڈ کر دیتی ہیں اور ایک کھیت سے دوسرے کھیت کی طرف یلغار کرتی ہیں۔حملہ شدہ کھیتوں کے گرد کھائیاں بنائیں اور ان کوپانی سے بھر دیں تاکہ رینگتی سنڈیوں کو روکا جا سکے۔کھائیوں اور کھیت کے کناروں پر سفارش کردہ زہر کا دھو ڑاکریں۔سنڈیوں کو کھانے والے پر ندوں کی حوصلہ افزائی کریں۔اس کے انڈے اکٹھے کرکے تلف کریں۔شروع میں حملہ ٹکڑیوں میں ہوتا ہے اس لئے اس کو وہیں کنٹرول کریں تاکہ حملہ سارے کھیت میں نہ پھیلے۔
دالوں کو ذخیرہ کرنا
      ذخیرہ کرنے سے پہلیبیج کو  اچھی طرح صاف اور خشککرلیں کہ اس میں نمی کا تناسب 10 فی صد سے زیادہ نہ ہو۔گودام کی صفائی کریں۔گودام میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ سے مشورہ سے سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ پرانی بوریوں کو زہر ملے پانی میں ڈبوئیں اور خشک کرلیں۔ مزید احتیاط کیلئے گوداممیں زہریلی گیس والی گولیاں بحساب 30تا 35 فی ہزار مکعب فٹ استعمال کریں۔اگر ممکن  ہو توجنس کوہر میٹک تھیلوں میں ذخیرہ کریں۔ اس طرح اسے ایک سال سے زیادہ عرصہ تک محفوظ کیا جا سکتا ہے۔یہ تھیلے ہوا بند ہوتے ہیں اور ان میں ذخیرہ شدہ غلہ پر کیڑے بھی حملہ آور نہیں ہوتے۔ گودام کے اندر بوریاں اونچی جگہ پر رکھیں۔ 
گودام کے کیڑے  
1۔ڈھورا(Dhora Beetle)  
 یہ کیڑا چنے،مونگ،ماش،لوبیہ،مٹراور ارہر کو نقصان پہنچاتا ہے۔یہ دانے کے اندر ہی پرورش پاتا ہے اور دانے کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ایک دانے میں ایک یا ایک سے زیادہ سنڈیاں پرورش پاتی ہیں حملہ شدہ دانے پر ایک یا ایک سے زیادہ سوراخ ہوتے ہیں۔  متاثرہ بیج  بوائی اور خوراک کے قابل نہیں رہتے۔ ذخیرہ شدہ غلہ کو کیڑے کے حملہ سے محفوظ رکھنے کے لئے صاف ستھرے گوداموں کا استعما ل کریں۔اجناس کو ذخیرہ کرنے سے پہلے خشک کریں۔حملہ شدہ غلے کو دھوپ میں ڈالیں۔شدید حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفار ش کر دہ زہر سے دھونی دیں۔
2۔کھپرا(Khapra Beetle)  
  یہ کیڑابچے کی حالت میں نقصان کرتا ہے۔ اس کی خوراک گندم،جوار،چاول،مونگ،ماش،چنااور مکئی ہیں۔ متاثرہ اجناس کا آٹا بن جاتا ہے اور چھلکا باقی رہ جاتا ہے۔کھپرے کی تلفی کے لئے اجناس کوذخیرہ کرنے سے پہلے اچھی طرح خشک کرلیں،حملہ شدہ غلے پر بوریاں پھیلادیں۔اس طرح کھپرے کی سنڈیاں بوریوں پر چپک جاتی ہیں جنہیں آسانی کے ساتھ تلف کیا جا سکتا ہے۔
3۔گندم کی سسری(Lesser Grain Beetle)
 بالغ اوربچے دونوں نقصان کرتے ہیں۔ بالغ زیادہ نقصان کرتا ہے۔ یہ کیڑا دونوں حالتوں میں دانوں کے اندرونی حصوں کوکھاکرآٹا اور چھلکا علےٰحدہ کردیتا ہے۔ اس کی خوراک گندم،چاول،مکئی،مونگ، ماش اور جوار ہیں۔غلہ ذخیرہ کرنے  کے لئے صاف ستھرے اورکیڑوں سے پاک گوداموں کا استعما ل کریں۔
4۔آٹے کی سسری(Red Flour Beetle)
 آٹا،سوجی،چاول،گندم،مکئی،جوار،مونگ وماش اوران سے بنی ہوئی چیزیں اس کی خوراک ہیں۔ غلہ ذخیرہ کرنے  کے لئے صاف ستھرے اورکیڑوں سے پاک گوداموں کا استعما ل کریں اورزرعی ماہرین کی سفار ش کر دہ زہر سے دھونی دیں۔حملہ شدہ غلے کو دھوپ میں ڈال کر خشک کریں۔

کیڑے

مونگ اور ماش کے نقصان دہ کیڑوںکا انسداد

( رس چوسنے والے کیڑے سفیدمکھی ، ،تھرپس ،چست تیلہ ،سست تیلہ، ملی بگ)

 بچے اور بالغ رس چوس کر پودوں کوکمزور کر دیتے ہیں۔سفید مکھی،سست تیلہ اور ملی بگ اپنے جسم سے لیسدار میٹھا مادہ بھی خارج کرتے ہیں جس پر بعد ازاں سیاہ پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ پودوںمیں ضیائی تالیف کا عمل رُک جانے سے پودے کمزور اور پیداوار کم ہو جاتی ہے۔حتی الوسع کیمیائی زہروں کے استعمال سے پرہیز کریں تاکہ شکاری کیڑے مثلاً لیڈی برڈ بیٹل، سرفڈ فلائی اور کرائی سوپرلا  جیسے فصل دوست کیڑے تلف نہ ہوں۔ جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔مونگ اور ماش کی فصل میں پھول آنے پر تھرپس کا حملہ ہوتا ہے۔یہ کیڑا پھول کے اندر ہوتا ہے اور عام طور پر نظر نہیں آتا۔پھول کو توڑ کر ہتھیلی پر جھاڑ نے سے یہ کیڑا نظر آتا ہے۔اس کے حملہ سے عمل زیرگی متاثر ہوتا ہے،پھول گر جاتے ہیںاور پھلیاں نہیں بنتیں۔شدید حملہ کی صورت میں سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔
دیمک (Termite)

 یہ کیڑا پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتا ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ دیمک کا حملہ فصل اُگنے سے کٹائی تک بھی ہو سکتا ہے۔گوبر کی کچی کھاد کی بجائے گلی سڑی اور تیار کھاد استعمال کریں۔جڑی بوٹیاں اور فصل کی باقیات کو مناسب طریقے سے تلف کریں۔ بارش ہونے یا فصل کو پانی دینے سے شدید حملہ قدرے کم ہو جاتا ہے۔مگر ایسے کھیت جن میں کیڑے کا حملہ اکثر اور شدید ہوتا ہو اُس میں فصل کاشت کرنے سے پہلے رائونی کرتے وقت پانی کے ساتھ سفارش کردہ زہر ڈالیں۔

ٹوکا (Grass Hopper)  

اُگتی ہوئی فصل کے چھوٹے پودوں کو کاٹ کر کھاتا ہے۔تدارک کے لیے کھیت‘ کھالوں اور وٹو ں پر موجودجڑی بوٹیاں تلف کریں۔حملہ شدید ہونے کی صورت میں سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔

چور کیڑا(Cut Worm)  

     اس کی سنڈیا ں دن کے وقت پودوں کے قریب چھپی رہتی ہیں اور رات کے وقت چھوٹے پودوں کے تنوں کو کاٹتی ہیں جن کی وجہ سے پودے گرے ہوئے ملتے ہیں۔ اس طرح فصل کو نقصان پہنچتاہے۔تدارک کے لیے بچی ہوئی سبزیوں کو کاٹ کر شام کے وقت ڈھیریوں کی شکل میں رکھیں اور صبح ان ڈھیریوں کے نیچے چھپی ہوئی سنڈیوں کو تلف کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کریں،گوڈی کرکے پانی لگائیں اورپروانے تلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندے لگائیں۔حملہ شدید ہونے کی صورت میںشام کے وقت سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔

اسپانولا بگ (Spinola Bug)

یہ مونگ کی فصل پر بالکل آخری مرحلے میں حملہ آور ہوتی ہے۔اس سے بچائو کے لئے فصل کو بر وقت کاشت کریں۔ اس کیڑے کا حملہ ماہ ستمبر کے وسط سے شروع ہوتا ہے لہٰذا مناسب ہے کہ اس کے حملہ آور ہونے سے پہلے مونگ کی فصل پک کر تیار ہو جائے۔حملہ شروع ہونے کی صورت میں زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔ 

پھلی کی سنڈی( Pod Borer)  

سنڈی نرم پتوں کوکھاتی ہے اور اُگتے ہوئے پودوں کوتباہ کردیتی ہے۔پھلیوں میں سوراخ کرکے اندرداخل ہوجاتی ہے اور دانوں کو کھاتی رہتی ہے۔ ایک سنڈی 30سے 40پھلیوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔پروانوں کو جنسی اور روشنی کے پھندے لگاکر تلف کریں۔شدید حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کا سپرے کریں۔ 

لشکری سنڈی    (Army Worm)

شدید حملہ کی صورت میں سنڈیاں لشکرکی صورت میں پودوں کو ٹنڈ منڈ کر دیتی ہیں اور ایک کھیت سے دوسرے کھیت کی طرف یلغار کرتی ہیں۔حملہ شدiہ کھیتوں کے گرد کھائیاں بنائیں اور ان کوپانی سے بھر دیں تاکہ رینگتی سنڈیوں کو روکا جا سکے۔کھائیوں اور کھیت کے کناروں پر سفارش کردہ زہر کا دھو ڑاکریں۔سنڈیوں کو کھانے والے پر ندوں کی حوصلہ افزائی کریں۔اس کے انڈے اکٹھے کرکے تلف کریں۔شروع میں حملہ ٹکڑیوں میں ہوتا ہے اس لئے اس کو وہیں کنٹرول کریں تاکہ حملہ پورے کھیت میں نہ پھیلے۔

گودام کے کیڑے

ڈھورا(Dhora Beetle)  

یہ کیڑا چنے ،مونگ،ماش،لوبیہ،مٹراور ارہر کو نقصان پہنچاتا ہے۔یہ دانے کے اندر ہی پرورش پاتا ہے اور دانے کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ایک دانے میں ایک یا ایک سے زیادہ سنڈیاں پرورش پاتی ہیں اور حملہ شدہ دانے پر ایک یا ایک سے زیادہ سوراخ ہوتے ہیں۔ متاثرہ بیج  بوائی اور خوراک کے قابل نہیں رہتے۔ ذخیرہ شدہ غلہ کو کیڑے کے حملہ سے محفوظ رکھنے کے لئے صاف ستھرے گوداموں کا استعما ل کریں۔اجناس کو ذخیرہ کرنے سے پہلے خشک کریں۔حملہ شدہ غلے کو دھوپ میں ڈالیں۔شدید حملہ کی صورت میں زرعی ماہرین کی سفار ش کر دہ زہر سے دھونی دیں۔

کھپرا(Khapra Beetle)  

یہ کیڑابچے کی حالت میں نقصان کرتا ہے۔ اس کی خوراک گندم،جوار،چاول،مونگ ،ماش ،چنااور مکئی ہیں۔ متاثرہ اجناس کا آٹا بن جاتا ہے اور چھلکا باقی رہ جاتا ہے۔کھپرے کی تلفی کے لئے اجناس کوذخیرہ کرنے سے پہلے اچھی طرح خشک کرلیں،حملہ شدہ غلے پر بوریاں پھیلادیں۔اس طرح کھپرے کی سنڈیاں بوریوں پر چپک جاتی ہیں جنہیں آسانی کے ساتھ تلف کیا جا سکتا ہے۔

گندم کی سسری(Lesser Grain Beetle)

بالغ اوربچے دونوں نقصان کرتے ہیں۔ بالغ زیادہ نقصان کرتا ہے۔ یہ کیڑا دونوں حالتوں میں دانوں کے اندرونی حصوں کوکھاکرآٹا اور چھلکا علیٰحدہ کردیتا ہے۔ اس کی خوراک گندم،چاول،مکئی،مونگ ، ماش اور جوار ہیں۔غلہ ذخیرہ کرنے کے لئے صاف ستھرے اورکیڑوں سے پاک گوداموں کا استعما ل کریں۔

آٹے کی سسری (Red Flour Beetle)

آٹا،سوجی،چاول،گندم،مکئی،جوار،مونگ وماش اوران سے بنی ہوئی چیزیں اس کی خوراک ہیں۔ غلہ ذخیرہ کرنے  کے لئے صاف ستھرے اورکیڑوں سے پاک گوداموں کا استعما ل کریںاورزرعی ماہرین کی سفار ش کر دہ زہر سے دھونی دیں۔حملہ شدہ غلے کو دھوپ میں ڈال کر خشک کریں۔
 

 

 

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

مونگ و ماش :

جڑی بوٹیوں کاانسداد
 جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار کو متاثرکرنے میں بنیادی عنصرہیں کیونکہ یہ ہوا، جگہ، پانی اور غذائی اجزاء کے حصول میں فصل کا مقابلہ کرتی ہیں۔ مونگ و ماش چونکہ درمیانے قدکی فصلیں ہیں اس لئے جڑی بوٹیوں کی وجہ سے پیداوار میں نقصان کااحتمال زیادہ ہے۔ان جڑی بوٹیوں میں اٹ سٹ، مدھانہ، کھبل، سوانکی، چولائی، ہزاردانی وغیرہ شامل ہیں۔
1۔غیر کیمیائی انسداد
 جڑی بو ٹیوں کی تلفی کے لئے ضروری ہے کہ سابقہ فصل کی برداشت کے بعد کھیت کو خالی نہ چھوڑیں بلکہ مناسب وقفوں سے ہل چلاتے رہیں تاکہ اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف ہوجائیں اور ان کا بیج کھیت میں نہ گرے۔اگر افرادی قوت میسر ہو تو جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لیے گوڈی  ایک موثر طریقہ ہے۔
2۔ کیمیائی انسداد 
الف۔  اُگاؤ سے پہلے سپرے
 بہاریہ فصل کی صورت میں کاشت کے فوراً بعدپینڈی میتھالین بحساب ایک  لیٹر فی ایکڑ سپرے کی جا سکتی ہے جبکہ خریف میں کاشت کے لئے زمین کی تیاری مکمل کرنے کے بعد آخری سہاگہ سے پہلے سپرے کریں اور ڈرل کی مدد سے فصل کاشت کریں۔اگر کھیت میں ڈیلا یا تاندلہ زیادہ تعداد میں اُگنے کا امکان ہو تو ایس میٹولاکلوربحساب800ملی لیٹرفی ایکڑ اسی طریقہ سے استعمال کی جا سکتی ہے۔چھٹے  کے طریقہ سے بوائی کی صورت میں یہ زہر استعمال نہ کریں۔
ب۔  اُگاؤ کے بعد سپرے
  فصل میں اُگی ہوئی  اِٹ سٹ،تاندلہ،چبھڑ اور چوڑے پتوں والی دیگر جڑی بوٹیاں تلف کر نے کے لیے فیومیسافن یا لیکٹوفن بوائی کے بعد 10تا12دن کے اندر  بحساب 150ملی لیٹر فی ایکڑ یا بوائی کے 18تا25دن کے اندر200ملی لیٹر  100لیٹر پانی میں ملا کر وتر حالت میں سپرے کی جا سکتی ہیں۔ گھاس خاندان کی جڑی بوٹیوں کے  انسداد کے لیے قیزیلوفوپ میتھائل بحساب 250ملی لیٹرفی ایکڑ  سپرے کی جاسکتی ہے۔

 دھان  کے علاقہ میں مونگ کی کاشت
  دھان کے علاقہ میں جہاں گندم کے بعد دھان کی فصل کاشت کرنی ہو وہاں مونگ کی جلد پکنے والی اقسام یعنی پی آر آئی مونگ۔ 2018اور نیاب مونگ۔2011 کو گندم کی کٹائی کے فوراََ بعدکاشت کیا جا سکتا ہے۔ مونگ کی یہ اقسام  باسمتی دھان کی منتقلی سے پہلے ہی تیار ہو جاتی ہیں۔ مونگ کی فصل کو بطور سبز کھاد بھی استعما ل کیاجا سکتاہے۔ اس طرح بعد میں آنے والی دھان کی فصل کے لئے نائٹروجنی کھاد کی ضرورت کم ہوتی ہے اورپیداواربھی بہترحاصل ہوتی ہے۔ 
کمادمیں مونگ  یاماش کی مخلوط کاشت
  کمادکی فروری کاشتہ فصل  کاجب اُگاؤ شروع ہو جائے تو ترپھالی یا روٹا ویٹر چلا کر عام طور پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔کماد کی اس فصل میں مارچ کے مہینہ میں مونگ یا ماش کی مخلوط کاشت کی جاسکتی ہے۔ اس کے لئے  4فٹ کے باہمی  فاصلہ پر  بنی ہوئی  پٹڑیوں پر کماد کی لائنوں کے درمیان مونگ  یا ماش کی 2 لائنیں کاشت کی جا سکتی ہیں۔ کھاد، پانی یا دوسرے عوامل کماد کی فصل کے مطابق ہی ہونگے۔ کماد کی کاشت کے فوراًبعد جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لئے سفارش کردہ جڑی بوٹی  مارزہراستعمال کرنے سے جڑی بوٹیوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔  
برداشت
 مونگ  اور ماش کی برداشت  80 تا 90 فیصد پھلیاں پکنے پر کریں۔ کٹائی اور گہائی کرتے وقت موسمی پیشین گوئی کو مد نظر رکھیں۔ کٹائی صبح کے وقت کریں۔ کٹائی کے بعد فصل کو چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں میں رکھ کر چند دن تک خشک کریں اور پھر گہائی کریں۔ برداشت کے لئے کمبائن ہارویسٹر کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔گہائی کے بعدمونگ اور ماش کے دانوں کو ڈھیر کی صورت میں نہ رکھیں۔

آبپاشی

آبپاشی
     مونگ اورماش کیبہاریہ فصل کو تین تا چار دفعہ آبپاشی درکار ہوتی ہے۔پہلا پانی اُگاؤ کے تین تا چار ہفتہ بعد، دوسرا پانی پھول نکلنے پر اور پھر ایک یاد و پانی حسب ضرورت دو ہفتے کے وقفہ سے پھلیاں بننے اور پھلیوں میں دانہ بننے پر دیں۔پانی کی کمی کی صورت میں اگر صرف ایک آبپا شی میسر ہو تو پھول اور پھلیاں بنتے وقت آبپاشی ضرور کریں۔ خریف میں کاشتہ مونگ اورماش کی فصل کو عام طور پرتین پانی درکار ہوتے ہیں۔ پہلا پانی اگاؤ کے تین ہفتہ بعد، دوسرا پھول نکلنے پر اور تیسرا پھلیاں بننے پر لگائیں۔ 
 آبپاشی سے متعلقہ ضروری ہدایات

  •     آبپاشی کرتے وقت موسمی  پیشین گوئی کو مدِنظر رکھیں
  •    بارش کی صورت میں پانی نہ لگائیںاور کھیت سے زائد پانی کے نکاس کا  بندوبست کریں
  •    فصل کے نازک مراحل پر پانی کی کمی نہ آنے دیں
  •    گرم علاقوں میںآبپاشی کی تعداد ضرورت کے مطابق بڑھالیں
     

کھادیں

کھادوں کا استعمال(مونگ)

مونگ اور ماش کی فصل کے لئیکھاد کی مطلوبہ مقدار کا تعین کرنے کے لئے مٹی کا لیبارٹری تجزیہ کروائیں۔ تجزیہ کی عدم دستیابی کی صورت میں اوسط زرخیزی والی زمین میں مونگ  و ماش کی فصل میں کیمیائی کھادوں کے استعمال  کے لئے مندرجہ ذیل سفارشات پر عمل کریں۔ سفارش کردہ کھاد کی پوری مقدار بوا ئی سے پہلے آخری ہل کے ساتھ استعمال کریں۔ 
گوشوارہ نمبر 4

نائٹروجن(کلو گرام فی ایکڑ)

فاسفورس(کلو گرام فی ایکڑ)

پوٹاش(کلو گرام فی ایکڑ)

کھاد کی مقدار بوریوں میں (فی ایکڑ)

9 23 12

 ایک بوری ڈی اے پی +آدھی بوری ایس او پی     

نوٹ۔ سفارش کردہ خوراکی اجزاء کی مطلوبہ مقدار  کے حصول کے لئے ان اجزاء کی حامل دیگر متبادل کھادیں بھی  استعمال کی جا سکتی ہیں۔

کٹائی

 مونگ اور ماش کی برداشت 80 تا 90 فیصد پھلیاں پکنے پر کریں۔ کٹائی اور گہائی کرتے وقت موسمی پیشین گوئی کو مد نظر رکھیں۔ کٹائی صبح کے وقت کریں۔ کٹائی کے بعد فصل کو چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں میں رکھ کر چند دن تک خشک کریں اور پھر گہائی کریں۔ برداشت کے لئے کمبائن ہارویسٹر کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔گہائی کے بعدمونگ اور ماش کے دانوں کو ڈھیر کی صورت میں نہ رکھیں۔
 

ذخائر

 ذخیرہ کرنے سے پہلے بیج کو اچھی طرح صاف اور خشک کرلیںکہ اس میں نمی کا تناسب 10 فی صد سے زیادہ نہ ہو ۔گودام کی صفائی کریں۔گودام میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔ پرانی بوریوں کو زہر ملے پانی میں ڈبوئیں اور خشک کرلیں۔ مزید احتیاط کیلئے گودا م میں زہریلی گیس والی گولیاں بحساب 30تا 35 فی ہزار مکعب فٹ استعمال کریں۔اگر ممکن ہو توجنس کوہر میٹک تھیلوں میں ذخیرہ کریں۔ اس طرح اسے ایک سال سے زیادہ عرصہ تک محفوظ کیا جا سکتا ہے۔یہ تھیلے ہوا بند ہوتے ہیں اور ان میںذخیرہ شدہ غلہ پر کیڑے بھی حملہ آور نہیں ہوتے ۔ گودام کے اندر بوریاں اونچی جگہ پر رکھیں۔ 
 

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

توسیعی سرگرمیاں 


1۔اہداف
  صوبائی حکومت وفاقی حکومت کی منظوری سے ہرضلع میںمونگ اور ماش کے زیرکاشت رقبہ کاہدف مقررکرے گی۔
2۔اشاعت پیداواری منصوبہ 
    توسیعی سرگرمیوں کے سلسلے میں سب سے پہلا قدم مونگ اور ماشکے پیداواری منصوبہ کی اشاعت ہے ۔
3۔حکمت عملی
 نائب ناظم زراعت (توسیع) اپنے ضلع میںمونگ اور ماش کی پیداوارمیں اضافہ کے بارے میںمربوط حکمت عملی مرتب کرے گااوراپنے تمام عملے کودیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے متحرک کرے گا۔
 4۔بیج کی فراہمی 
  نائب ناظم زراعت (توسیع) اپنے ضلع میں کاشتکاروں کو مونگ اور ماش کے بیج کی فراہمی میں مدد کرے گا۔بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن اور دالوں پر تحقیق کرنے والے اداروں کے پاس دستیاب ہو سکے گا۔
5۔ کھاد کی فراہمی 
محکمہ زراعت، حکومت پنجاب اس امر کا اہتمام کرے گا کہ صوبے کے اندر پرائیویٹ کمپنیوں کے پاس کھاد کا اچھاخاصا ذخیرہ موجود رہے تاکہ کاشتکاروں کو مونگ وماش اور دیگر فصلات کے لئے کھاد کی دستیابی باآسانی ہو سکے۔
6۔زرعی زہروں کی فراہمی 
    محکمہ زراعت اس بات کا خیال رکھے گا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کے پاس زرعی زہروں کا وافر ذخیرہ موجود رہے تاکہ کاشتکاروں کو زرعی زہریں بر وقت مل سکیں۔
7۔ریفریشر کورسز کا انعقاد
    محکمہ زراعت کے توسیعی عملے اور کاشتکاروں کے لئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر ریفریشر کورسز منعقد کئے جائیں گے۔ جن میں ماہرین زراعتمونگ اور ماش کی کاشت کے بارے میں جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروائیں گے۔ 
8۔پیسٹ وارننگ اور کوالٹی کنٹرول 
    محکمہ زراعت کا فیلڈ سٹاف مونگ اور ماشکے کھیتوں کا دورہ کرتا رہے گا۔ جہاں کہیں کیڑوں کا حملہ معاشی حد سے زیادہ مشاہدہ میں آئے،کاشتکاروں کو مطلع کر دیا جائے  گاتاکہ اس کا سد باب ہو سکے۔
9۔گاؤں کی سطح پر کسانوں کے لئے تربیتی پروگرام
    نائب ناظم  زراعت تحصیل و مراکز کی سطح پر تربیتی پروگراموں کے ذریعے توسیعی عملہ اور کاشتکاروں کو مونگ اور ماش کی فصل کے متعلق، حالات اور علاقے کی مناسبت سے ضروری تربیت فراہم کی جائے گی۔فصل کے دوران موقع پر پیش آنے والے زرعی مسائل کا مسلسل جائزہ لیاجاتا رہے گا اور زرعی کارکنان کے ذریعے ان کا مناسب حل تلاش کرکے کاشتکاروں تک پہنچایاجائے گا۔
10۔تشہیریمہم 
    نظامت زرعی اطلاعات پنجاب مونگ اور ماش کی کاشت سے برداشت تک کے مراحل میں کاشتکاروں کی فنی رہنمائی کے لیے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیاکے ذریعے مناسب اشتہاری مہم اور دوسری سرگرمیاں جاری رکھے گی۔



فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں