مسور

مسور میں 25 فیصد تک پروٹین پائی جاتی ہے۔ اس لئے غذائی لحاظ سے اس کو کافی اہمیت حاصل ہے۔

فصل کے بارے

پیداواری منصوبہ مسور 2020-21

اہمیت

مسور کی فصل پنجاب میں آٹھ ہزار ایکڑ رقبہ پر کاشت ہوتی ہے۔مسور میں 25 فیصد تک پروٹین پائی جاتی ہے۔ اس لئے غذائی لحاظ سے اس کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ کاشتکارجدید پیداواری ٹیکنالوجی کے ذریعے فی ایکڑ پیداوار بڑھا کراپنی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکتے ہیں اور حکومت جو رقم اس کی درآمد پر خرچ کرتی ہے اس کوکم کرنے میں بھی حکومت کی مدد کر سکتے ہیں۔

یہ فصل زیادہ تر نارووال، سیالکوٹ، چکوال,راولپنڈی اور گجرات کے علاقوں میں کاشت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان، لیہ، جھنگ، سرگودھا، راجن پور اور مظفر گڑھ میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔بے وقت اور زائدبارشوں اور جڑی بوٹیوں کی بہتات سے اس فصل کا کافی نقصان ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں منظور شدہ اقسام اور پیداواری عوامل کو نہ اپنانے سے بھی اس کی مطلوبہ پیداوار حاصل نہیں کی جا سکتی۔ محکمانہ سفارشات پر عمل کرکے پیداوار میں کمی کی وجوہات کو دور کیا جا سکتا ہے۔اِس لئے حکومت پنجاب مسور کی پیداوار بڑھانے کے لئے ہرممکن وسائل بروئے کار لانے کی کوشش کررہی ہے۔ذیل  میں دئیے گئے گوشوارہ نمبر 1 میں گزشتہ پانچ سال میں پنجاب میں مسور کے زیر کاشت رقبہ،کل پیداوار اور اوسط پیداوار دی گئی ہے۔

گوشوارہ نمبر1:  گزشتہ پانچ سال میں پنجاب میں مسور کے زیر کاشت رقبہ،کل پیداوار اور اوسط پیداوار

سال رقبہ(ہزار ایکڑ) رقبہ(ہزار ہیکڑ) کل پیداوار( ہزار میترک ٹن) اوسط پیداوار (کلو گرام فی ہیکٹر) اوسط پیداوار (من فی ایکٹر)
2015-16 27.81 11.25 4.05 360 3.90
2016-17 21.36 8.64 3.14 362 3.93
2017-18 19.04 7.71 2.84 36.8 3.99
2018-19 18.71 7.57 2.73 360 3.91
2019-20(عبوری تخمینہ) 9.53 3.86 1.422 369 4.00

2019-20 کے دوران رقبہ میں کمی کی وجہ:     دوسری  فصلات کی  طرف رقبہ کی منتقلی۔    
2019-20 کے دوران پیداوار میں کمی کی وجہ:    رقبہ میں کمی پیداوار میں کمی کا باعث بنی۔ 

بیج

ترقی دادہ اقسام

پنجاب مسور 2020

یہ قسم تحقیقاتی  ادارہ برائے  دالیں،ایو ب ایگریکلچر ریسرچ  انسٹیٹیوٹ، فیصل آباد اور جوہری ادارہ برائے زراعت و حیاتیات،فیصل آباد کی مشترکہ کاوش سے تیار کی گئی ہے۔ مسور کی یہ قسم  زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔اس کے علاوہ یہ مسور پر اثر انداز ہونے والی تمام بیماریوں کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔ یہ دوسری اقسام کے مقابلے میں نسبتاً جلدی پک کر تیار ہو جاتی ہے۔یہ قسم گرنے سے محفوظ رہتی ہے اور ستمبر کاشتہ کماد میں مخلوط کاشت کے لیے بھی موزوں ہے۔ 

پنجاب مسور 2019

مسور کی یہ قسم بہتر پیداواری صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ پروٹین کی وافر مقدار کی بھی حامل ہے۔

پنجاب مسور 2009

مسور کی یہ قسم بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھنے اور زیادہ پیداوار دینے والی ہے۔یہ قسم گرنے سے محفوظ رہتی ہے، سردی کو برداشت کرتی ہے اور ستمبر کاشتہ کماد میں مخلوط کاشت کے لئے بھی موزوں ہیں۔ 

مرکز2009

مرکز 2009 زیادہ پیداوار دینے، کم گرنے اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھنے والی قسم ہے۔ یہ قسم پنجاب کے تمام بارانی، آبپاش، میدانی علاقہ جات اور پہاڑوں کے دامن میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے۔

 نیاب مسور 2002

یہ اچھی پیداواری صلاحیت کی حامل ترقی دادہ قِسم ہے۔یہ دوسری اقسام سے پکنے میں 20تا 25دن اگیتی ہے اور تمام علاقوں بالخصوص کپاس کے علاقوں کے لئے زیادہ موزوں ہے۔نیا ب مسور 2002کے دانے کا ر نگ دیسی اقسا م جیسا ہے جس کو خر یدنے اور کھا نے والا ترجیح دیتا ہے۔

مسور 93

یہ قسم بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے، گرنے سے محفوظ رہتی ہے اور سردی کو بھی برداشت کرتی ہے۔ یہ ستمبر کاشتہ کماد میں کاشت کے لئے نہایت موزوں ہے۔

چکوال مسور

بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھنے والی چکوال مسور کے دانے کا رنگ بھی دیسی اقسام جیسا ہے۔یہ قسم بہتر پیداوار کی حامل ہے۔

شرح بیج 

بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے پودوں کی سفارش کردہ تعداد کا ہونا ضروری ہے۔ پودوں کی مناسب تعداد حاصل کرنے کے لئے سفارش کردہ اقسام کا 90 فیصد اُگاؤ والا 10 سے12 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔ بارانی علاقوں میں شرح بیج 14 تا 16کلو گرام  فی ایکڑ رکھیں۔

بیج کو زہر لگانا

فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرائیت پذیر زہر لگانا بہت ضروری ہے اس لئے زرعی توسیعی عملہ کے مشورہ سے کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوندی کُش زہر ضرور لگائیں۔

بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگانا

مسور کے بیج کو ٹیکہ لگا کر کاشت کرنے سے پودا زمین میں نائٹروجن  کی مقدار کو بڑھاتاہے اوراس سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ مسور کے چار کنال کے بیج کو ٹیکہ)ایک پیکٹ(لگانے کے لئے ایک گلاس یعنی 250 ملی لیٹر پانی میں 50 گرام)تقریباًایک چھٹانک(گڑ، شکر یا چینی ملا کر شربت تیار کریں اور شربت کو بیج پر چھڑک دیں۔ پھر اس میں ٹیکے کے پیکٹ پر سفارش کردہ مقدار ملا کر بیج کو اچھی طرح ملائیں تاکہ ٹیکہ یکساں طور پر بیج پر منتقل ہو جائے۔ بیج کو سایہ دار جگہ پر خشک کریں اور پھر جلدی کاشت کردیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکہ کی افادیت بتدریج کم ہو جاتی ہے۔ یہ ٹیکہ سوا ئل  بیکٹریالوجی سیکشن ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ (AARI) فیصل آباد، نبجی (NIBGE)جھنگ روڑ فیصل آباد اور قومی زرعی تحقیقاتی سنٹر (NARC) اسلام آبادسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

فراہمی بیج

ترقی دادہ اقسام کا بیج نیاب (NIAB) فیصل آباد، نظامت دالیں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ(AARI) فیصل آباد، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ (BARI)چکوال اور این اے آر سی(NARC) اسلا م آبادسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

کاشت

موزوں زمین اور اس کی تیاری

مسور کی فصل قدرے درمیانی بارش والے بارانی علاقوں اور اوسط درجہ کی زرخیز زمین پر کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں ہلکی میرا سے بھاری میرا زمینوں پر بھی اس فصل کوکاشت کیا جا سکتا ہے۔کلر اٹھی زمین اس کی کاشت کے لیے موزوں نہیں۔ زمین تیار کرنے کے لئے ایک دفعہ مٹی پلٹنے والا ہل ضرور چلانا چاہیے جس سے نہ صرف جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں بلکہ ان میں پلنے والے کیڑے اور بیماریوں کا خاتمہ بھی ہو جاتا ہے اور بارانی علاقوں میں وتر بھی محفوظ رہتا ہے۔ دوبار ہل چلانے سے زمین کاشت کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔ ہل چلانے کے بعد سہاگہ دینا بہت ضروری ہے۔ اس سے ایک تو مٹی باریک اور زمین ہموار ہو جائے گی دوسرا زمین میں وتر زیادہ دیر تک محفوظ کیا جا سکتا ہے جس سے بیج کی روئیدگی زیادہ بہتر ہوگی۔آبپاش علاقوں میں مسور کی کاشت نہایت منافع بخش ہے۔ان علاقوں میں مسور کی کاشت کے لئے تمام لوازمات باآسانی میسر ہیں اور 15 سے 20 من فی ایکڑ پیداوار آسانی سے حاصل ہو سکتی ہے۔ ستمبر کاشتہ کماد اور باغ میں مسور کی مخلوط کاشت کی سفارش کی جاتی ہے۔ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی فصل نومبر کے پہلے پندرھواڑے میں کاشت کرنی چاہیے۔

وقت کاشت

بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے فصل کا مناسب وقت پر کاشت کرنا بہت ضروری ہے۔ زیادہ اگیتی اور زیادہ پچھیتی کاشت کی ہوئی فصل عام طور پر کم پیداوار دیتی ہے کیونکہ زیادہ اگیتی فصل میں بڑھوتری زیادہ ہو جاتی ہے جبکہ پچھیتی فصل کی نشوونما کم ہوتی ہے۔ ان دونوں صورتوں میں پیداوار میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ زیادہ زرخیز زمین میں اور ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی کاشت وسط نومبر میں کریں۔مسور کی کاشت مندرجہ ذیل گوشوارہ کے مطابق کی جائے۔

گوشوارہ نمبر  2:   مسور کی کاشت کے علاقے اور موزوں وقت کاشت

نمبر شمار علاقہ جات وقت کاشت
01 نارووال، راولپنڈی، سیالکوٹ، چکوال 15اکتوبر تا 30اکتوبر
02 بھکر،راجن پور، مظفرگڑھ، جھنگ ،منڈی بہاؤ الدین،گجرات اور فیصل آ با د آخر اکتوبر تا 15نومبر 
03 جنوبی پنجاب کے دیگر تمام علاقے آخر اکتوبر تا 15نومبر 

طریقہ کاشت

مسور کی کاشت ہمیشہ تروتر میں کریں تاکہ ُاگاؤ بہتر ہو۔مناسب ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ آٹومیٹک ربیع ڈرل یا سنگل رو ڈرل یا پھر ہل کے ساتھ پور باندھ کر بھی بوائی کی جا سکتی ہے۔ اگر یہ آلات دستیاب نہ ہوں تو پھربوائی کیرا سے بھی کی جا سکتی ہے۔ قطًاروں کا درمیانی فاصلہ 10 تا 12 انچ  25) تا 30 سینٹی میٹر(اورپودوں کا درمیانی فاصلہ3 تا 4 انچ (7.5 سے10 سینٹی میٹر) ہونا چاہیئے۔

کھیلیوں پر کاشت

بارشوں کے نظام میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے۔غیر متوقع بارشوں کے نقصان سے بچنے کے لئے مسور کی کھیلیوں پر کاشت ایک کارآمد طریقہ ثابت ہوا ہے۔اس کے تجربات آڈاپٹیو ریسرچ فارم کوٹ نیناں میں مسلسل تین سال تک کیے گئے ہیں جن کے مطابق کھیلیوں پر کاشت مروجہ طریقہ کاشت سے بہتر پیدوار دیتی ہے۔اس کے لئے زمین کی تیاری کے بعد بیج کا چھٹہ کریں،بیج کو زمین میں ملانے کے لئے ہلکا سا ہل اور سہاگہ دیں اور بعد میں رجر (Ridger) کی مدد سے کھیلیاں بنا لیں۔کھیلیوں پر کاشت کے لیے بیج کی شرح 8 تا 10کلو گرام  فی ایکڑرکھیں۔

 ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی مخلوط کاشت

ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی مخلوط کاشت اچھی ثابت ہوئی ہے۔ کماد میں اگر زمین آبپاشی کی وجہ سے سخت ہوجائے تو وترآنے پر ہل، ترپھالی یا پھالے ایڈجسٹ کئے ہوئے کلٹیویٹرسے زمین تیارکریں اورسنگل روڈرل یا ہل کے ساتھ پور باندھ کر بوائی کریں۔ اگر رقبہ زیادہ ہوتو فصل پھالے ایڈجسٹ کئے ہوئے کلٹی  ویٹر کے ساتھ پورلگا کر کاشت کی جاسکتی ہے۔ چار یا ساڑھے چار فٹ کے فاصلہ پر کاشتہ کماد میں درمیان کی پٹری پر مسور کی دو لائنیں کاشت کریں۔ دو تا اڑھائی فٹ کے فاصلے پر کاشتہ کماد میں مسور کی ایک لائن کاشت کریں۔مسور کی مخلوط کاشت کے لئے 5تا6کلو گرام بیج درکارہوتا ہے۔ اِس طرح ستمبر کاشتہ کماد میں مسور کی 10 سے12 من فی ایکڑ پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے ا ور کماد کی پیداوار پربھی اچھا اثر پڑتاہے۔

بیماریاں

مسور کی بیماریاں اور ان کا انسداد:

نام بیماری حملہ کی نوعیت انسداد
1. جھلساؤ (Blight) 
(Ascochyta lentis)
پتوں پر بھورے رنگ کے دھبے یا ابھار بنتے ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں تنے متاثرہ جگہ سے ٹوٹ جاتے ہیں۔
  • قوت مدافعت والی قسم مسور 93،نیاب مسور2002، چکوال مسور،پنجاب مسور 2009اور پنجاب مسور 2020کا صحت مند بیج استعمال کریں۔
  • بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • متاثرہ فصل کی باقیات کو تلف کریں۔
2. بوٹرائٹس بلائٹ (Grey Mold)
(Botrytis cinerea)
فصل پر پھول آنے کے وقت پودوں کے اوپر والے حصوں پر بھورے رنگ کی پھپھوندی حملہ کرتی ہے۔ پھول جھڑ جاتے ہیں اور پھلیوں میں دانے کم اور جھری دار بنتے ہیں۔
  • متاثرہ پودوں اور ان کی باقیات تلف کریں۔
  • بیج صحت مند فصل سے لیں۔
  • فصل زیادہ گھنی اور بڑھوتری زیادہ نہ ہونے دیں۔
  • بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
3. کنگی (Rust) 
(Uromyces fabae)
(Puccinia spp).
 
پتوں کی زیریں سطح پرابھر ے ہو ئے زرد رنگ کے داغ دھبے دائروں کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں جو بعد میں بھورے اور سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔
  • متاثرہ پودوں اور ان کی باقیات کو تلف کریں۔
  • مسور 93،چکوال مسور،پنجاب مسور 2009 اورنیاب مسور 2002 کاشت کریں۔
4. مرجھاؤ (Wilt) 
(Fusarium oxysporum )
اس بیماری کا حملہ بارانی اور خشک علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے۔بیماری سے متاثرہ پودے اچانک مرجھا کر سوکھ جاتے ہیں۔یہ بیماری پودوں کی بڑھوتری کے کسی بھی مرحلہ پر نمودار ہو سکتی ہے۔متاثرہ پودے کھیت میں ٹکڑیوں کی شکل میں نظر آتے ہیں۔
  • آبپاش علاقوں میں فصل 15 اکتوبر کے بعد کاشت کریں۔
  • ممکن ہو تو بیما ر ی سے متا ثرہ پودے نکال دیں۔
  • بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
  • فصلوں کا ادل بدل اپنائیں۔
  • زیادہ قوت مدافعت والی اقسام پنجاب مسور 2009اورپنجاب مسور 2020کا صحت مند بیج استعمال کریں۔
5. تنے کی سڑن (Stem Rot)
(Sclerotinia sclerotiorum)
پودے کا تنا سڑ جاتا ہے اور پودے سوکھ کر ختم ہو جاتے ہیں۔ تنے پر زمین کے قریب کالے رنگ کے منکے (Sclerotia) نظر آتے ہیں۔
  • متاثرہ پودے اور ان کی باقیات تلف کریں۔
  • کھیت میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں یا پانی کم دیں۔
  • زیادہ قوت مدافعت والی اقسام پنجاب مسور 2009 اور پنجاب مسور 2020کا صحت مند بیج استعمال کریں۔
6. جڑ کی سڑن (Root Rot)
(Rhizoctonia
bataticola
Macrophomina phaseolina)
جڑ کی کھال ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے اور جڑ گل سڑ جاتی ہے۔پودے اچانک مرجھا جاتے ہیں،متاثرہ پودے آسانی سے زمین سے کھینچے جا سکتے ہیں۔
  • فصلوں کا  ادل بدل اپنائیں۔
  • بیج کو سفارش کردہ پھپھوندی کُش زہر لگا کر کاشت کریں۔
7. تنے اور جڑ کی سڑن 
(Collar Rot 
& Root Rot)

(Phytphthora megasperma)
پہلے پودوں کے تنوں پر ہلکے بھورے رنگ کے داغ نمودار ہوتے ہیں جو بعد میں نمی کی موجودگی میں تنوں کو لپیٹ میں لے لیتے ہیں اور ان کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ بالائی تنوں کو متاثر کرتے ہیں۔پہلے پودے کا تنا اور پھر جڑیں گل جاتی ہیں اور پودے خشک ہو کر مرجھا جاتے ہیں۔
  •  قوت برداشت کی حامل اقسام کاشت کریں۔
  • پہلے ابتدائی متاثرہ پودوں کو تلف کر دیں۔
  • فصل کو زیادہ پانی نہ لگائیں۔

 

کیڑے

مسور کے ضرررساں کیڑے اور ان کا انسداد
 

نام کیڑا پہچان نقصان غیر کیمیائی انسداد
ٹوکا 
Grass Hopper
 
کیڑے کا رنگ مٹیالہ جسم مضبوط اور تکون نما ہو تا ہے۔ اگتی ہوئی فصل کے چھوٹے پودوں کو کاٹ کر کھاتا ہے۔
  •  کھیت‘ کھالوں اور وٹو ں پر اُگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف کریں۔
  • شام کے وقت بائی فینتھرین10ای سی بحساب300ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر کھیتوں میں سپرے کریں۔
چور کیڑا 
Cut worm 
پروانہ جسامت میں بڑا اور پروں کا رنگ گندمی بھورا ہوتاہے۔اگلے پروں کے کناروں کی طرف گردے کی شکل کا دھبہ ہوتا ہے۔پچھلے پر سفید یا زرد ہوتے ہیں۔سنڈی کا رنگ سیاہ اور قد میں کافی بڑی ہوتی ہے۔ سنڈیاں دن کے وقت پودوں کے قریب مٹی میں چھپی رہتی ہیں اور رات کے وقت چھوٹے پودوں کو کاٹ کاٹ کر فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
  • ناقابل استعمال سبزیوں کو کاٹ کر اور پتوں کو اکٹھا کر کے شام کے وقت ڈھیریوں کی شکل میں رکھیں اور صبح ان ڈھیریوں کے نیچے چھپی ہوئی سنڈیاں تلف کریں۔
  • گوڈی کر کے پانی لگائیں۔
  • شام کے وقت بائی فینتھرین10ای سی بحساب300ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر کھیتوں میں سپرے کریں۔
سست تیلہ
Aphid
قد میں چھوٹا اور رنگت میں سبزیا پیلا ہوتا ہے ۔ پیٹ پرپچھلی طرف موجود نالیوں سے لیس دار رطوبت نکلتی رہتی ہے ۔ کیڑا پر دار اور بغیر پر دونوں حالتوں میں موجود ہوتا ہے۔ فصل تیار ہونے کے قریب ہو تو یہ کیڑا رنگت میں سیاہ اور پردار ہو جاتا ہے یہ کیڑا بہت آہستہ آہستہ چلتا ہے۔ بالغ اور بچے دونوں پتے کی نچلی سطح، نرم ٹہنیوں، نوخیز کونپلوں اور پھولوں سے رس چوستے ہیں۔ ان کے جسم سے میٹھی رطوبت خارج ہوتی ہے جس پر پھپھوندی اگ آتی ہے اور پودے کا خوراک بنانے کا عمل شدید متاثر ہوتا ہے۔
  • حتی الوسع کیمیائی زہروں کے ا ستعمال سے پرہیز کیا جائے۔
  • جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔
  • بارش سے بھی ان کیڑوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔
  • مفید کیڑوں کی خاص کر کچھوا بھو نڈی یا لیڈی برڈ بیٹل کی حو صلہ افزائی کریں۔
  • کیمیائی انسداد کے لیے امیڈاکلوپرڈ200 ایس ایل بحساب200ملی لیٹر فی100لیٹر پانی یا اسیٹامپرڈ250ڈبلیو پی بحساب 125گرام فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
ٹاڈ کی سنڈی
Pod borer (Helicoverpa)
 
اس سنڈی کاپروانہ پیلے اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے۔ پیوپاگہرے کالے بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔موسم اور خوراک کے لحاظ سے سنڈی اپنا رنگ بدل لیتی ہے۔ سنڈی پھلیوں میں سوراخ کرکے اندرداخل ہوجاتی ہے اور دانوں کو کھاتی رہتی ہے۔
  •  جڑی بوٹیاں تلف کریں۔اگر فصل میں کیڑے کے انڈے موجود ہوں تو100ٹرائی کو گراما کارڈفی ایکڑ کے حساب سے لگائیں۔ٹرای کو گراما کارڈ محکمہ زراعت توسیع کی قائم کردہ لیبارٹریوں بشمول اوکاڑہ، ساہیوال، پاکپتن، وہاڑی،فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، شیخوپورہ، حافظ آباد، جھنگ،لیہ اور مظفر گڑھ کے اضلاع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
  • چڑیاں سنڈیوں کو بڑے شوق سے کھاتی ہیں اس لئے کھیتوں میں ان کے بیٹھنے کے لئے درختوں یا ڈنڈوں سے رسیاں باندھ کر جگہ مہیا کریں۔
  • روشنی کے پھندے لگائیں۔
  • زمین میں چھپے ہوئے کویوں کو تلف کریں۔
  • کیمیائی انسداد کے لییایما میکٹن بحساب 200 ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
لشکری سنڈی 
Army worm 
پروانہ ہلکے بھور ے رنگ کا ہوتا ہے۔اگلے پَر گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کی اُوپر والی سطح پر سفید رنگ کی لکیروں کا جال بچھا ہوتا ہے اور کہیں کہیں سیاہ دھبے ہوتے ہیں جبکہ پچھلے پر سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل بھورا ہوتا ہے۔ جسم پر سفید لائنیں ہوتی ہیں۔ ہاتھ لگانے سے فوراًگول ہوکر گرجاتی ہیں شدید حملہ کی صورت میں سنڈیاں لشکرکی صورت میں پودوں کو ٹنڈ منڈ کر دیتی ہیں اور ایک کھیت سے دوسرے کھیت کی طرف یلغار کرتی ہیں۔
  •  حملہ شدہ کھیتوں کے گرد کھائیاں کھودیں تاکہ سنڈیاں دوسرے کھیتوں کی طرف منتقل نہ ہو سکیں۔
  • ان کھائیوں میں زہر پاشی کا عمل کیا جائے یا پانی لگا کر مٹی کا تیل ڈال دیا جائے۔
  • لشکری سنڈی کو پرندے رغبت سے کھاتے ہیں اس لئے پر ندوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
  • جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔
  • انڈ و ں اور چھو ٹی سنڈیو ں کو چن کر تلف کر یں۔
  • شروع میں حملہ ٹکڑیوں میں ہوتا ہے اور سنڈیاں ایک جگہ پر کافی تعداد میں ہوتی ہیں اس وقت ان کا انسداد موثر اور کم خرچ ہوتا ہے۔
  • کیمیائی انسداد کے لیے ایمامیکٹن 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔
دیمک
Termite 
یہ کیڑا ایک کنبہ کی شکل میں رہتا ہے اس میں بادشاہ ‘ ملکہ‘ سپاہی اور کارکن ہوتے ہیں۔ فصلوں کا نقصان صرف کارکن کرتے ہیں جن کی رنگت ہلکی پیلی، سر بڑا اور جسامت عام چیونٹی سے بڑی ہوتی ہے۔ پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتی ہے اور زمین میں سرنگیں بناتی ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ دیمک کا حملہ فصل اگنے سے کٹائی تک بھی ہو سکتا ہے
  • گوبر کی کچی کھاد کی بجائے گلی سڑی اور تیار کھاد استعمال کریں۔
  • جڑی بوٹیاں اور فصل کے  بچے کھچے حصے تلف کریں۔
  • بارش ہونے یا فصل کو پانی دینے سے شدید حملہ قدرے کم ہو جاتا ہے۔
  • بارانی علاقوں میں کلورپائری فاس40 ای سی بحساب 1.5 لیٹر فی 10کلو مٹی یا ریت میں ملا کر جب بارش کا امکان ہو تو کھیتوں میں چھٹہ کر دیں جبکہ آبپاش علاقوں میں پانی لگاتے وقت استعمال کریں۔
  • بروقت آبپاشی سے بھی دیمک کا حملہ کم ہو جاتا ہے۔

نوٹ:    سفارش کردہ زہروں کے انتخاب اور مقدار کے لئے زرعی توسیعی عملہ سے رجوع کریں۔

صحرائی ٹڈی دل کا تدارک

صحرائی ٹڈی دل جب پونگ کی حالت میں ہو تو آسانی سے کنڑول کی جاسکتی ہے جبکہ بالغ پردار کو کنٹرول کرنا قدرے مشکل ہے۔ اس کے انسداد کے طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

طبعی انسداد

  • اس کے انڈوں والی جگہوں کی نشاندہی کرکے ان کی تھیلیوں کو کھرپے کی مدد سے زمین کھود کر یاہل چلا کر پرندوں اور کیڑوں کے کھانے کے لیے چھوڑدیں۔
  • زمین میں مکڑی کے انڈوں کی نشان دہی ہو تے ہی جہاں سوراخ نظر آئیں ان کے اردگرد دو تا تین فٹ گہری اور چوڑی کھائی(Trench) کھود کر ان میں جمع ہونے والے بچوں کو مٹی میں دفن کر دیں یا محکمہ زراعت کی طرف سے سفارش کر دہ زہرکا دھوڑا کریں۔
  • دھواں کر کے، ڈھول بجا کر یا پٹاخے چلاکر ٹڈی دل کے لشکرکو فصلوں پر بیٹھنے سے روکیں۔
  • آگ کے شعلے پھینکنے والی مشین (Flame Thrower) سے ٹڈی دل کے اڑتے ہو ئے جھنڈ پر شعلے برسائیں۔
  • زمین پر بیٹھی ہوئی صحرائی ٹڈی دل کے جھنڈ کو مارنے کے لیے سہاگہ چلائیں یا بھیڑبکر یوں  کے ریوڑ چھوڑیں۔

حیاتیاتی انسداد

  • تلیر، مینااور کوے صحرائی ٹڈی دل کا شکار کرکے انکی تعداد میں کمی کرنے میں معاون ثابت ہو تے ہیں۔
  • زمینی اور بلسڑ بھونڈی کے بالغ فائدہ مند کیڑے ہیں اور صحرائی ٹڈی دل کو کھاتے  ہیں۔

کیمیائی انسداد

  • ٹڈی دل کے جھنڈ کے حملہ کی نشان دہی بذریعہ نمبردار یا پٹواری مقامی انتظامیہ یا زرعی ماہرین کو کریں۔
  • مغرب کے بعد درختوں اور زمین پربیٹھے ہوئے ٹڈی دل کے جھنڈ کی نشان دہی کریں اور اگلی صبح سورج نکلنے سے پہلے سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔
  • کار برل 85ڈبلیوپی کو چوکر یا گندم کے بھوسے میں 1:25 کے تناسب سے ملا کر زہر یلا طعمہ (Bait) تیار کر کے لشکر میں بکھیریں۔
  • صحرائی ٹڈی دل کے کیمیائی طریقہ انسداد کے لیے درج ذیل زہرکا نیپ سیک پاورسپرے مشین اور درختوں ا ور فصلوں پر ٹریکڑ پر نصب شدہ مشین سے سپرے کریں۔
سفارش کردہ زہر مقدار
لیمڈاسائی ہیلو تھرین  2.5 ای سی  3 ملی لٹر فی لٹر پانی
ڈیلٹا میتھر ین 2.5 ای سی  3 ملی لٹر فی لٹر پانی
کلوروپائری فاس   10ملی لٹر فی لٹر پانی
میلاتھیان  5ملی لٹر فی لٹر پانی

 

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

جڑی بوٹیوں کی تلفی

مسور کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ جڑی بوٹیوں کی بہتات ہے کیونکہ اس فصل کے پودے چھوٹے اور نازک ہوتے ہیں۔  مسور کی فصل کو نقصان پہنچانے والی جڑی بوٹیوں میں مینا، باتھو، کرنڈ،پیازی، دُمبی سِٹی، شاہترہ،لہلی،ریواڑی اور مٹری وغیرہ شامل ہیں۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائیں۔

  1.  نہری  یا بارانی علاقوں میں جہاں زمین میں مناسب وتر موجود ہو جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے جڑی بوٹی مار زہر محکمہ زراعت کے مقامی توسیع عملہ کے مشورہ سے سپرے کریں۔
  2. بوائی کے وقت تر وتر میں زہر کی  سفار ش کر دہ مقدار کو پانی کی منا سب مقدار میں ملا کر سپرے کر یں۔ سپرے کے لئے عموماً 150 لیٹر پانی فی ایکڑ درکار ہوتا ہے۔ زہر سطح زمین پر نمی کی موجودگی میں اثر کرتی ہے۔ اس لئے ریتلی زمینوں پر خشک سطح پر زہر کا استعمال کامیاب نہیں ہوتا۔
  3. اگر فصل میں جڑی بوٹیاں اُگ آئیں تو فصل کے اُگاؤ کے 30تا40دن بعد اور 70تا80دن بعد جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ گوڈی کریں۔ فصل پر پھول آنے سے پہلے کھیت جڑی بوٹیوں سے پاک ہونا چاہئے۔

آبپاشی

آبپاشی

مسور کا پودا خشک سالی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لئے اسے زیادہ آبپاشی کی ضرورت نہیں ہوتی اور بارشوں ہی سے فصل پک جاتی ہے۔ البتہ اگر معمول سے کم بارشیں ہوں تو پھول نکلنے سے پہلے اور پھلیاں بننے پر پانی ضرور دینا چاہئے جس سے پھول اور پھلیاں زیادہ لگتی ہیں اور دانے  موٹے بنتے ہیں۔

کھادیں

کھادوں کا استعمال

مسور پھلی دار فصل ہے اور ہوا سے نائٹروجن حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔لہٰذا اس فصل کو نائٹروجنی کھاد کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم فاسفورس والی کھاد کا استعمال پیداوار میں اضافہ کرتا ہے۔ اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے درج ذیل شرح کے مطابق کھاد استعمال کریں۔

گوشوارہ نمبر  3:   مسور کی فصل کی بیماریاں اور انکا انسداد

نائٹروجن ( کلوگرام فی ایکڑ) فاسفورس ( کلوگرام فی ایکڑ) پوٹاش ( کلوگرام فی ایکڑ) مقدار  کھاد  (بوری فی ایکڑ)
13 23 12 ایک بوری ڈی اے پی +  آدھی بوری ایس او پی     یا
  ایک بوری ٹرپل سپر فاسفیٹ+ آدھی بوری یوریا  +  آدھی بوری ایس او پی      یا
 اڑھائی بوری  ایس ایس پی(18فیصد) + آدھی بوری یوریا+  آدھی بوری ایس او پی

نوٹ:۔    کھاد بوائی کے وقت زمین تیار کرتے وقت ڈالیں۔

کٹائی

برداشت

مسور کی فصل پنجاب کے شمالی اضلاع میں وسط اپریل اور باقی اضلاع میں آخر مارچ سے شروع اپریل میں پک کر برداشت کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔ برداشت میں تاخیر سے پھلیاں جھڑ جاتی ہیں جو پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں لہٰذا جب 80 فیصد پھلیاں پک جائیں تو کٹائی کر لینی چاہئے۔ فصل کی کٹائی صبح سویرے کرنی چاہئے تاکہ پھلیاں اور دانے نہ جھڑیں۔ کٹائی کرنے کے بعد فصل کو چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں میں چند دن دھوپ میں خشک کرکے کسی پختہ جگہ پر اکٹھا کرکے گہائی کر لیں اور جنس کو بھوسے سے علیٰحدہ کر لیں۔ اس کے لئے تھریشر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جنس کو صاف کرنے کے بعد دھوپ میں مزید خشک کرکے کسی صاف ستھرے سٹور میں محفوظ کر لیں۔ سٹور کو کیڑوں سے پاک کرنے کے لئے سفارش کردہ زہر پانی میں ملاکر سپرے کریں۔اگر ذخیرہ شدہ بیج پر کیڑے کا حملہ ہو جائے تو  ایگٹاکسن گولیاں 30 تا 40 فی ہزار مکعب فٹ استعمال کر یں۔سٹور میں گولیاں رکھنے سے پہلے تمام دروازے، کھڑکیاں اور روشن دان اچھی طرح بند کر لیں تاکہ ہوا کی آمدورفت بند ہو جائے۔ گولیاں ایک ہفتہ تک رہنے دیں اور سٹور بند رکھیں۔گودام کھولنے کے تین گھنٹے بعد گودام میں داخل ہوں تاکہ زہریلی گیس اچھی طرح باہر خارج ہو جائے۔

ذخائر

سٹور کرنے کا طریقہ
جنس کو صاف کرنے کے بعد دھوپ میں مزید خشک کرکے کسی صاف ستھرے سٹور میں محفوظ کر لیں۔ سٹور کو کیڑوں سے پاک کرنے کے لئے سفارش کردہ زہر پانی میں ملاکر سپرے کریں۔اگر ذخیرہ شدہ بیج پر کیڑے کا حملہ ہو جائے تو ایگٹاکسن گولیاں30 تا 40 فی ہزار مکعب فٹ استعمال کر یں۔سٹور میں گولیاں رکھنے سے پہلے تمام دروازے ، کھڑکیاں اور روشن دان اچھی طرح بند کر لیں تاکہ ہوا کی آمدورفت بند ہو جائے۔ گولیاں ایک ہفتہ تک رہنے دیں اور سٹور بند رکھیں۔گودام کھولنے کے تین گھنٹے بعد گودام میں داخل ہوں تاکہ زہریلی گیس اچھی طرح باہر خارج ہو جائے۔

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

پیداواری منصوبہ مسور 2020-21



فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں