کماد

ایک نقد آور فصل کی حیثیت سے کماد ہماری زرعی معیشت میں خاصی اہمیت کی حامل ہے۔

فصل کے بارے

 پیداواری منصوبہ کماد(2022-23)  

    کماد ایک اہم نقد آورفصل ہے ۔ ملک میں گڑ، شکر اور چینی کی ضروریات کو پورا کرنے  اور کماد کی فصل کو مزید منافع  بخش  بنانے  کے لئے اس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ضروری ہے ۔ سفارش کردہ جدید پیداواری ٹیکنالوجی  یعنی ترقی دادہ سفارش کردہ اقسام کی کاشت،سفارش کردہ شرح بیج  و طریقہ کاشت ،بروقت بوائی ،کھادوں کے متناسب اور بروقت استعمال ، بروقت آبپاشی‘ فصل کی بیماریوں، نقصان دہ کیڑوں اورجڑی بوٹیوں کے موثر انسدادکو بروئے کار لا کر کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ 

 کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا قومی پروگرام:
  
 وزیر اعظم پاکستان کے زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت ملکی زرعی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کے لئے حکومتِ پنجاب کے اشتراک سے کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کا قومی پروگرام جاری ہے ۔اس منصوبے کے تحت مالی سال  2020-21کے دوران پروجیکٹ کی مختلف سرگرمیاں عمل میں لائی گئیں اور اسی طرح سال 2021-22 کے دوران بھی رجسٹرڈ کاشتکاروں کو زرعی آلات اور زنک سلفیٹ رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں کاشتکاروں میں جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانے کے لیے نمائشی پلاٹ،سیمینار اور یومِ کاشتکاران کے انعقاد سے کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے متعلق آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔ نمائشی پلاٹس کی کاشت پر 30ہزار روپے فی ایکڑ اورکماد کی ستمبر کاشت/ مخلوط کاشت/چپ بَڈٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے  5ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جا رہی ہے۔کماد کے کاشتکاروںمیں مثبت مقابلہ کی فضا کے قیام کے لیے پیداواری مقابلہ جات منعقد کیے جا رہے ہیں۔صوبائی سطح پر اول ،دوئم اور سوئم آنے والے کاشتکاروں کو بالترتیب 10لاکھ،7لاکھ اور 5لاکھ روپے جبکہ ضلعی سطح پر بالترتیب 3لاکھ، 1.5 لاکھ  اور 75ہزار روپے بطور انعام دیئے جا رہے ہیں۔

  گوشوارہ نمبر1:  گذشتہ پانچ سالوں میں پنجاب میں کماد کا زیر کاشت رقبہ، کل پیداوار اور فی ایکڑ  اوسط پیداوار

    رقبہ پیداوار اوسط پیداوار  
              سال ہزار ہیکٹر     ہزارایکڑ  ہزار میٹرک ٹن گنا کلو گرام فی ہیکٹر  من فی ایکڑ  من(40) کلو گرام فی ایکڑ
2017-18 859.13 2123.00 55067.49 64101 695.00 648.51
2018-19 710.61 1756.00 44906.31 63179 685.00 639.18
2019-20 643.43 1590.00 43346.58 67329 730.00 681.17
2020-21 776.95 1920.00 52528.64 67606 733.0 742.00
2021-22 869.25 2148.00 63945 73540 797.34 744.00

          (مندرجہ بالااعداد و شمار ادارہ کراپ رپورٹنگ سروسز،پنجاب جاری کردہ ہیں) 

2021-22 میں کماد کے زیرِ کاشت رقبہ اور پیداوار میں اضافہ کی وجوہات

  • کماد کے کاشتکاروں کوفصل کا بہترمعاوضہ ملنے کی وجہ سے رقبہ میں اضافہ ہوا
  • دوسری  فصلات خصوصاََکپاس کا رقبہ کماد کی طرف منتقل ہوا
  • رقبہ بڑھنے اور کماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے قومی منصوبہ کے تحت دی جانے والی مراعات سے پیداوار میں اضافہ ہوا

بیج

کماد کے اچھے بیج کا انتخاب و تیاری

چونکہ اچھا بیج ہی بہتر پیداوار کی ضمانت ہوتا ہے  اس لئے کماد  کے  اچھے بیج کے انتخاب  کے لئے درج ذیل عوامل کا خیال رکھیں۔

  • ہمیشہ صحت مند فصل سے بیج کا انتخاب کریں۔ خاص طور پر ایسے کھیت سے بیج ہرگز نہ لیں جس میں رتہ روگ کی بیماری موجود ہو۔بیج بناتے وقت بیمار اور کمزور گنے  چھانٹ کرنکال دیں۔
  • زیادہ بہترہے کہ بیج کے لیے الگ سے نرسری کاشت کریں اور اس کو بیماریوں و کیڑوں سے مکمل طور پر بچائیں۔
  • حتی الوسع مونڈ ھی فصل سے بیج نہ لیں۔ لیری فصل سے بیج منتخب کریں۔البتہ ستمبر کاشتہ فصل کے لئے ستمبر کاشتہ اور مونڈھی فصل کا بیج استعمال کیا جا سکتاہے۔
  •  بیج کے لئے گنے کااوپر والا حصہ استعمال کریں اور نیچے والا حصہ مل کوبھیج دیں۔
  • گری ہوئی فصل سے بھی بیج نہ لیں۔
  • آنکھوں کو زخمی ہونے سے بچانے کے لیے گنے کو درانتی یا پلچھی سے چھیلنے کی بجائے  ہاتھوں سے کھوری اتاریں۔بار برداری کے دوران بھی احتیاط کریں ۔
  • سموں پر کھوری یا سبز پتوں کا غلاف نہیں ہونا چاہئے وگرنہ اگاؤ متاثرہوتا ہے اور دیمک لگنے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ 
  • بیج تیار کرنے کے بعد بوائی میں تاخیر نہ کریں۔ اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو بیج کو کھوری سے ڈھانپ کر رکھیں اور وقفے وقفے سے پانی چھڑکتے رہیں تاکہ گنے خشک نہ ہو  جائیں۔
  • بیج کو  سفارش کردہ پھپھوندی کش زہرکے محلول میں 5 سے 10منٹ  تک بھگو کر کاشت کریں۔
  • کورے سے متاثرہ فصل سے بیج نہ لیں۔

شرح بیج

کماد کی کاشت کے لیے2 آنکھوں والے  30 ہزار یا3 آنکھوں والے  20 ہزار سمے یعنی 60 ہزار آنکھیں فی ایکڑ استعمال کریں۔سموں کی یہ تعداد تقریباً 100 تا 120 من گنے سے حاصل ہوتی ہے اور اس کے لیے تقریباََ  12تا16مرلہ کماد درکار ہوتا ہے۔
    کراپ رپورٹنگ سروس پنجاب کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن کاشتکاروں نے 88  تا 125من فی ایکڑ کماد کا  بیج استعمال کیا ان کی پیداوار سب سے زیادہ آئی لہٰذا کاشتکار وں سے گزارش ہے کہ کماد کے بیج کی ہمیشہ سفارش کردہ مقدار استعمال کریں تاکہ بھرپور پیداوار حاصل ہو۔

کماد کی سفارش کردہ اقسام

  • اگیتی پکنے والی اقسام

    سی پی 77-400، سی پی ایف 237-،ایچ ایس ایف242-،سی پی ایف250-اورسی پی ایف251-

  • درمیانی پکنے والی اقسام 

    ایچ ایس ایف240، ایس پی ایف234، ایس پی ایف 213،سی پی ایف246،سی پی ایف247، سی پی ایف248 ،سی پی ایف 249،سی پی ایف 253،سی پی ایس جی2525-اورایس ایل ایس جی1283-

  • پچھیتی پکنے والی قس   

سی پی ایف252

  نوٹ:    ایچ ایس ایف240 کانگیاری سے متاثر ہوتی ہے اس لیے متاثرہ فصل کی مونڈھی نہ رکھیں ۔

گوشوارہ  نمبر2:   کماد کی سفارش کردہ اقسام کی خصوصیات

نمبرشمار   پیداوار
(من/ ایکڑ)
  چینی کی مقدار(%)  سفارش کرہ علاقہ جات  دیگرخصوصیات
1 سی پی400-70 900 11.90 پنجاب کے تمام اضلا ع بشمول دریائی علاقہ جات پکنے میں اگیتی،اچھی نشوونما،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت،بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف قوت  مزاحمت
2 سی پی ایف-213 900 11.50  ا یضاََ پکنے میں درمیانی،اچھی نشوونما،موڈھی رکھنے کی اوسط صلاحیت، فصل کے گرنے کا معمولی رجحان، بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف  قوت مزاحمت
3 سی پی ایف-237 950 12.50 ا یضاََ پکنے میں اگیتی،اچھی  پیداواری صلاحیت،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت،بیماریوں کے خلاف مزاحمت، فصل کے  نہ گرنے کی صلاحیت
4 ایچ ایس ایف 240  950 11.70 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت،رتا روگ کے خلاف کم  قوتِ مزاحمت،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت،فصل کے  نہ گرنے کی صلاحیت
5 ایس پی ایف-234 1000 11.60 پنجاب کے تمام اضلاع ماسوائے دریائی علاقہ جات پکنے میں درمیانی،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت،رتا روگ کے خلاف کم  قوتِ مزاحمت،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت،فصل کے  نہ گرنے کی صلاحیت
6 ایچ ایس ایف 242 1020 12.50 پنجاب کے تمام اضلاع ماسوائے دریائی علاقہ جات  پکنے میں درمیانی،اچھی نشوونما،موڈھی رکھنے کی اوسط صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی کی صلاحیت، اوسط کھادوں  کے  ساتھ اچھی ٖفصل
7 سی پی ایف-246 1050 12.15 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی صلاحیت، زیادہ کھاد برداشت کرنے کی صلاحیت
8 سی پی ایف-247 1050 12.15 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،تیز نشوو نما،موڈھی رکھنے کی بہت اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے   کی  صلاحیت،  اوسط کھاد کے ساتھ اچھی فصل،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت
9 سی پی ایف-248 1120 12.71 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،موڈھی رکھنے کی بہت اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی  صلاحیت،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت
10 سی پی ایف-249 1160 12.46 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،موڈھی رکھنے کی اوسط صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی صلاحیت،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت
11 سی پی ایف-250 1113 12.72 ا یضاََ پکنے میں اگیتی،تیز نشوو نما،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی  صلاحیت،  اگیتی پیلائی کے لئے موزوں 
12 سی پی ایف-251 1080 13.2 ا یضاََ پکنے میں اگیتی،تیز نشوو نما،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی  صلاحیت،  اگیتی پیلائی کے لئے موزوں،کم زرخیز زمین کے لئے موزوں 
13 سی پی ایف-252 1298 11.7 پنجاب کے تمام اضلاع بشمول دریائی علاقہ جات  پکنے میں پچھیتی،جنوری کے دوسرے پندھر واڑے میں برداشت کے لئے موزوں،ستمبر کاشت اور مخلوط کاشت کے لئے موزوں،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت، فصل کے نہ گرنے کی صلاحیت، رتا روگ کے خلاف قوت مزاحمت،کیڑوں کے حملے کا خطرہ
14 سی پی ایف-253 1167 12.54 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،اچھی پیداواری  صلاحیت،موڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت،   کیڑے  اوربیماریوں کے خلاف مزاحمت،  شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت
15 ایس ایل ایس جی 1283 1180 12.30 ا یضاََ پکنے میں درمیانی،تیز نشوونما، مونڈھی رکھنے کی اچھی صلاحیت، اوسط کھاد کے ساتھ اچھی پیداوار کی صلاحیت
16 یس ایل ایس جی 2525 1150 13.30 یضاََ پکنے میں درمیانی،چینی بنانے کی صلاحیت میں سب سے اچھی، بیماریوں کے خلاف قوت ِ مزاحمت،شگوفے بنانے کی اچھی صلاحیت 

   (کماد کی اقسام  سے متعلقہ مندرجہ بالا معلومات تحقیقاتی ادارہ برائے کماد، فیصل آباد کی فراہم کردہ ہیں)

 کماد کی ممنوعہ اقسا

نمبر شمار  نام قسم  ممنوعہ ہونے کے اسباب
1 این ایس جی59-   صرف پکنے میں درمیانی اور دیر سے شگوفے بنانے کی وجہ سے ابھی تک منظور نہیں ہوئی باقی تمام پہلو اچھی اقسام جیسے ہیں۔
2 سی او1148-   اس میں بیماریوں کے خلاف مزاحمت نہیں ہے۔خاص کر رتا روگ اس قسم کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔
3 سی او جے87-  یہ قسم بھی رتا روگ کو برداشت نہیں کر سکتی۔پرانی ہونے کی وجہ سیپیداواری صلاحیت متاثر ہو چکی ہے۔
4 سی او975 یہ قسم اب ختم ہو چکی ہے۔پیداواری صلاحیت کم ہو گئی تھی۔
5 ایس پی ایف238- اس میں گڑوؤں کا حملہ بہت شدید ہوتا ہے۔ پیداوار کی صلاحیت کم ہو گئی ہے۔
6 فخر ہند اس میں رتا روگ کا حملہ شدید ہوتا ہے اور پیداواری صلاحیت میں خاصی کمی واقع ہوگئی ہے۔
7 ایل118-   یہ قسم پرانی ہونے کی وجہ سے اپنی پیداواری صلاحیت کھو چکی ہے۔

    اس کے علاوہ سی او ایل۔54،بی ایل۔4،بی ایف۔162،سی او ایل۔44،سی او ایل۔29 اور ایل۔ 116  بھی اپنی افادیت کھو چکی ہیں لہٰذا انہیں بھی کاشت نہ کریں۔
نوٹ:    کمادکی اقسام سے متعلقہ معلومات تحقیقاتی ادارہ برائے کماد، فیصل آباد اورشوگر کین تحقیقاتی و ترقیاتی بورڈ (SRDB)  کی فراہم کردہ ہیں

کاشت

کماد کی کاشت کے لئے موزوں زمین اور اسکی تیاری

کماد کی فصل سے بھرپورپیداوار لینے کے لئے بھاری میرا  زمین جس میں پانی کا نکاس اچھاہو موزوں ہے۔البتہ میرا اور ہلکی میرا زمین پر بھی اس کی کاشت ہو سکتی ہے بشرطیکہ حسب ضرورت پانی دستیاب ہو۔شور زدہ زمین جس کا نکاس کم ہو اور ریتلی زمین کماد کی کاشت کے لیے غیر موزوں ہیں۔ کماد کی فصل دھان اور کپاس کے وڈھ میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔ ان فصلات کی برداشت کے بعد روٹا ویٹر یا ڈسک ہیرو چلا کر پچھلی فصل کی  باقیات کو زمین میں ملا دیں اور پھر دو مرتبہ کراس چیزل ہل یا ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں۔ زیادہ گہری کھیلیاں بنانے کے لیے سب سائیلرچلائیں۔ اس کے بعد زمین کو ہموار کرلیں۔ بعد ازاں ضرورت کے مطابق تین چار دفعہ عام ہل چلا کر زمین کو خوب بھر بھرا کر لیں۔ زمین کی بہتر تیاری کے لئے ہر تین سال بعد ایک دفعہ سب سائیلر ہل چلائیں تاکہ زمین کو زیادہ گہرائی تک تیار کیا جاسکے۔

 وقت کاشت

بہاریہ کاشت :   وسطفروری تا آخر مارچ۔  ستمبر کاشت  :   یکم ستمبرتا15اکتوبر.

طریقہ کاشت

گنے کی کاشت کھلے سیاڑوں اورگہری کھیلیوں میں کریں۔ اس کے لیے کھیت کی تیاری اور سہاگہ دینے کے بعد رجر (Ridger) کے ذریعے 4 فٹ کے باہمی فاصلے پر 10تا 12 انچ گہری کھیلیاں بنائیں۔ ان میں سفارش کردہ کھاد ڈالیں اور پھرسیاڑوں میں سمے ڈال دیں۔سموں کی دو لائنیں 8 تا9 انچ کے فاصلے پر اس طرح لگائیں کہ ان کے سرے آپس میں ملے ہوئے ہوں۔سموں کے اوپر سفارش کردہ دانے دار زہر ڈالیں یا سپرے کریں اور ان کو مٹی کی ہلکی سی تہہ سے ڈھانپ دیں۔یعنی سہاگہ نہ پھیریں بلکہ ہاتھ یا پاؤں سے مٹی ڈالیں اورہلکا پانی لگا دیں۔ جب کھیلیاں خشک ہوجائیں تودوبارہ  پانی لگا دیں۔ اس طرح فصل کے اگنے تک حسب ضرورت پانی لگاتے رہیں۔

کھلے سیاڑوں اور گہری کھیلیوں کے فوائد

  • پودوں کو روشنی، ہوا اور غذائیت وافر ملتی ہے۔
  • ہل‘ تر پھالی یا کلٹیویٹر سے گوڈی کی جا سکتی ہے اور بآسانی مٹی چڑھائی جا سکتی ہے۔
  • وقت اور اخراجات کی بچت ہوتی ہے۔
  • مناسب مقدار میں آبپاشی کی جا سکتی ہے ٭فصل گرنے سے محفوظ رہتی ہے۔

کماد کی مشینی کاشت کا فروغ

چونکہ کماد کی کاشت،دیکھ بھال اور برداشت کے عوامل میں کافی زیادہ افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کی پیداواری لاگت زیادہ ہے۔مزدوروں کی قلت کے پیش نظر  اور کماد کے کاشتی عوامل کو بروقت  و مزید موثر بنانے  کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے کہ کماد کی کاشت اور برداشت کے لیے مشینوں کا استعمال عمل میں لایا جائے۔محکمہ زراعت کی طرف سے جاری منصوبہ برائے فروغِ بڑھوتری پیداوار کماد کے تحت کماد کے کاشتی  امور سے متعلقہ  جدید مشینری متعارف کروائی جا رہی ہے جس کے استعمال سے نہ صرف مزدوروں کی کمی کے باوجودکماد کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ پیداواری اخراجات میں بھی کمی لا ئی جا سکتی ہے۔

کماد میں مختلف فصلات کی مخلوط کاشت

 کماد کی ستمبر کاشتہ فصل میں مختلف فصلوں یعنی سرسوں،چنے اور مسور وغیرہ کی مخلوط کاشت کامیابی سے کی جا سکتی ہے۔ کم دورانیے والی  تیلدار اجناس جن میں آری کینولا،توریا اور انمول رایا شامل ہیں اس مقصدکے لئے موزوں ہیں۔اس طریقہ میں د کی لائنوں  کے درمیان مذکورہ اجناس کی دو لائنیں کاشت کریں۔اس طریقہ کار سے تیلدار اجناس کی اضافی پیداوار حاصل ہوتی ہے اور کماد کی فصل کو بھی کورے سے تحفظ مل جاتا ہے۔ کماد کی فصل میں مسور  اور کابلی چنے کی مخلوط کاشت بھی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

بیماریاں

 کماد کی اہم بیماریاں اوران کا انسداد

محکمہ زراعت توسیع پنجاب کے زیر ِ اہتمام پنجاب کے گیارہ اضلاع (فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ،جھنگ، حافظ آباد،وہاڑی، اوکاڑہ،ساہیوال،پاکپتن،شیخوپورہ،لیہ اور مظفر گڑھ)میں بائیولوجیکل کنٹرول لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ان میں کسان دوست کیڑوں (کرائی سو پرلا اور ٹرائی کو گراما) کی پرورش کرکے کارڈ تیار کیے جاتے ہیں۔کماد کے گڑوؤں کے انسداد کے لیے ٹرائی کو گراما جبکہ رس چوسنے والے کیڑوں بالخصوص سفید مکھی اور تیلے کے لیے کرائی سو پرلا کے کارڈز استعمال ہوتے ہیں۔کاشتکار یہ کارڈز ان لیبارٹریوں سے بلا معاوضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علا وہ ٹرائی کو گراما  کے کارڈز فاطمہ شوگر ملز مظفرگڑھ،شکرگنج لمیٹڈ جھنگ،لیہ شوگر ملزلیہ اور حسین شوگر ملز جڑانوالہ سے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
    کماد کی اہم بیماریوں کی علامات،متوقع نقصان اور ان کے طبعی انسداد کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے جبکہ کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت شعبہ توسیع  اور پیسٹ وارننگ کے مقامی عملہ کے مشورہ سے مناسب زہرکا استعمال کریں۔

(1) رتاروگ (Red Rot)

یہ بیماری ایک خاص پھپھوندی کی وجہ سے لگتی ہے جو Cholletotricum falcatum کہلاتی ہے۔ اس کی ایک سے زیادہ اقسام ہیں جو فصل کو متاثر کرتی ہیں۔ رتاروگ گنے اورچینی کی پیداوار میں نمایاں کمی کا باعث بنتی ہے۔بیماری کی شدت سے فصل مکمل طور پر تبا ہ ہو سکتی ہے۔ متاثرہ پودے کا تیسرا یاچوتھا پتہ کنارے سے سوکھنا شروع ہو جاتاہے پھر پتے کے سرے خشک ہونے لگتے ہیں اورنیچے کی طرف خشک ہوتا چلا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ سارا گنا خشک ہونے لگتا ہے۔ گنے کو چیر کر دیکھیں تو پوریوں کا گودا سرخ ہوتاہے جو مرکز میں لمبائی کے رخ کھوکھلا ہونے لگتا ہے اور اس میں بے قائدہ سفید دھبے نظر آتے ہیں ۔ جس میں سرخ خلیوں میں سفید پھپھوندی کے روئی کی طرح گالے صاف نظر آتے ہیں۔ گنے کا چھلکاسکڑ جاتا ہے اور اس کا رنگ سرخی مائل بھورا ہو جاتا ہے اور چھلکے پر پھپھوندی کے بیج کے سیاہ نقطے سے نظر آتے ہیں۔

طبعی انسداد

٭ قوت ِمدافعت رکھنے والی منظور شدہ اقسام کاشت کی جائیں۔

٭ بیج کا انتخاب بیماری سے پاک صحت مند فصل سے کیا جا ئے۔
٭ اگر کسی کھیت میں بیمار پودے نظر آجائیں تو اسے مونڈھا  نہ رکھا جائے اوربیمار پودے مڈھوں سمیت اکھاڑ کرجلا  دیئے جائیں۔ 
٭ اگر کسی کھیت میں بیماری نظر آجائے تو فصل جلد ہی پیلائی کے لئے کاٹ لی جائے۔
٭ فصلوں کا مناسب ادل بدل بھی بیماری میں کمی کاباعث بنتا ہے۔
٭ نشیبی علاقے جہاں پر پانی کھڑا ہو وہاں کماد کی فصل کاشت کرنے سے اجتناب کیا جائے-

(2)کانگیاری (Whip Smut)

اس بیماری کا سبب ایک پھپھوندی Ustilago scitamineae ہے۔ کانگیاری سے گنے اورچینی کی پیداوار پر نہایت برا اثر پڑتاہے۔ پودے کی مرکزی کونپل سیاہ چابک کی شکل میں باہر آتی ہے۔ جس پر موجود سیاہ سفوف باریک سفید ریشمی پردے میں ملفوف ہوتاہے۔ جو پھٹ کر بیماری کے تخم (Spores) آگے پھیلاتاہے۔ متاثرہ پودے کے گنے پتلے ہو جاتے ہیں۔پتے چھوٹے اور سخت ہو جاتے ہیں اور بڑھوتری رک جاتی ہے۔ کھڑے گنے کی آنکھیں پھوٹنے سے بیمار شاخیں نکل آتی ہیں۔ پھپھوندی کے تخم زمین میں جا کر صحت مند فصل کو متاثر کرتے ہیں۔

طبعی انسداد
٭ بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔ایس ایچ 240-کے علاوہ گنے کی تمام کمرشل اقسام اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہیں۔
٭ متاثرہ کھیت کومونڈھا نہ رکھا جائے اور دیگر فصلات سے ادل بدل کیا جائے۔
٭ صحت مند بیج کی نرسری کوفروغ دیں۔
٭ بیمارپودوں کو  فوراًکاٹ کرجلادیں۔
٭ سموں کوپھپھوندی کش زہر تھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 2گرام فی لیٹر پانی کے محلول میں 5تا10منٹ بھگو کر کاشت کریں۔ 

(3)چوٹی کی سڑاند (Pokkah Boeng)

اس بیماری کاسبب Fusarium moniliforme نام کی پھپھوندی ہے۔ کماد کے نئے پتوں پر بیماری کے شروع میں پیلے رنگ کے دھبے بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان پر سرخی مائل بے ترتیب دھاریاں بننے لگتی ہیں۔گنے کی پوریاں چھوٹی اورپتلی رہ جاتی ہیں اور سیڑھی نما نشان بن جاتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں گنے کا اوپر کا حصہ بھورا ہو کرچُڑ مُڑ ہو جاتاہے۔ بیماری کے تخم ایک پودے سے دوسرے پودے تک ہوا اوربارش کے ذریعے منتقل ہوتے ہیں۔

ٖطبعی انسداد
* بیماری سے متاثرہ اقسام کاشت نہ کی جائیں۔
* بیج کے لئے صحت مند فصل کا انتخاب کریں۔

کماد کی برگی دھاریاں (Red Stripe)

اس بیماری کا سبب (Xanthomonas rubrilinians)نام کا بیکٹیریا ہے۔ گنے کے پتے پر لمبائی کے رخ سرخ دھاریاں بن جاتی ہیں اوربعض اوقات چوٹی کا حصہ گل جاتا ہے اور مُردار جیسی بُو آتی ہے۔

طبعی انسداد
* بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی حسب ذیل اقسام کاشت کی جائیں۔
* بیج کے لئے صحت مند فصل کا انتخاب کریں۔

(5) کُنگی (Rust)

پاکستان میں یہ بیماری پہلی بار 1990میں ظاہر ہوئی۔ تازہ پتوں پر گہرے بھورے رنگ کے دھبے ظاہر ہوتے ہیں جو متاثرہ پتوں کو سرخی مائل بھورا کر دیتے ہیں۔شدید حملہ کی صورت میں پتے سرخی مائل پاوڈر سے بھر جاتے ہیں۔یہ بیماری ایک پھپھوندی سے پھیلتی ہے جس کا نامPuccinia Melanocephalaہے۔بہاریہ کاشت میں اگر بارش ہو جائے تو بیماری اپریل مئی میں ظاہر ہوتی ہے۔ستمبر کاشت میں یہ بیماری اکتوبر سے دسمبر تک اور پھر فروری سے اپریل تک زور پکڑتی ہے۔کم درجہ حرارت اورمر طوب موسم اس کے پھیلانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

طبعی انسداد
* بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی جائیں۔ گنے کی تمام کمرشل اقسام اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہیں۔کھیت میں پانی کا نکاس بہتر ہونا چاہیے۔ پانی دیر تک کھڑا نہ رہے۔

کماد کی سفید پتوں والی بیماریاں  (White Leaf Disease of Sugarcane)

کماد کی سفید پتوں والی بیماری خطرناک ہے۔جو ایک خاص قسم کے جرثومہ سے پھیلتی ہے جو پودے کے اندرونی نظام میں چلا جاتا ہے اور خوراک بنانے کے عمل پر اثر انداز ہوتا ہے۔پتوں کا سبز مادہ ختم ہو جاتا ہے اور پیداوار کم ہو جاتی ہے۔گذشتہ دو سالوں سے سندھ کے کئی علاقوں میں اس بیماری کا حملہ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔صوبہ پنجاب میں اس بیماری کا حملہ ابھی کم ہے لیکن مستقبل میں اس کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتااس لیے مستقل منصوبہ بندی اور ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے تا کہ فصل کو اس کے مہلک اثرات سے بچایا جا سکے۔

علامات
 ٭    متا ثرہ پودے کے پتے مکمل سفید ہو جاتے ہیں اور سبز مادہ ختم ہو جاتا ہے۔
 ٭    ابتداء میں ہلکے پیلے رنگ کی دھاریاں لمبائی کے رخ بنتی ہیں اور پھر سارا پتہ سفید ہو جاتا ہے اور سبز رنگ کے سفیدی مائل دھبے بھی کہیں کہیں نظر آتے ہیں۔
 ٭    نئے پتے گھیرے کی صورت میں سفید ہوتے ہیں۔جبکہ پرانے پتے گچھوں کی صورت میں نظر آتے ہیں۔    
 ٭    شدید حملہ ہو تو گنے نہیں بنتے۔
 ٭    یہ بیماری اُگاؤ سے برداشت تک کسی بھی مرحلہ پرحملہ آور ہو سکتی ہے۔تاہم اگست تا اکتوبرمیں بیماری کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔
 ٭    رتیلی زمین میں کاشتہ فصل پر اس بیماری کے امکانات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔

وجوہات
    اس بیماری کے پھیلاؤ میں پلانٹ ہاپریعنی تیلا اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ بیمار بیج کی کاشت اور متاثرہ فصل کی موڈھی سے پھیلتی ہے۔

تدارک 

1. کاشت کے لئے محکمے کی منظور شدہ اقسام کا انتخاب کیا جائے۔

2. زمین کی تیاری

* زمین کی تیار کرتے وقت پہلی فصل کی باقیات کو ختم کر دیا جائے اور انہیں الگ سے جلا دیا جائے۔

* کاشت کے لئے کھیت کو تیارکرتے وقت ہموار کیا جائے تاکہ پانی کھڑا نہ ہو سکے اور تمام پودوں کو یکساں خوراک میسر آ سکے۔

3. صحت مند بیج کا انتخاب

بجائی کے لئے صحت مند بیج کا انتخاب سب سے اہم ہے اس مقصد کے لیے:
 ٭    بیج کٹائی کرنے والے اوزاروں کو سرف یا ڈیٹول میں بھگو کر استعمال کیا جائے۔
 ٭    کھیتوں میں کام کرنے والے ورکر اپنے ہاتھ صابن سے دھولیں۔
 ٭    بیج ہمیشہ صحت مند لیرا فصل سے حاصل کیا جائے۔
 ٭    صحت مند بیج کے حصول کے لیے کماد کی اچھی اقسام کی علیحدہ نرسری لگائی جائے اور وہاں سے بیج کا انتخاب کیا جائے نرسری کا پلاٹ ہر سال تبدیل کر دیا جائے اگر ممکن ہو تو بیج کے لیے نرسری کی کاشت ان علاقوں میں کی جائے جہاں بیماری کے اثرات نہ ہوں۔شوگر ملوں میں کماد کے بیج کا ہاٹ واٹرٹریٹمنٹ کیا جائے اور پھر اسکی نرسری لگائی جائے، جہاں سے کاشت کاروں کو بیج مہیا کیا جا سکے۔

4. مونڈھی فصل
 ٭    صحت مند فصل کی مونڈھی رکھی جائے۔
 ٭    بیمار فصل کی مونڈھی ہرگر نہ رکھی جائے اور متاثرہ کھیت میں فصلوں کا ادل بدل کیا جائے۔شوگر ملوں میں جہاں فصلوں کا ادل بدل ممکن نہ ہو،وہاں بیمار فصل کی کٹائی 15دسمبر تک مکمل کر لی جائے اور پھر کھیت میں لمبائی اور چوڑائی کے رُخ کم از کم چار مرتبہ ہل چلایا جائے اور بیمار فصل کی باقیات کو مکمل ختم کر دیا جائے اور اس کے بعد مارچ کے دوسر ے پندرواڑے میں کماد کی نئی قسم کاشت کی جائے۔

5. کھڑی فصل
 ٭    فصل کے ابتدائی60دنوں میں کھیت کا باقاعدہ معائنہ کیا جائے اور بیمار پودے کاٹ کر جلا دئیے جائیں۔

کیڑے

کماد کے نقصان دہ کیڑے اور ان کا انسداد

کورے کے شدید حملے سے گنے کا وزن کم ہو جاتا ہے  اور مٹھاس کا معیار گر جاتاہے۔ کورے کے حملے سے گنے کی آنکھیں متاثر ہوجاتی ہیں اور ان کے پھوٹنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے جس سے آئندہ فصل کے لئے بیج کے مسائل ہو سکتے  ہیں۔لہٰذا کورے کے اندیشے کے پیش ِنظر کماد کی فصل خاص طور پر بیج کے لئے تیار کی گئی فصل کو کورے اور شدید سردی سے بچانے کے لیے کاشتکار درج ذیل سفارشات پر عمل کریں۔

  •  فصل کی آبپاشی کریں۔                                                                                  
  •  کورے کے دنوں میں گوڈی سے اجتناب کریں۔
  • برداشت کے بعدگنا بلا تاخیرمل تک پہنچائیں۔
  •  کورے کے متوقع علا قوں میں کماد کی کاشت شمالاً جنوباً کھیلیوں میں کریں۔
  •  محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی پر نظر رکھیں اور سفارشات پر بر وقت عمل کریں۔
  • فصل کی کٹائی کماد کی اقسام اور فصل کے پکنے کو مدِ نظر رکھ کر کریں۔ پہلے ستمبر کاشت،مونڈھی اور اگیتی پکنے والی اقسام برداشت کریں۔اس کے بعد درمیانی اور پچھیتی پکنے والی اقسام کی برداشت کریں۔ سیلاب زدہ، چوہے سے متاثرہ اور گری ہوئی فصل کو پہلے برداشت کریں۔ 
  •  فصل کی برداشت سے ایک ما ہ قبل آبپاشی بند کر دیں۔
  • گنا کاٹنے کے بعد جلد از جلد مل کو سپلائی کر دیں تاکہ وزن اور ریکوری میں کمی نہ آئے۔
  • مونڈھی رکھنے کے لئے فصل 15جنوری کے بعد کاٹیں۔
  •  گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں۔ اس سے ایک تو مونڈھی رکھنے کی صورت میں زیر زمین آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اوردوسرا  مڈھوں میں موجود گڑوؤں کی سنڈیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں۔

کماد کے نقصان دہ کیڑوں کی پہچان، طریقہ نقصان اور ان کے انسداد کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔

دیمک(Termite)  

کماد کاشت کرنے کے فوراََ بعد یہ کیڑے بیج کی آنکھ اور پوریوں کو اندر سے کھاکر کھوکھلا کردیتے ہیں اور اس میں مٹی بھر دیتے ہیں۔ فصل کے اگاؤ کے بعد بھی پودوں کی جڑوں اور زیرِ زمین حصوں کو کھاکر نقصان پہنچاتے ہیں اورمتاثرہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ ریتلی، خشک اور نئی آباد زمینوں میں حملہ زیادہ ہوتا ہے۔

 انسداد

  • گوبر کی گلی سڑی کھاد ہی استعمال کریں۔ کچی کھاد کے استعمال سے اس کے حملے کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔ 
  • سمّے کھوری اُتار کر کاشت کریں۔
  • کھیت کو زیادہ دیر تک خشک نہ چھوڑیں اور بروقت آبپاشی کریں۔
  • پلاسٹک پائپ اور عام گتہ کے بنائے ہوئے زہر آلود پھندے کھیت میں لگانے سے بھی دیمک کا حملہ نسبتاً کم ہو جاتا ہے۔لہٰذاچار تا پانچ پھندے فی ایکڑ استعمال کریں۔

سیاہ بگ (Black Bug)

یہ کیڑاکماد کی مونڈھی فصل کوزیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔ ماہ اپریل اور مئی میں فصل کی بڑھوتری کے شروع  ہی میں حملہ آورہوتا ہے۔ بالغ اور بچے پتوں کے غلاف کے اندر رہتے ہوئے پتوں کا رس چوستے ہیں۔ متاثرہ فصل کی رنگت زرد ہوجاتی ہے اور پتوں پر گہرے سرخی مائل دھبے بن جاتے ہیں۔ پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔ خشک سالی میں اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔

طبعی انسداد

  • فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں۔
  • شدید حملہ شدہ فصل کا مونڈھا رکھنے سے اجتناب کریں۔

کماد کے گڑوویں /بوررز(Borers) 

الف۔ ابتدائی تنے کا گڑوواں 

اس کا پروانہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کے منہ کے سامنے دو آگے نکلے ہوئے سیدھے اُبھار ہوتے ہیں اور اس کے اگلے پروں کے کناروں پر کالے رنگ کے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں جبکہ پچھلے پر سفید رنگ کے ہوتے ہیں اور مادہ سفید رنگ کے انڈے چھوٹے پودوں کے پتوں کے اندرونی سطح پر ڈھیروں کی صورت میں دیتی ہے۔ جس سے سنڈیاں نکل کر اوپر تنے میں سوراخ کر کے سرنگ بناتی ہیں اور بڑھوتری والی شاخ کو کاٹ کر اندر سے سوکھا دیتی ہے۔یہ کیڑا کماد کی بہاریہ فصل کو زیادہ نقصان پہنچانا ہے اور ابتدائی تنے پر حملہ کر کے اسے بالکل ختم کر دیتا ہے۔

ب۔ چوٹی کا گڑوواں  (Top Borer) 

پروانے کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ مادہ کے پیٹ کے سرے پر بھورے رنگ کے بالوں کا گچھا ہوتا ہے۔سنڈی کا رنگ سفید اور پیٹ پر لمبائی رخ ایک گہرے بھورے رنگ کی دھاری ہوتی ہے۔ مارچ سے نومبر تک اس کی 4  تا 5 نسلیں حملہ آور ہوتی ہیں۔ پہلی نسل اوائل مارچ میں حملہ آور ہوتی ہے جبکہ دوسری مئی میں تیسری جولائی میں اور چوتھی اگست میں نکلتی ہے۔ سوک کو آسانی سے کھینچاجا سکتا ہے نیز نوخیز پتوں پر باریک باریک سوراخ واضح نظر آتے ہیں۔گنے کی چوٹی کی طرف شاخوں کا گچھا سا بن جاتا ہے۔ سردیوں میں یہ کیڑا سنڈی کی حالت میں گنے کی چوٹی میں ہوتا ہے۔

ج. ۔تنے کا گڑوواں   (Stem Borer) 

پروانے کا رنگ بھورا، اگلے پروں کے باہر کناروں پر سیاہ دھبوں کی قطارہوتی ہے۔ سنڈی کا رنگ مٹیالا سفید یا زرد اور جسم کے اوپر بھورے رنگ کی پانچ دھاریاں ہوتی ہیں۔ سردیاں سنڈی کی حالت میں مڈھوں میں گزارتا ہے۔ فروری مارچ میں پروانے نکلتے ہیں اور نومبر تک 5  نسلیں جنم لیتی ہیں۔ اپریل سے جون تک حملہ شدید ہوتا ہے۔مئی جون میں سوک دیکھی جاسکتی ہے جو آسانی سے باہر نہیں کھینچی جاسکتی ہے۔ سنڈی جولائی میں تنے میں سرنگیں بناتی ہے اور یہ عمل ستمبراکتوبر تک جاری رہتا ہے۔ گنے کے پہلو  میں شاخیں نکل آتی ہیں۔ خشک  سالی میں نقصان زیادہ ہوتا ہے۔

د. جڑ کا گڑوواں   (Root Borer)

پروانے کا رنگ ہلکا زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔ جبکہ سنڈی کا رنگ سفید دودھیا، سر کا رنگ زرد بھورا اور جسم جھری دار ہوتا ہے۔یہ کیڑا موسم سرما سنڈی کی حالت میں مڈھوں میں گزارتا ہے۔ اپریل سے اکتوبر تک تین نسلیں پیدا ہوتی ہیں سنڈی زمین کی سطح کے برابر مڈھ کے تنے میں سوراخ کرکے داخل ہوتی ہے اور سرنگ بناتی ہوئی نیچے چلی جاتی ہے۔پودے  کی کونپل کے ساتھ ایک دو پتے مرجھا کر خشک ہو جاتے ہیں اور سوک بھی ظاہرہوتی ہے۔یہ چھوٹی فصل کو زیادہ نقصان پہنچا تاہے۔ خشک سالی میں نقصان زیادہ ہوتاہے۔

ہ۔ گور داسپوری گڑوواں  (Gurdaspur Borer) 

پروانے کا رنگ مٹیالا بھورا اور اگلے پروں کے کناروں پر سات سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ بادامی، سر بھورا اور جسم پر لمبائی کے رخ سرخی مائل چار دھاریاں ہوتی ہیں۔ یہ کیڑا نومبر سے مئی تک سنڈی کی حالت میں کماد کے مڈھوں میں گزارتا ہے۔ بارش کی آمد کے ساتھ جولائی میں پروانے نکلتے ہیں۔ سنڈیاں گنے کے اوپر والے حصے کی گانٹھ سے تھوڑا اوپر تنے کے چھلکے کو ایک حلقے میں کتردیتی ہیں اور پھر ایک سپرنگ نما سرنگ بناتی ہیں۔ اس سے اوپر کا حصہ پہلے مرجھا جاتا ہے اورپھر بالکل سوکھ جاتا ہے۔ ہوا کے جھکڑ سے یا ہاتھ لگانے سے متاثرہ گنے کا اوپر والا حصہ آسانی سے ٹوٹ کرگرسکتا ہے۔ حملہ عام طور پر ٹکڑیوں کی صورت میں ہوتا ہے۔ لہٰذا کھیت کے گرد کسی اونچی جگہ پر کھڑے ہوکر نقصان کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

کماد کے گڑ وووں کا طبعی انسداد

  • اگر فصل مونڈھی نہ رکھنا ہو تو اس کے مڈھ مارچ سے پہلے روٹا ویٹ کر دیں۔ اس سے تنے، جڑ اور گورداسپوری گڑوووں کی سنڈیاں تلف ہوجائیں گی۔
  • چوٹی کے گڑوویں کے خاتمہ کے لئے15فروری سے پہلے حملہ شدہ پودوں کے آغ چھانگ سے دوتین پوریاں نیچے سے کاٹ کر جانوروں کو کھلادیں۔
  • کماد کے کھیتوں میں مارچ تا اکتوبر روشنی کے پھندے لگائیں۔ یہ پروانے تلف کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
  • اپریل /مئی میں پودوں کے سوک والے تنے زمین کے برابر سے کاٹ کر اکٹھے کرکے دبادیں۔ اس سے ان میں موجود سنڈیاں تلف ہوجائیں گی۔
  • برداشت کرتے وقت پودوں کو زیرِ زمین یا کم از کم زمین کے برابر سے کاٹیں۔ اس سے گورداسپوری،جڑ اور تنے کے گڑوووں کی سنڈیاں کافی حد تک تلف ہوجائیں گی۔
  • مئی /جون میں فصل کے مڈھوں کے گرد مٹی چڑھائیں۔ اس سے گورداسپوری گڑوویں کے پروانے مڈھوں سے باہر نکل کر فصل پر حملہ آور نہیں ہوسکیں گے۔
  • محکمہ زراعت یا شوگر ملز کی لیبارٹریوں سے دستیاب مفید کیڑوں (Trichogramma) کے کارڈلے کر 20تا25 کارڈ فی ایکڑ اپریل تا اکتوبر کھیتوں میں لگائیں۔ کارڈ لگانے کا وقفہ ایک ماہ اورفی کارڈ انڈوں کی تعداد پانچ سو ہونی چاہیے۔
  • گورداسپوری بورر کا حملہ چونکہ ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے لہٰذا جولائی /اگست میں فصل کا باقاعدگی سے مشاہدہ کرتے رہیں اور اگرکہیں حملہ نظر آئے تو حملہ شدہ پودوں کے متاثرہ حصے سے دویا تین پوریاں نیچے سے کاٹ کر جانوروں کو کھلائیں یا زمین میں دبادیں۔گورداسپوری گڑوویں کے شدید حملہ شدہ کھیت کا مونڈھا ہرگزنہ رکھیں۔

گھوڑا مکھی    (Sugarcane Pyrilla)

یہ ایک رس چوسنے والا کیڑا  ہے جس کے بچے اور بالغ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستے ہیں۔ ان کے جسم سے نکلنے والے مواد کی وجہ سے پتوں کی سطح پر کالے رنگ کی پھپھوندی لگ جاتی ہے جس سے پتوں میں خوراک بنانے کا عمل(photosynthesis) رک جاتا ہے ، پودے کمزور ہو جاتے ہیں اور گنے کی بڑھوتری رک جاتی ہے اور چینی کے معیار پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے۔

طبعی انسداد

  • حملہ کے شروع  ہی میں بالغ اور بچے دستی جالوں میں پکڑ کرختم کردیں۔
  • سردیوں میں فصل کی کٹائی کے بعد کھوری نہ جلائیں تاکہ اس میں موجود مفید کیڑے محفوظ رہیں۔
  • گھوڑا مکھی  کے دو طفیلی کیڑے ایک انڈوں کا (Tetrastichus pyrillae) اور دوسرا بچوں اور بالغ کا(Epiricania  melanoleuca) بہت اہم ہیں جومو ثر انداز     میں گھوڑا مکھی کوختم کرتے  ہیں۔
  • ایسے کھیتوں سے جہاں طفیلی کیڑے وافر مقدار میں موجود ہوں ان کے انڈے اور کویوں والے پتے 6"لمبائی میں کاٹ لیں اور گھوڑا مکھی کے  متاثرہ کھیتوں میں جہاں طفیلی کیڑا نہ ہولٹکا دیں۔

کمادکی سفید مکھی(Sugarcane whitefly) 

کماد کی سفید مکھی کپاس کی سفید مکھی سے مختلف ہے لیکن دونوں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔حملہ شدہ پتوں پرپیلے رنگ کے لمبوترے پیوپے کافی تعداد میں نظر آتے ہیں جو پتوں سے چمٹے رہتے ہیں اور حرکت نہیں کرتے۔حملہ شدہ پودوں کو غور سے دیکھیں تو بالغ سفید مکھیاں اُڑتی ہوئی یا پتوں پر بیٹھی ہوئی بھی نظر آتی ہیں۔ اس کے بچے پتوں سے رس چوس کرنقصان پہنچاتے ہیں۔زیادہ حملہ کی صورت میں پتے پیلے ہو کر خشک ہو جاتے ہیں اور پودوں کی بڑھوتری رک جاتی ہے۔بعض دفعہ خشک ہو کر مُرجھانا شروع ہو جاتے ہیں۔معیار اور پیداوار دونوں متاثر ہوتے ہیں۔

طبعی انسداد

  • حملہ تھوڑی جگہ پر ہو تو حملہ شدہ پتوں کو کاٹ کر زمین میں دبا دیں۔
  • گنے کی اونچائی چھ فٹ ہونے سے پہلے محکمہزراعت توسیع اورپیسٹ وارننگ کے عملے کے مشورے سے مناسب دانے دار زہر استعمال کریں۔
  • کھوری کو ہر گز نہ جلائیں تا کہ اس میں موجود مفید کیڑے محفوظ رہیں۔

مائٹس(Mites)

دوطرح کی مائٹس کماد کی فصل پر حملہ کرتی ہیں۔

1.سرخ مائٹس (Red Mites)

بہت چھوٹی سرخی مائل بھورے رنگ کی جوئیں پتوں کی نچلی سطح پر جالے میں انڈے دیتی ہیں۔ بچے اور بالغ پتوں کا رس چوستے ہیں۔ پتوں کی رنگت بھوری سرخ ہوجاتی ہے۔ مئی تا جولائی گرم خشک موسم میں حملہ شدید ہوتا ہے۔ شروع میں حملہ عام طور پر ٹکڑیوں میں ہوتا ہے اور بعد میں بہت تیزی سے یہ فصل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔ تیز بارش سے یہ دھل جاتی ہیں اور حملہ کم ہوجاتا ہے۔

2.سفید مائٹس (White Mites)

یہ جوئیں پتوں کی نچلی سطح پر سفید جالے بنا کر رہتی ہیں۔ پتوں پر ترتیب وار متوازی قطاروں میں سفید دھبے نظر آتے ہیں یہ بہت سخت جان ہوتی ہیں۔ جالے پرزہر بھی کم ہی اثر کرتا ہے۔ اگست ستمبر میں حملہ شدید ہوتا ہے۔

طبعی انسداد

  • فصل کو بروقت پانی لگائیں۔ پانی کی کمی ہرگز نہ آنے دیں۔
  • بارش سے سرخ مائٹس کے حملے کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ اس لئے شروع سے ہی فصل کا معائنہ کرتے رہیں اور اگرکہیں حملہ نظر آئے تو فوراََ پانی سے اچھی طرح سپرے کریں۔ حملہ عام طور پر ٹکڑیوں میں ہوتا ہے۔ سپرے ہفتہ میں دوبار دہرائیں۔
  • سفید مائٹس کا حملہ زیادہ نمی کے موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے کنٹرول کے لئے کھیتوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھیں یا حملہ شدہ پتوں کو ضائع کردیں۔

کماد کی گلابی گدھیڑی  (Sugarcane Pink  mealybug)

کمادکی گلابی گدھیڑی کو عام طور پر زیادہ خطرناک کیڑا نہیں سمجھا جاتا لیکن موجودہ موسمی حالات میں اس کا حملہ کافی جگہوں پر بڑھ رہا ہے۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب کے اضلاع میں کماد کی گدھیڑ ی  زیادہ تر پتوں کے غلاف کے نیچے گانٹھوں کے اوپر ہوتی ہے۔ جہاں سے یہ پتوں اور تنے کا رس چوس کر نقصان پہنچاتی ہے۔ اگر حملہ شدید ہو جائے تو پتے خشک ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور فصل مرجھائی ہوئی نظر أتی ہے۔ عام طور پر اس کیڑے کی مادہ چپٹی قدرے گول اورگلابی ہوتی ہے جس کے جسم پر سفید رنگ کا سفوف پایا جاتا ہے جو کہ ایک ہزار تک انڈے دے سکتی ہے۔ انڈوں سے دس سے چودہ گھنٹے بعد بچے نکل آتے ہیں۔ یہ مادہ کی پشت  پر ایک تھیلی میں محفوظ رہتے ہیں اور وہاں سے نکل کر نئے شگوفوں کی طرف چلتے ہیں بعد میں مطلوبہ جگہ یعنی پتوں کے غلاف کے اندر پہنچ کر  پودوں کا رس چوسنا شروع کر دیتے ہیں اور یہیں پر ان کا باقی زندگی کا دورانیہ مکمل ہوتا ہے۔ اس کیڑے کا  نر پردار ہوتا ہے۔

طبعی انسداد

  • فصل کی باقیات کی تلفی کریں۔
  • فصل کو جڑی بوٹیوں سے صاف رکھیں 
  • بجائی کے لئے بیماریوں اور کیڑوں سے پاک بیج کا انتخاب کریں۔
  • سموں کو پتوں کے غلاف اتار کر بجائی کریں۔

کماد کی فصل کو نقصان پہنچانے والے دیگرجانور

چوہے

چوہے فصل کی جڑوں اور تنے پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ یہ فصل کو کُتر کر شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔حملہ شدہ گنے خشک ہو جاتے ہیں۔

چوہوں کا انسداد

  • کھیتوں کے اردگرد سے جڑی بوٹیاں اور سرکنڈا وغیرہ  تلف کرنے سے چوہوں کی تعداد کم کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ ان میں چھپے  رہتے ہیں۔
  • کھیتوں کی وٹیں چوڑی نہ بنائیں تاکہ یہ ان میں سرنگیں نہ بناسکیں۔ مزید اپنے فارم کے کھالوں کی وٹیں ہر دوسرے تیسرے سال ہل چلاکر دوبارہ  بنائیں۔
  • جنگلی بلیوں، گیدڑوں اور الوؤں کا شکار نہ کریں۔ چوہے ان کی اہم خوراک ہیں۔
  • پنجرے یا کڑّکی میں گھی والی روٹی،امرود یا سیب وغیرہ  لگا کر چوہوں کا شکار کرکے تلف کریں۔
  • زنک فاسفائیڈ کو گُڑاور آٹے میں ملا کر گولیاں بنا کر چوہوں کے بلوں کے قریب رکھیں تاکہ چوہے گولیاں کھا کر مر جائیں۔
  • ایلومینیم فاسفائیڈ کی ایک گولی بِل کے اندر رکھ کر بند کرنے سے بھی چوہے تلف ہو جائیں گے۔گولیاں رکھنے سے قبل تمام بلوں کو بند کر دیں اگلے دن دیکھیں کہ جن بلوں سے تازہ مٹی نکالی گئی ہے ان میں زہریلی گولیں رکھیں اور بلوں کو اچھی طرح سے بند کر دیں۔ان کے اوپر کانٹے دار شاخیں رکھ دیں تاکہ چوہے بل میں سے مٹی نہ نکال سکیں۔ 
  • زہریلے طمعے بنانے کے لیے ایک کلو گندم کے ابلے ہوئے دانوں میں زنک فاسفائیڈ 25گرام،خوردنی تیل 25ملی لٹر اور شیرہ 100گرام ملا کر متاثرہ فصل میں چھٹہ دے دیں۔یہ عمل ہفتہ دس دن بعد دُہرائیں۔

سیہہ  (Porcupine)

یہ کماد کی جڑوں اورتنے پرحملہ آورہوتی ہے اوراپنے گھروں سے کافی دور تک جاکرنقصان کرتی ہے۔مٹی کے ڈھیروں اوراُجاڑ جگہوں پربل بناکررہتی ہے۔

انسداد

  • مٹی کے ڈھیروں اوراُجاڑ جگہوں کواردگردکے کھیتوں سے ختم کردیں۔
  • را ت کوکھانے کی تلاش میں نکلتی ہے اس وقت ڈنڈوں وغیرہ سے ماردیں۔
  • بل تلاش کریں اوردن کے وقت ہرسوراخ میں دھونی دار زہر(فاسفین یا ڈیٹیا گیس)کی 3-2گولیاں ڈال کرسوراخ کوٹہنیاں ڈال کر اور پھر مٹی ڈال کربندکردیں تاکہ وہ بل کے اندرہی دم گھٹ کرمرجائے۔

جنگلی سور(Wildboar)

یہ فصل کوکافی نقصان پہنچاتے ہیں۔فصل کوتوڑ، کُتراورگراکرنقصان کرتے ہیں۔

انسداد

  • کتوں وغیرہ کی مددسے انکاشکارکرکے ختم کریں۔
  • متاثرہ کھیتوں کے گردیاانکی آمدکے راستوں میں زہریلے طعمے رکھ دیں جن کوکھاکریہ ہلاک ہوجائیں۔

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

جڑی بو ٹیوں کا انسداد

کماد کی بہاریہ فصل میں باتھو،بلی بوٹی،جنگلی چولائی،جنگلی پالک، جنگلی ہالوں،کرنڈ،دُمبی سٹی،اِٹ سِٹ، مورک،کارابارا، ڈیلا،کھبل نڑو، قلفہ،گاجر بوٹی،سینجی اورلہلی جبکہ ستمبر کاشتہ فصل میں اِٹ سِٹ،ڈیلا، جنگلی سوانک،ڈھڈن،لومڑ گھاس،ماکڑو،مدھانہ،ہزار دانی،سوانکی،تاندلہ،قلفہ اور چولائی وغیرہ اگتی ہیں۔ اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی انتہائی ضروری ہے۔ایک اندازے کے مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے کمادکی پیداوار 25 فیصد تک کم ہو سکتی ہے۔جڑی بوٹیوں کی تلفی درج ذیل طریقوں  سے کی جاسکتی ہے۔

غیر کیمیائی انسداد

الف۔گوڈی

کماد کی صحت مند پرورش کے لئے گوڈی کی اہمیت مسلمہ ہے۔ اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں اور زمین نرم ہونے سے فصل کی جڑیں خوب پھیلتی ہیں۔ کماد کی فصل میں پہلی گوڈی اگاؤ مکمل ہونے پر جبکہ دوسری گوڈی ایک ماہ بعد کرنی چاہئے۔  ہرگوڈی میں ایک باروتراور دوسری بار خشک ہل چلائیں۔سیاڑوں کے درمیان  بذریعہ کلٹیویٹر جبکہ پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں نکالنے کے لئے کسولہ یا کھرپہ استعمال کرنا چاہئے۔آخری گوڈی کے بعد مٹی چڑھائیں۔اس سے نہ صرف جڑی بوٹیاں کنٹرول ہو جاتی ہیں بلکہ فصل گرنے سے بھی محفوظ ہو جاتی ہے۔

ب۔فصلوں کا ادل بدَل

ایک ہی کھیت میں بار بار ایک فصل کاشت کرنے کی بجائے اگر چارہ جات یعنی برسیم‘ جوار وغیرہ ادل بدل کے کاشت کئے جائیں تو جڑی بوٹیاں ختم  یا کم ہو جاتی ہیں۔

 کیمیا ئی انسداد

جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لئے کیمیائی زہروں کا استعمال ایک نہایت موثر طریقہ ہے۔ زہروں اور ان کے استعمال سے متعلق معلومات اور ہدایات محکمہ زرا عت توسیع و پیسٹ وارننگ کے مقامی کا رکنوں سے حاصل کی جائیں۔ زہر کے غلط استعمال سے فصل کا نقصان ہو سکتا ہے۔کماد سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے بہتر تجویز یہ ہے کہ دو مرتبہ سپرے کیاجائے یعنی اُگاؤ سے پہلے اور اُگاؤ کے بعد۔

  الف:  اگاؤ سے پہلے سپرے

کمادکی کاشت کے ایک تادو دن بعدوتر حالت میں ایس میٹولا کلور 960-ECبحساب 1000ملی لٹر یا میزوٹرائی اون +ایٹرازین 50 WPبحساب 1000گرام یاایکلونی فن500 ملی لٹر فی ایکڑیاان کے متبادل زہر سپرے کی جاسکتی ہیں۔یہ زہریں بیشتر موسمی جڑی بوٹیاں تلف کردیتی ہیں۔اکثر دوسرا سپرے کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ لیکن بعض صورتوں میں سپرے کے باوجود ڈیلا کافی حد تک بچ جاتاہے جسے تلف کرنے کے لئے دوسری مرتبہ سپرے کی ضرورت درپیش ہوسکتی ہے۔ڈیلاتلف کرنے کے لئے کماد کاشت کرنے کے ڈیڑھ ماہ بعدہالوسلفیوران80 WDG بحساب20 گرام فی ایکڑ سو لٹرپانی ملاکر سپرے کی جائے۔ جب فصل65 دن کی ہوجائے تو اس میں ہل یا ملٹی روٹری ویڈر یا چھوٹا روٹاویٹر چلایاجائے اور 100 تا 110دن کی ہو نے پر مٹی چڑھادی جائے تو بیشتر جڑی بوٹیوں کی تلفی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے۔

ب:  اُگاؤ کے بعد سپرے

اگربوائی کے وقت کوئی بھی زہر استعمال نہ کی گئی ہو تو بوائی کے ایک ماہ کے اندر میزوٹرائی اون+ایٹرازین +ہالو سلفیوران میتھائل  WDG  80بحساب 500گرام فی ایکڑ  یا متبادل سفارش کردہ  زہریں سپرے کی جاسکتی ہیں۔بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سپرے کرنے کے ایک ہفتہ بعد آبپاشی کر دی جائے۔

کماد کی موڈھی فصل میں جڑی بوٹیوں کا تدارک

موڈھی فصل سے کھبل،برو،مدھانہ، کلر گھاس اور دیگر جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے ضروری ہے کہ موسم زیادہ گرم ہونے سے پہلے یعنی وسط مارچ سے وسط اپریل کے دوران ٹوپرامیزون ایٹرازین (500+35)اور80تا100گرام 120لٹر پانی میں ملا کر وتر میں سپرے کریں۔سپرے کرنے کے تین ہفتہ بعد ہل چلائیں اور آٹھ ہفتہ بعد مٹی چڑھا دیں۔

احتیاطی تدابیر

  • سپرے کے بعد جڑی بوٹیوں کوبطور چارہ استعمال نہ کریں۔
  • کسی جگہ دوہری سپرے نہ کریں اور نہ ہی کوئی جگہ خالی رہنے دیں۔
  • معیاری سپرے کے لئے مخصوص نوزل مثلاً اگاؤ سے پہلے Flood Jet اور اگاؤ کے بعد  Flat Fan     یا T-Jet  نوزل استعمال کریں۔  
  • تیز ہوا‘ دھند یا بارش میں سپرے نہ کریں۔
  • نئی زہریں جو کہ گرم موسم میں موثر ہیں استعمال کریں۔
  • پانی کی مقدار فی ایکڑ 100 تا120 لٹر رکھیں۔
  • سپرے خالی پیٹ نہ کریں اور سپرے کے دوران بھی کھانے پینے سے پرہیز کریں۔
  • سپرے کے دوران مخصوص لباس اور دیگر حفاظتی سامان استعمال کریں۔
  • سپرے کرتے وقت ہوا کے رخ کا خیال رکھیں تاکہ زہر سپرے کرنے والے کے اوپر نہ پڑے۔
  • سپرے کے بعد کھلے پانی میں نہائیں اور کپڑے تبدیل کریں۔
  • سپرے کے بعد مشین کو اچھی طرح سے دھو کر رکھیں۔
  • بہتر ہے کہ جڑی بوٹیوں اور کیڑے مار زہروں کے سپرے کے لئے علیحٰدہ علیحٰدہ مشین استعمال کریں۔
  • زہر ڈالنے سے پہلے سپرے مشین کا آدھا حصہ پانی سے بھر لیں اس کے بعد سفارش کردہ زہر کی مجوزہ مقدار ڈال کر باقی پانی ڈالیں۔

 سپرے کے لیے استعمال ہونے والے پانی کاتعین (Calibration)

سپرے مشین کو مقررہ حد تک پانی سے بھر لیں اور اس کو فصل پر اس طرح سپرے کریں گویا آپ زہر کا سپرے کر رہے ہیں۔ جب مشین میں موجود پانی ختم ہو جائے تو سپرے شدہ فصل کا رقبہ معلوم کرلیں۔ فرض کریں کہ یہ رقبہ ایک ایکڑ کا آٹھواں حصہ بنتا ہے لہذا ایک ایکڑفصل کو سپر ے کرنے کے لئے آٹھ ٹینکی پانی درکار ہو گا۔ ایک ایکڑ رقبہ پر سپرے کرنے کے لئے زہر کی سفارش کردہ  فی  ایکڑ مقدار آٹھ حصوں میں برابر تقسیم کرکے ایک حصہ فی ٹینکی پانی میں ملائیں۔

کمادکی مونڈ ھی فصل کے لئے ہدایات

صوبہ پنجاب میں کماد کے رقبہ کا تقریباً  نصف سے زائد رقبہ پرمونڈھی فصل ہوتی ہے۔قسم کی پیداواری صلاحیت اورزمین کی زرخیزی کے لحاظ سے عام طو رپر کماد کی ایک یا دو مونڈھی فصلیں لی جاتی ہیں۔ گنے کی فصل کامنافع بخش پہلو اس کی مونڈھی فصل کی پیداواری صلاحیت پرمنحصر ہے۔ کاشتکارمونڈھی فصل سے عموماً  لیرا فصل کی نسبت 30 تا 40فیصد کم پیداوارلیتے ہیں۔مونڈھی فصل سے بہتر پیداوار لینے کے لئے درج ذیل امور کی طرف توجہ دیں۔

1-مونڈھی فصل کے لئے کھیت کا چناؤ

جس کھیت میں بیماری اور کیڑوں کا شدید حملہ ہو اس کو مونڈھی فصل کے لئے ہر گز منتخب نہ کریں۔ مزید برآں گری ہوئی فصل کو آئندہ کے لئے مونڈھا  نہ رکھیں۔مونڈھی فصل زیادہ توجہ چاہتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ بھر پور توجہ دیں اور اچھی پیداوار حاصل کریں۔ مونڈھی رکھتے وقت کماد کی قسم کو بھی مدِنظر رکھیں۔

2-مونڈھی رکھنے کا وقت

آخر جنوری سے شروع مارچ تک کا وقت کماد کی مونڈھی فصل رکھنے کے لئے نہایت موزوں ہے۔ اس وقت رکھی مونڈھی فصل سے شگوفے خوب پھوٹتے ہیں اورپودے اچھا جھاڑ بناتے ہیں۔ نومبر، دسمبر اورجنوری کے دوران رکھی مونڈھی زیادہ جھاڑ Tilleringنہیں بناتی کیونکہ سردی کی شدت سے مڈھوں میں پوشیدہ آنکھیں مر جاتی ہیں اورکچھ  مڈھ زمین میں پڑے گل جاتے ہیں۔ اس وقت رکھی مونڈھی فصل میں ناغے بھی بہت ہوتے ہیں۔

3 -ناغے لگانا

مونڈھی فصل میں اگر ناغے ہوں تو انہیں لازمی پر کریں۔ ناغے پر کرنے کے لئے  زیادہ بہتر ہے کہ علیحدہ نرسری لگائی جائے۔

آبپاشی

کماد کی آبپاشی

کماد کی بھرپورپیداوارکے حصول کے لئے فروری کاشتہ فصل کو  64 ایکڑانچ جبکہ ستمبر کاشتہ فصل کو80 ایکڑانچ پانی درکارہوتا ہے۔ اس طرح سالانہ بارش کا عنصر نکال کر  16تا 20 مرتبہ آبپاشی کرنا پڑتی ہے۔ پانی کی کمی پیداوار پر بر ا اثر ڈالتی ہے۔ پانی کی مطلوبہ مقدار میں 20 تا 40 فیصد کمی کماد کی پیداوار میں بالترتیب 12 تا 26 فیصدتک کمی کا باعث بنتی ہے۔ موسم  کے لحاظ سے آبپاشی کا مجوزہ وقفہ گوشوارہ نمبر 5 میں دیا گیا ہے۔

گوشوارہ 5:                     سال  کے مختلف مہینوں میں کمادکے لیے آبپاشی کا وقفہ
ماہ تعداد آبپاشی(تقریباً) وقفہ برائے آبپاشی
مارچ۔اپریل 3-2 20  تا 30دن
مئی۔جون 6-5 10  تا 12دن
جولائی۔اگست 4-3 15 تا 20دن
ستمبر۔اکتوبر 3-2 20 تا 30دن
نومبر۔فروری 4 30 دن
کل پانی 20-16  

کھادیں

نامیاتی کھادوں کا استعمال

ہماری اکثر زمینوں میں نامیاتی مادہ کی انتہائی کمی ہو گئی ہے جس سے نہ صرف فصل کی پیداواری صلاحیت متاثر ہورہی ہے بلکہ فصل کو ڈالی جانے والی کیمیائی کھادوں کی افادیت میں بھی کمی آرہی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ دیسی یا سبز کھاد یعنی نامیاتی کھاد کا استعمال بھی کیا جائے۔ اس لئے کماد کی فصل کو گوبرکی گلی سڑی کھاد بحساب 3  تا 4 ٹرالیاں (300تا400 من)  فی ایکڑ ڈالیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو فصل کا دو یا تین سالہ دور انیہ ختم ہونے کے بعد سبز کھاد والی فصل یعنی  گوارہ‘ جنتر‘ برسیم یاسینجی وغیرہ کاشت کریں اوراسے پھول آنے پرزمین میں دبا دیں۔ اس کے تقریباً30 تا35 دن بعدزمین کی تیاری کریں تاکہ کھاد زمین میں اچھی طرح گل سڑ جائے۔گلنے سڑنے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے آدھی بوری  یوریا فی ایکڑ ڈال دیں۔

پریس مڈکا  بطورکھاداستعمال

پریس مڈ گوبر کی کھاد کا بہترین متبادل ہے۔  لہذا گوبر کی کھاد استعمال نہ کرنے کی صورت میں پریس مڈ بحساب 3 تا4 ٹرالی فی ایکڑفصل کی کاشت سے ایک ماہ پہلے استعمال کریں اس سے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے  اور زمین کی صحت بھی برقرار رہتی ہے۔ 

کیمیائی کھادوں کا استعمال

کیمیائی کھادوں کا استعمال زمین کے  لیبارٹری تجزیہ، زمین کی بنیادی زرخیزی،مختلف فصلوں کی کثرت کاشت اور فصلوں کی سالانہ ترتیب کو مدنظررکھتے ہوئے کریں۔ زمین کی زرخیزی کے لحاظ سے کماد کی فصل کے لئے کھادوں کے استعمال کی سفارشات گوشوارہ میں دی گئی ہیں۔

گوشوارہ کماد کی فصل کے لئے کھادوں کی سفارشات

 زرخیزی زمین مقدارغذائی عناصر(کلوگرام فی ایکڑ)     قسم کھاد(بوریوں میں) فی ایکڑ
  نائٹروجن                       فاسفورس پوٹاش  
کمزور زمین
نامیاتی مادہ0.86%تک
فاسفورس7پی پی ایم تک
پوٹاش80پی پی ایم تک
 120 69 50 چار بوری یوریا+تین بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/پونے دو بوری ایم او پی 
درمیانی زمین
نامیاتی مادہ0.86%تا 1.29%
فاسفورس7تا 14پی  پی ایم 
پوٹاش80تا180پی پی ایم 
103 57 50 ساڑھیتین بوری یوریا+اڑھائی بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/پونے دو بوری ایم او پی     یا ساڑھیچار بوری یوریا +ساڑھے چھ بو ری سنگل سپرفاسفیٹ+18%دوبوری ایس او پی  /پونے دو بوری ایم او پی     
زرخیز زمین
نامیاتی مادہ1.29%سے زائد
فاسفورس14پی پی ایم سے زائد
پوٹاش180پی پی ایم سے زائد
87 46 50 تین بوری یوریا+دو بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/پونے دوبوری ایم او پی             یا 
 پونے چار بوری یوریا +پانچ بو ری سنگل سپرفاسفیٹ+18%دو بوری ایس او پی/پونے دوبوری ایم او پی 

نوٹ:

  • زنک کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ (33فیصد)بحساب 6کلو گرام  فی  ایکڑ یا اس کے متبادل کوئی دوسرا مرکب بوقت کاشت استعمال کریں۔
  • پریس مڈیا نامیاتی کھادوں کے استعمال کی صورت میں کیمیائی کھادوں کی مقدار کا تعین کرتے وقت زمین کی زرخیزی کو مد نظر رکھیں۔
  • فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقداراور نائٹروجنی کھاد کا تقریباً 1/4حصہ بوائی سے قبل سیاڑوں میں ڈال دیں۔بقیہ نائٹروجنی کھاد اگاؤ کے بعد تین قسطوں میں  استعمال کریں۔ ستمبر کاشتہ کماد کی فصل کے لئے نائٹروجنی کھاد کا  ایک تہائی حصہ کاشت کے ایک ماہ بعد اور باقی ماندہ دواقساط بالترتیب مارچ کے آخر اوراپریل میں مٹی چڑھاتے وقت ڈالی جائیں۔  بہاریہ کاشت کی صورت میں نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط اپریل،دوسری آخرمئی اور تیسری آخرجون مٹی چڑھاتے وقت  ڈالیں۔
  • نائٹروجنی کھاد دیر سے دی جانے کی صورت میں فصل بڑھوتری اور پھوٹ کرتی رہتی ہے جس سے اس کے گرنے کا خطرہ ہوتا ہے اور پیداوار متاثر ہوتی ہے نیزگڑوؤں کا حملہ بھی بڑھ جاتاہے۔
  • نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کے اجزاء پر مشتمل متبادل کھادیں بھی دستیاب ہیں۔ کاشتکار سفارش کردہ غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار کے حصول  کے لئے متبادل کھادیں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ مختلف کھادوں میں پائے جانے والے غذائی اجزاء کی مقدار ذیل میں دی گئی ہے۔

گوشوارہ      مختلف کھادوں میں غذائی اجزاء کی مقدار

 نام کھاد  وزن بوری کلو گرام  غذائی اجزاء (فیصد)  غذائی اجزاء کلوگرام فی بوری (50 کلو گرام) 
   

نائٹروجن 

N

فاسفورس

P205

پوٹاش

K2O

نائٹروجن

N

فاسفورس

P2O5

پوٹاش

K2O

یوریا 50 46 - - 23 - -
نائٹروفاس 50 22 20 - 11 10 -
نائٹروفاسنائٹروفاسنائٹروفاس 50 26 - - 13 - -
سنگل سپر فاسفیٹ(SSP)18% 50 - 18 - - 9 -
سنگل سپر فاسفیٹ(SSP)18% 50 - 14 - - 7 -
ٹرپل سپرفاسفیٹ(ٹی ایس پی) 50 - 46 - - 23 -
ڈائی امونیم فاسفیٹ(ڈی اے پی) 50 18 46 - 9 23 -
مونو امونیم فاسفیٹ (ایم اے پی) 45.5 16 52 - 8 23 -
پوٹاشیم سلفیٹ(ایس او پی) 50 - - 50 - - 25
پوٹاشیم کلورائیڈ(ایم او پی) 50 - - 60 - - 30

  (کھادوں کے متعلقہ مندرجہ بالا سفارشات  تحقیقاتی ادارہ برائے زرخیزیِ اراضیات لاہور کی فراہم کردہ ہیں) 

کمادکی مونڈ ھی فصل کے لئے ہدایات

کھادوں کا استعمال

مونڈھی فصل کو نائٹروجنی کھاد کی ضرورت لیرا فصل کی نسبت 30 فیصدزیادہ ہوتی ہے۔ فروری، مارچ کے مہینے میں جب سردی کی شدت کم ہو جائے توجس کھیت میں مونڈھی فصل رکھنی ہو اس کو کھوری وغیرہ صاف کرنے کے بعد پانی لگا دیں۔وتر آنے پر سفارش کردہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی پوری مقدارجبکہ نائٹروجنی کھاد کی ایک تہائی مقدار گنے کی قطاروں کے ساتھ کیرا کر یں اورہل چلادیں۔یہ احتیاط رہے کہ کماد کے مڈھ نہ اکھڑنے پائیں۔ باقی ماندہ نائٹروجن والی کھاددو اقساط یعنی اپریل اور جون کے آخری ہفتہ میں مٹی چڑھاتے وقت ڈال دیں۔نائٹروجنی کھاد دیر سے ڈالنے کی صورت میں فصل برھوتری اور پھوٹ کرتی رہتی ہے جس سے فصل کے گرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔گری ہوئی فصل کی پیداوار اور کوالٹی متاثر ہوتی ہے۔زمین کی زرخیزی کو مد نظر رکھتے ہوئے مونڈھی فصل کو مندرجہ ذیل گوشوارہ نمبر 6 کے مطابق کھاد ڈالیں۔

گوشوارہ  6 :    مونڈھی فصل کے لئے کھادوں کی سفارشات

زرخیزی زمین  مقدارغذائی عناصر(کلوگرام فی ایکڑ) قسم کھاد(بوریوں میں) فی ایکڑ
  نائٹروجن فاسفورس پوٹاش  

کمزور زمین

نامیاتی مادہ0.86%تک
فاسفورس7پی پی ایم تک
پوٹاش80پی پی ایم تک

156 69 50 ساڑھے  پانچ بوری یوریا+تینبوری ڈی اے پی+ دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی       یا 
پونے سات بوری یوریا+ ساڑھے سات بو ری سنگل سپرفاسفیٹ +18%  دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی

درمیانی زمین

نامیاتی مادہ0.86%تا 1.29%
فاسفورس7تا 14پی پی ایم 
پوٹاش80تا180پی پی ایم

134 57 50 پانچ بوری یوریا+اڑھائی بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی            یا 
چھ بوری یوریا +سواچھ بو ری سنگل سپرفاسفیٹ+18%دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی   

زرخیز زمین

نامیاتی مادہ1.29%سے زائد
فاسفورس14پی پی ایم سے زائد
پوٹاش180پی پی ایم سے زائد

113 46 50 چار بوری یوریا+دو  بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی         یا 
 پانچ بوری یوریا+ پانچ بو ری سنگل سپرفاسفیٹ+18%دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی

کٹائی

کماد کی برداشت

زرخیز زمین
نامیاتی مادہ1.29%سے زائد
فاسفورس14پی پی ایم سے زائد
پوٹاش180پی پی ایم سے زائد
113 46 50 چار بوری یوریا+دو  بوری ڈی اے پی+دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی         یا 
 پانچ بوری یوریا+ پانچ بو ری سنگل سپرفاسفیٹ+18%دو بوری ایس او پی/ پونے دو بوری ایم او پی   

(کھادوں کے متعلق مندرجہ بالا سفارشات تحقیقاتی ادارہ برائے زرخیزیِ اراضیات لاہور کی فراہم کردہ ہیں)

ذخائر

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

توسیعی سرگرمیاں 

  • کھیتوں کی وٹیں چوڑی نہ بنائیں تاکہ یہ ان میں سرنگیں نہ بناسکیں۔ مزید اپنے فارم کے کھالوں کی وٹیں ہر دوسرے تیسرے سال ہل چلاکر دوبارہ  بنائیں۔
  •  زنک فاسفائیڈ کو گُڑاور آٹے میں ملا کر گولیاں بنا کر چوہوں کے بلوں کے قریب رکھیں تاکہ چوہے گولیاں کھا کر مر جائیں۔
  • ایلومینیم فاسفائیڈ کی ایک گولی بِل کے اندر رکھ کر بند کرنے سے بھی چوہے تلف ہو جائیں گے۔گولیاں رکھنے سے قبل تمام بلوں کو بند کر دیں اگلے دن دیکھیں کہ جن بلوں سے تازہ مٹی نکالی گئی ہے ان میں زہریلی گولیں رکھیں اور بلوں کو اچھی طرح سے بند کر دیں۔ان کے اوپر کانٹے دار شاخیں رکھ دیں تاکہ چوہے بل میں سے مٹی نہ نکال سکیں۔  

زہریلے طمعے بنانے کے لیے ایک کلو گندم کے ابلے ہوئے دانوں میں زنک فاسفائیڈ 25گرام،خوردنی تیل 25ملی لیٹر اور شیرہ 100گرام ملا کر متاثرہ فصل میں چھٹہ دے دیں۔یہ عمل ہفتہ دس دن بعد دُوہرائیں۔
 سیہہ  (Porcupine) 
    یہ کماد کی جڑوں اورتنے پرحملہ آورہوتی ہے اوراپنے گھروں سے کافی دور تک جاکرنقصان کرتی ہے۔مٹی کے ڈھیروں اوراُجاڑ جگہوں پربل بناکررہتی ہے۔
انسداد

  • مٹی کے ڈھیروں اوراُجاڑ جگہوں کواردگردکے کھیتوں سے ختم کردیں۔
  • را ت کوکھانے کی تلاش میں نکلتی ہے اس وقت ڈنڈوں وغیرہ سے ماردیں۔
  • بل تلاش کریں اوردن کے وقت ہرسوراخ میں دھونی دار زہر(فاسفین یا ڈیٹیا گیس)کی 20تا30گولیاں ڈال کرسوراخ کوٹہنیاں ڈال کر اور پھر مٹی ڈال کربندکردیں تاکہ وہ بل کے اندرہی دم گھٹ کرمرجائے۔

 جنگلی سور(Wild boar) 
    یہ فصل کوکافی نقصان پہنچاتے ہیں۔فصل کوتوڑ، کُتراورگراکرنقصان کرتے ہیں۔
انسداد

  • کتوں وغیرہ کی مددسے انکاشکارکرکے ختم کریں۔
  •  متاثرہ کھیتوں کے گردیاانکی آمدکے راستوں میں زہریلے طعمے رکھ دیں جن کوکھاکریہ ہلاک ہوجائیں۔

اہداف
    صوبائی حکومت ہرضلع میں کمادکے زیرکاشت رقبہ کاہدف مقررکرے گی۔
اشاعت پیداواری منصوبہ 
    توسیعی سرگرمیوں کے سلسلے میں سب سے پہلا قدم کماد کے پیداواری منصوبہ کی اشاعت ہے۔ اس میں کماد کی کاشت کے بنیادی اصو ل تفصیل سے درج کئے گئے ہیں تاکہ توسیعی کارکنان ان کے مطالعہ سے کاشتکار کی بہتر رہنمائی کرسکیں۔      
 حکمت عملی
    ڈپٹی ڈائریکٹرزراعت (توسیع) اپنے ضلع میں کمادکی پیداوارمیں اضافہ کے بارے میں مربوط حکمت عملی مرتب کرے گا۔اس کے بارے میں صوبائی حکومت کومطلع کرے گااوراپنے تمام عملے کودیئے گئے اہداف کے حصول کے لیے متحرک کرے گا۔



فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں