آڑو

nil

فصل کے بارے

اہمیت :۔

            آڑو  کا پھل رس بھرا لذیذ اور مقبول ہے۔ آڑو  اپنے مخصوص ذائقے، خوشبو، رنگت اور ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ آڑو کا آبائی وطن چین ہے۔ آڑو  میں 80فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔آڑو کا پھل گردوں اور مثانہ  کو صاف کرتا ہے اور قبض دور کرتا ہے۔

            پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں یہ پھل تجارتی پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے اس وقت پاکستان میں آڑو کے زیر کاشت رقبہ 4865 ہیکٹر اور اس کی سالانہ پیداوار 49875 میٹرک ٹن ہے۔ اس وقت آڑو کی کاشت کے اہم مراکز سوات، پشاور  ، مردان ، کوہستان کی آڑو سے سالانہ 150000 تا 200000 لاکھ روپے ہے اس کی کاشت کے لیے پوٹھوار کا علاقہ موزوں ہے اس کے علاوہ پنجاب کے زیریں پہاڑی اضلاع میں بھی اس کی کاشت ممکن ہے۔

            آڑو کا درخت کافی گھنا ہوتا ہے آخر فروری میں پھول آتے ہیں اور مئی تا جون پھل پک جاتا ہے (اگیتی اقسام) کا آڑو  درمیانے سائز کا ہوتا ہے اوسط پھل کا وزن 178.5 گرام ہوتا ہے اور پھل پکنے سے رنگ بدلنے کا عمل Apex سے شروع ہوتا ہے پاکستان میں اوسط تجارتی پیداوار 35 تا 40 کلو فی درخت ہے جو بین الاقوامی پیداور کی ہم پلہ ہے۔

بیج

قسم کا انتخاب :۔

                آڑو کی کاشت کے  لیے درمیانی اگیتی اور پچھیتی اقسام دستیاب ہیں  کاشتکاران اپنے حالات کو مدنظر رکھ کے مناسب قسم کا انتخاب کر سکتے ہیں ایسے کاشتکار جن کے  پاس  زمین محدود ہے اور باغات میں سبزیوں کی کاشت سے اضافی آمدن  کمانا چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ اگیتی اور درمیانی اقسام کو ترجیح دیں جبکہ جن کاشتکاروں کے پاس وسائل وافر ہوں وہ کاشتکار حضرات آڑو کی پچھیتی اقسام بھی لگا کر زیادہ آمدن حاصل کرسکتے ہیں۔

 نمبر شمار 

           پکنے کا وقت

                                 نام اقسام

        1

              اگیتی

           اری گرینڈ ، فلوریڈ اکنگ ، پلین4-، فلوریڈا گولڈ

        2

             درمیانی

 A-6               ، A-669 کورونٹ ، نیکٹرین

         3

             پچھیتی

                  انڈین بلڈ، ماریا ڈیلیز یا

کاشت

زمین کا انتخاب اور تیاری :۔

            سیم زدہ زمین کے علاوہ آڑو ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جا سکتا ہے اچھی نکاسی والی میرا زمین اس کی کاشت کے  لیے موزوں ہے پتھریلی زمین میں مناسب  سائز 3 کعب فٹ کے گھڑے کھود کر ان کو پھل، مٹی اور گوبر کی کھاد برابر مقدار میں بھرنے کے بعد پودے لگائے جا سکتے ہیں۔ گڑھوں کی بھرائی کے لیے زمین کی اوپر والی سطح پر (ایک فٹ)  کی مٹی استعمال کرنی چاہیے کیونکہ یہ زرخیز ہوتی ہے۔ گڑھوں کا کام نومبر تا دسمبرتک  مکمل کر لیں آڑو کےپودے مربع یا مستطیل کی شکل میں لگائے جاتے ہیں پودوں کا درمیانی فاصلہ 10 فٹ اور قطاروں کا فاصلہ 15 تا 20 فٹ رکھا جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات اور پیداواری مقاصد کے لیے فی ایکڑ پودوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ قطاروں کے درمیان دوسری فصلات کی کاشت (Inter Cropping) کرکے زیادہ آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔

پودوں کی منتقلی :۔

            پودے لگانے کے لیے  کھودے گئے گھڑے میں گوڈی کرکے، 300 گرام سنگل سپر فاسفیٹ یا ٹرپل سپر فاسفیٹ ، 800 گرام (SOP)  ملا کر پودے کو گڑھے کے وسط میں اس طرح سے لگائیں کے پودے کا پیوندی جوڑ زمین سے 6انچ باہر رہ جائے۔ اگر ضرورت محسوس ہو تو  پودے کی جڑوں کو حسب ضرورت تراش لیں اور تنے کی بڑھوتری زیادہ  ہونے  کی صورت میں پودے کا سائز 2-3 فٹ رکھیں تاکہ پودوں کا توازن قائم رہے اور ان کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں۔

بیماریاں

آڑو کی نقصان دہ  بیماریاں:

1۔ پھپھوندی:

پتوں پر سفید پوؤڈر بنتا ہے یا پتوں پر سیاہ دھبے بن جاتے ہیں  پورا کمزور ہو جاتا ہے بالآخر نشوونما رک جاتی ہے  اور پورا ختم ہو جاتا ہے۔

تدارک:

بور ڈو مکسچر کا سپرے کریں سلفر گروپ کی کوئی دوائی ڈائی تھین ۔ ایم ۔45 یا    ریڈومل مجوزہ مقدار پر سپرے کریں۔

2۔ پتوں کا مر جھاؤ:

اس بیماری میں پتے چڑ مڑ ہو جاتے ہیں ۔بیمار پودا خوراک نہیں بنا سکتا سلفر گروپ کی دوائی سپرے کریں۔

تدارک:

  • ریڈومل مجوزہ مقدار سپرے کریں۔

 

باغات کے لیے سپرے کا پروگرام حسب ضرورت سارا سال جاری رکھنا پڑتاہے چونکہ آڑو کا پودا اور پھل دونوں بڑے نرم و نازک ہوتے ہیں۔ پودوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے مناسب خوراک دیں تاکہ پودے آسانی سے بیماری کا شکار نہ ہو .

کیڑے

آڑو کے نقصان دہ کیڑے:

1۔ تیلا:

سبز اور سیاہ رنگ میں پایا جاتا ہے پتوں کا رس چوستا ہے ۔موسم بہار کے شروع میں یا موسم برسات کے اختتام پر حملہ آور ہوتا ہے پتے مرجھا جاتے ہیں اور خوراک بناتے کا عمل متاثر ہوتا ہے

تدارک :

ا میڈا کلو پرڈ بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی ، کلورو پائری فاس 3ملی لیٹر فی پر پانی سپرے کریں۔

2۔ لیف مائنز:

پتوں میں سرنگ بنا کر رہتے ہیں اور پتوں میں چمک پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ کلوروفل کیڑا کھا جاتا ہے۔

تدارک:

کلوروپائیری فاس یا کوئی اور مناسب دوا سپرے کریں۔

3۔ لیف پایر:

سبزیا بھورے رنگ کا کیڑا پتوں میں چھپ کر رہتا ہے نقصان زدہ پتے کٹے پھٹے ہوتے ہیں۔

تدارک:

کنٹرول کے لیے اینڈو سلفان گروپ کی مناسب دوائی   کا سپرے کریں۔

4۔ پھل کی مکھی:

یہ کیڑا پھل کے پکنے کے عمل کے دوران حملہ آور ہوتا ہے۔ مکھی حملہ کر کے پھل کو زخمی کرتی ہے اور پھل کے اندر انڈے دیتی ہے جس سے پھل میں کیڑا پیدا ہوتا ہے۔

تدارک:

  • جنسی پھندے باغات میں لگائیں ۔
  • ڈیپٹریکس پوؤڈر بحساب 3 گرام فی لیٹر پانی سپرے کریں ۔ پھل پر کاغذی لفافے چڑھا دیں۔

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

آبپاشی

آبپاشی :۔

            آڑو کے پودے کو صرف پھل کی بڑھوتری کے دوران پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ آبپاشی کا دارومدار موسم اور زمین پر ہوتا ہے۔ بھاری زمین میں پانی کم اور ہلکی  میرا، پہاڑی زمین میں ہلکا پانی لگانا پڑتا ہے۔ کاشتکار زمینی اور موسی حالات کو پیش نظر رکھ کر اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔ بھاری زمین میں پانی  کا وقفہ بڑھا دیں اور آبپاشی  کرتے وقت بہت زیادہ پانی دینے کی بجائے ہلکا پانی لگائیں اور نکاسی آب کی صلاحیت کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

کھادیں

کھا دوں کا استعمال :

چونکہ ابتدائی سالوں میں آڑو کے پودے کی بڑھوتری کافی تیز ہے لہذا اگر گڑھے اچھی طرح سے تیار کیے جائیں تو ان میں متوازن  خوراک کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے ۔ تیسرے سال جب آڑو پھل دینا شروع کرتا ہے تو اس کی غذائی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ تیسرے سال سے آڑو کو کیمیائی کھاد مہیا کرنا ضروری ہے جو درج ذیل جدول کے مطابق دینی چاہیے۔

غذائی اجزاء

پودے کی عمر

قد

پوریا / امونیم سلفیٹ

ایس ایس پی

پوٹاش

گوبر

3 سال

2-3 میٹر

300 گرام یا 500 گرام

200 گرام

100 گرام

5 کلو

4 سال

3-4 میٹر

1 کلو گرام یہ 2 کلو گرام

1.5 کلوگرام

0.5 کلوگرام

10 کلو

5 سال یہ زیادہ

4-5 میٹر

1.5 کلو گرام یہ 3 کلو گرام

4 کلوگرام

1.5 کلو

30 کلو

 

 

 

 

 

 

 

 

 

سنگل سپر فاسفیٹ اور پوٹاش کی تمام مقدار وسط دسمبر میں پودے کی چھتری کے نیچے بکھیر کر ہلکی گوڈی کر کے پانی لگائیں پھر یوریا /امونیم سلفیٹ کی آدھی مقدار پھول گرنے کے بعد جب مٹر کے دانے کے برابر ہو جائے تو پودے کی چھتری کے نیچے ڈال کر گوڈی کریں اور پانی لگائیں۔

کٹائی

برداشت :

آڑو کا پھل جب پکنے کے قریب ہوتا ہے تو اس کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے اور پھل نرم ہو جاتا ہے۔ پکا ہوا پھل برداشت کرنے سے سٹور میں رکھنے سے خراب ہو جاتا ہے اس لیے پھل کا رنگ تبدیل ہونے پر تھوڑا سخت حالت میں پورے سے اس طرح اتارنا چاہیے کہ پھل زخمی نہ ہو ۔ تیار پھل اتار کر سائے میں کھلی ہوا دارجگہ پر رکھیں۔ پھل کو گتے کے ڈبوں میں بند کرنے سے پہلے پھل کی مناسب درجہ بندی کریں۔ اعلیٰ اور ہلکے معیار کا پھل علیحدہ علیحدہ ڈبوں میں بند کریں۔ پھل کو بند کرنے سے پہلے ڈبوں میں گھاس کی تہہ  لگائیں پھر اخبار لگا کر دوسری تہہ لگائیں ایک ڈبے میں زیادہ سے زیادہ تین تہیں لگائیں۔

ذخائر

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ