سورج مکھی

سورج مکھی کا شمار اہم خوردنی تیل دار اجناس میں ہوتا ہے۔ سورج مکھی کی فصل خوردنی تیل کی ملکی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہےکیونکہ اس کے بیج میں اعلیٰ قسم کا تقریباً 40 فیصد تیل ہوتا ہے۔

فصل کے بارے

پیداواری منصوبہ سورج مکھی 2021-22:

اہمیت:

خوردنی تیل انسانی خوراک کا اہم حصہ ہے۔ ہم اپنی ملکی ضروریات کا تقریبا 13فیصد خوردنی تیل پیداکررہے ہیں اور باقی درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر کثیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔آبادی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے خوردنی تیل کی درآمد میں ہرسال بتدریج اضافہ ہورہاہے۔ وقت کی ا شد ضرورت ہے کہ تیلدار فصلات کی کاشت کو فروغ دیا جائے تاکہ درآمد پر انحصارکم کیا جا سکے۔

سورج مُکھی ایک اہم خوردنی تیلدار فصل ہے۔ یہ خوردنی تیل کی ملکی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار اداکرسکتی ہے۔ اس کے بیج میں اعلیٰ قسم کا تقریباً45-40فیصد تیل ہوتا ہے۔ مزیدبرآں اس کے تیل میں انسانی صحت کے لئے ضروری وٹامن'اے'، 'بی'، 'ای'اور 'کے'پائے جاتے ہیں۔ اس فصل کا دورانیہ تقریباََ 100سے 125دن ہوتا ہے اور کم مدت کی فصل ہونے کی وجہ سے اسے بڑی فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی کاشت کیا جاسکتا ہے۔

زیر نظر کتابچہ میں سورج مکھی کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ کاشتکار ان پر عمل کرکے اپنی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرسکیں۔پچھلے پانچ سالوں میں پنجاب میں سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ، پیداواراور فی ایکڑ پیداواردرج ذیل رہی۔

سورج مکھی کا زیر کاشت رقبہ، پیداوار اور اوسط پیداوار:

سال رقبہ ہزار ہیکڑ رقبہ ہزار ایکڑ پیداوار ہزار ٹن اوسط پیداوار (کلو گرام فی ہیکڑ) اوسط پیداوار (من گرام فی ایکڑ)
2015-16 16.174 39.967 31.060 1920 20.82
2016-17 19.516 48.225 36.255 1858 20.14
2017-18 42.102 104.039 81.981 1947 21.11
2018-19 29.919 73.934 56.777 1897 20.57
2019-20 36.628 90.512 80.479 2197 23.82

        (مندرجہ بالا اعدادوشمارنظامتِ کراپ رپورٹنگ سروسز،محکمہ زراعت پنجاب کے فراہم کردہ ہیں۔)
گذشتہ سال رقبہ میں اضافہ کے اسباب:
     تیلدارفصلات پر سبسڈی دی گئی۔
گذشتہ سال پیداوارمیں اضافہ کے اسباب:
     رقبہ میں اضافہ
    فی ایکڑ پیداور میں اضافہ۔

بیج

کاشت

فصلوں کی کاشت کی ترتیب

پنجاب میں دوسری بڑی فصلات کی طرح سورج مکھی کی فصل بھی کامیابی سے کاشت ہورہی ہے۔ اگر ربیع (خصوصاً گندم) یا خریف کی فصلیں کسی وجہ سے وقت پر کاشت نہ ہو سکی ہو تو سورج مکھی کاشت کرکے بھی خاطر خواہ آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔سورج مکھی کو فصلوں کی ترتیب میں ان کے رقبہ اور پیداوار میں کمی کے بغیر شامل کیا جا سکتا ہے مثلاً

  1. کپاس۔سورج مکھی(بہاریہ)۔ کپاس۔
  2. دھان۔سورج مکھی(بہاریہ)۔ دھان۔
  3. آلو۔سورج مکھی(بہاریہ)۔ چارے۔
  4. کماد۔سورج مکھی(بہاریہ)۔ مکئی۔
  5. سورج مکھی(بہاریہ)۔چارے۔ گندم۔
  6. گندم۔سورج مکھی(خزاں)۔ گندم۔

نوٹ:  بارانی علاقوں میں سورج مکھی کی فصل وہاں پر کاشت کی جائے جہاں آبپاشی کی مناسب سہولت میسر ہو۔

زمین کا انتخاب اور تیاری

 بھاری میرا زمین سورج مکھی کی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ سیم زدہ،کلراٹھی اور ریتلی زمین میں کاشت نہ کریں۔ زمین کی اچھی تیاری کے لئے راجہ ہل یا ڈسک ہل پوری گہرا ئی تک چلائیں تاکہ پودوں کی جڑیں گہرائی تک جا سکیں۔ دھان کے وڈھ میں یہ عمل اور بھی زیادہ ضروری ہے کیونکہ زیر زمین سخت تہہ بن جاتی ہے جس کو گہرا ہل چلا کر ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔  فصل کے اچھے اگاؤ اور  بہتر نشوونماکے لئے کھیت کا ہموار ہونا بھی ضروری ہے۔جس کیلئے لیزر لینڈ لیو لر استعمال کریں۔

بیج کی دستیابی 
     مختلف پرائیوٹ کمپنیاں دوغلی  اقسام کے بیج فروخت کرتی ہیں۔ اس لئے گذارش ہے کہ کاشتکار حضرات محکمہ زراعت کے توسیعی کارکنان کے مشورے سے  رجسٹرڈ کمپنیوں کے بااختیار ڈیلرز سے منظور شدہ  اقسام کابیج خرید فرمائیں۔

سورج مکھی کی سفارش کردہ اقسام 

نمبر شمار نام ہائبرڈ کمپنی/ادارہ نمبر شمار نام ہائبرڈ کمپنی/ادارہ
1 ہائی سن۔33 آئی سی آئی پاکستان لمیٹڈ 8    آگسن۔5264  سیٹھی سیڈز
2 ٹی40318- آئی سی آئی پاکستان لمیٹڈ 9    آگسن۔5270  سیٹھی سیڈز
3 ایگوارا4- آئی سی آئی پاکستان لمیٹڈ 10 ایس۔ 278  سنجینٹاپاکستان لمیٹڈ
4 این کے آرمنی  سنجینٹاپاکستان لمیٹڈ 11 ایچ ایس ایف350 -  اے سرٹس سیڈز پرائیویٹ لمیٹڈ
5 یو۔ایس666- عمر سیڈز 12 سن7- ایورسٹ سیڈز
6 یو۔ایس444- عمر سیڈز 13 او۔آر۔آئی۔سن648- ادارہ برائے تیلدار اجناس ایوب ریسرچ،فیصل آباد
7 پی۔اے۔آر۔سن 3- پی اے آر سی، اسلام آباد 14 او۔آر۔آئی۔سن516- ادارہ برائے تیلدار اجناس ایوب ریسرچ،فیصل آباد

وقت کاشت

سورج مکھی کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لئے صحیح وقت پر اس کی کاشت انتہائی ضروری ہے۔تاخیرسے کاشت کرنے کی صورت میں نہ صرف اِس کی پیداوار میں کمی آ جاتی ہے بلکہ اِس سے تیل بھی کم حاصل ہوتا ہے۔ بارانی علاقوں میں اس کی کاشت کا انحصار زیادہ تر بارشوں کے پھیلاؤ پر ہوتا ہے۔ سورج مکھی کی فصل سال میں دو مرتبہ کاشت کی جا سکتی ہے۔ ایک موسم بہار میں اور دوسری موسم خزاں میں۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں سورج مُکھی کا وقت کاشت گوشوارہ میں دیا گیا ہے۔

مختلف علاقوں میں سورج مکھی کی کاشت کے موزوں اوقات

نمبر شمار اصلاع وقت کاشت موسم بہار وقت کاشت موسم خزاں
1  ڈیرہ غازی خان اورراجن پور 20دسمبر تا 31 جنوری 25جولائی تا 10 اگست
2 بہاولپور،رحیم یار خان،  ملتان، وہاڑی، بہاولنگر،مظفرگڑھ، لیہ، لودھراں، اور بھکر یکم  تا 31جنوری 25جولائی تا 10 اگست
3 میانوالی،سرگودھا،خوشاب،جھنگ،ساہیوال،خانیوال،اوکاڑہ،فیصل آباد، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، لاہور، منڈی بہاؤ الدین،قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، نارووال، اٹک، راولپنڈی، گجرات اور چکوال   15جنوری تا15  فروری 25جولائی تا 10 اگست

نوٹ:  ماہرین کے مطابق سورج مکھی کی بہاریہ فصل زیادہ پیداوار دیتی ہے۔اس لئے بہاریہ کاشت کو ترجیح دیں۔

شرح بیج
    شرح بیج کا انحصار زمین کی قسم، بیج کی شرح روئیدگی، وقت اور طریقہ کاشت پر ہوتا ہے۔ اچھے اگاؤ والے صاف ستھرے ہائبرڈ اقسام کے بیج کی فی ایکڑ مقدار دوکلوگرام رکھیں۔ بیج کا اگاؤ 90 فیصدسے زیادہ ہونا چاہیے۔ اگر اگاؤ کی شرح کم ہو تو بیج کی مقدار اسی حساب سے بڑھائیں اور اگر 100فیصد ہو تو ایک سوراخ میں ایک بیج ورنہ دو  بیج لگائیں۔ پودوں کی تعداد 22000تا23000فی ایکڑ ہونی چاہیے۔ 
بیج کو زہر لگانا
    سورج مکھی کی مختلف بیماریاں پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ اس لئے کاشتکاروں کو چاہیے کہ ان بیماریوں پر قابو پانے کے لئے بیج کو بوائی سے پہلے تھائیوفنیٹ میتھائل بحساب دو گرام فی کلو گرام بیج لگائیں۔بیج کو زہر لگانے کے لئے گھومنے والا ڈرم استعمال کیا جائے۔اگر یہ میسر نہ ہو تو پلاسٹک کی ایک بوری میں وزن شدہ بیج ڈال کر وزن کے مطابق سفارش کردہ زہر ڈالیں اور خیال رہے کہ بوری کو تقریباًآدھا بھرا جائے اور پھر دونوں طرف سے پکڑ کر اچھی طرح ہلائیں تاکہ بیج کے ہر دانے کو زہر لگ جائے۔

طریقہ کاشت

سورج مکھی کو ترجیحاً کھیلیوں پر کاشت کریں۔ اڑھائی فٹ چوڑی کھیلیاں رجر کی مددسے ٖ شرقاً غرباً بنائیں۔کھیلیوں میں پہلے پانی لگائیں اور جہاں تک وتر پہنچے اس سے تھوڑا اوپر خشک مٹی میں جنوب کی طرف 9انچ کے فاصلے پربیج لگائیں۔ کھیلیوں پر لگائیگئی فصل کو بہتراگاؤ کیلئے جلد آبپاشی کریں۔سورج مکھی کی کاشت بذریعہ ڈرل پلانٹر بھی کی جا سکتی ہے۔قطاروں کا درمیانی فاصلہ اڑھائی فٹ رکھیں اور بذریعہ چھدرائی پودوں کا درمیانی فاصلہ 9 انچ رکھیں۔ بیج تروترحا لت میں کاشت کریں اور اس کی گہرائی 2 انچ سے زیادہ نہ ہو۔

کھادوں کا استعمال 
    کھادوں کا استعمال زمین کی زرخیزی کی بنیاد پر کریں۔ زمین کی بنیادی زرخیزی، کلراٹھاپن، اسکی قسم یا نوعیت، دستیاب ٹیوب ویل یا نہری پانی کی  مقدار اورحالت، مختلف فصلوں کی کثرت اور فصلوں کی ترتیب جیسے حالات کے مطابق کھاد ڈالنا بہت ضروری ہے۔ کمزور اور اوسط زرخیزی والی زمینوں کیلئے کھادوں کی مقدار اور وقت استعمال کے

بیماریاں

سورج مُکھی کی بیماریاں اور ان کا انسداد

تنے کی سڑانڈ (Charcoal Rot)

یہ بیماری ایک پھپھوندی Macrophomina phaseolina سے لگتی ہے۔ یہ پودے کے تنے کے نچلے حصہ پر حملہ آور ہوتی ہے۔ متاثرہ حصہ پر کالے رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں۔ تنے کا اندرونی و بیرونی حصہ کوئلے کی طرح کالا ہو جاتا ہے جس کے اندر کچھ عرصہ میں سخت جان تخم (Sclerotia)بننے لگتے ہیں۔ بعض اوقات پودا متاثرہ حصہ سے ٹوٹ کر گر جاتا ہے یا مرجھا کر سوکھ جاتاہے۔

وقت حملہ

یہ بیماری بیج کے ذریعے پھیلتی ہے اور عموماََ پھول آنے سے پہلے یاپھول آنے پر ظاہر ہوتی ہے۔درجہ حرارت میں اضافہ اور فصل کو سوکا آنے پر بھی بیماری کے حملہ میں شدت آ سکتی ہے۔

نقصانات

 اس بیماری سے بیج کم بنتا ہے۔ پودے کا قدچھوٹا رہ جاتا ہے۔ شدیدحملے کی صورت میں پوراپودا سوکھ جاتا ہے جس سے پیداوار متاثر ہو تی ہے۔

انسداد

  • بیج کو بوائی سے پہلے پھپھوند ی کش زہرتھایؤفینٹ میتھا ئل بحساب دو گرام فی کلو گرام لگاکر کاشت کریں۔
  • متاثرہ پودوں کوڈائی فیناکونا زول بحساب ایک ملی لٹیر یا کار بنڈازیم دو گرام فی لٹیر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔
  • بیمار پودے اکٹھے کر کے تلف کر دیں۔
  • فصل کو سوکا سے بچایا جائے۔بروقت آبپاشی کی جائے۔
  • فصلوں کا کم ا ز کم دو سال ادل بدل اپنائیں۔
  • زیادہ گرمی اور خشک سالی میں فصل کو سوکے سے بچائیں۔

پھول کی سڑن(Head Rot)

یہ بیماری ایک پھپھوندی Rhizopus spp  یا  Aspergillous spp.سے لگتی ہے۔ پھول کے پچھلے حصے پر خاکی رنگ کے نمدار دھبے ظاہرہوتے ہیں جوآہستہ آہستہ اپنے سائز میں بڑھ کر گہرے کالے رنگ کی روئی سے ڈھک جاتے ہیں۔ 

وقت حملہ

یہ بیماری زیادہ اس وقت پھیلتی ہے جب فصل پکنے کے قریب ہو۔پرندوں اور کیڑوں کے حملہ سے یہ بیماری صحت مند پودوں تک پھیل سکتی ہے۔

نقصانات

شدید حملہ کی صورت میں پورے کا پورا پھول گل کر پودے سے علیحدہ ہو جاتا ہے۔ بیج سکڑ جاتا ہے۔

انسداد

  • پرندوں اور کیڑوں کی روک تھام کرنی چاہیے۔
  • بیمار پودے اکٹھے کر کے تلف کر دیں۔
  • بیج کو بوائی سے پہلے پھپھوندی کش زہرتھایؤفینٹ میتھا ئل بحساب 2 گرام فی کلو گرام لگاکر کاشت کریں۔
  • اگر حملہ شدت اختیارکرجاے تو تھایؤفینٹ میتھا ئل بحساب 2 گرام یا مینکوزیب بحساب 2 گرام فی لٹیرپانی میں حل کرکے سپرے کریں۔

پتوں کا جھلساؤ (Leaf Blight)

یہ بیماری ایک پھپھوندی Alternaria solani. سے لگتی ہے۔ پتوں پر چھوٹے گہرے خاکی اور سیاہ رنگ کے ہم مرکزگول دھبے بنتے ہیں۔ ان کے اردگرد کا حصہ خشک ہوجاتا ہے۔ شدید حملے کی صورت میں پتے گرجاتے ہیں۔

وقت حملہ

نمدار موسم میں اس بیماری کا حملہ شدید ہو سکتا ہے۔

نقصانات

زیادہ حملہ کی صورت میں ضیائی تالیف کا عمل رک جاتا ہے جس کی وجہ سے پیداوار متاثرہوتی ہے۔

انسداد

  • بیج کو بوائی سے پہلے پھپھوندی کش زہرتھایؤفینٹ میتھا ئل بحساب دو گرام فی کلو گرام لگاکر کاشت کریں۔
  • بیمار پودے اکٹھے کر کے تلف کر دیں۔
  • اگر حملہ شدت اختیارکرجاے توٹرائی فلوکسی سٹروبن +ٹیوباکونازول لیٹر ایک گرام یا ڈائی فینا کونازول بحساب 1ملی لٹر فی لٹیرپانی میں حل کرکے سپرے کریں۔
  • فصلوں کا کم ا ز کم دو سال ادل بدل اپنائیں۔

بیج کو اُلی لگنا(Seed Fungi)

بیج کو اُلی لگ جاتی ہے اور ڈھیلے بن جاتے ہیں۔بیج کی سطح پر کئی اقسام کے پھپھوند لگے ہوتے ہیں۔

انسداد

  • جنس کو سٹور کرنے سے پہلے اچھی طرح خشک کر لیں تاکہ اس میں نمی کا تناسب 8فیصد سے زیادہ نہ رہے یعنی  دانہ دانت کے نیچے دبانے سے کڑک کی آواز آئے۔

روئیں دار پھپھوندی(Downy Mildew)

یہ بیماری ایک پھپھوندیPeronospora halastedii سے لگتی ہے۔ اس بیماری کے حملہ میں پتوں پر پیلے رنگ کے دھبے بنتے ہیں اور پتے کی نچلی سطح پر روئی دار سیاہ پن ہیڈ (Pin-Head)نمودار ہوتے ہیں۔ پودے کے پتوں کی درمیانی رگ موٹی اور پیلی ہونا شروع ہو جاتی ہے اور پتے نیچے کی طرف مڑنا شروع کر دیتے ہیں اور آخر کار متاثرہ پتے خشک ہو جاتے ہیں۔

وقت حملہ

یہ بیماری عام طور پر پھول آنے پر ظاہر ہوتی ہے۔نمدار موسم میں اس کا حملہ ہوتا ہے۔

نقصانات

اس بیماری کا پیدوار پر گہرا اثر پڑتا ہے۔

انسداد

  • فصلوں کا مناسب ادل بدل اپنائیں۔
  • بیماری کے حملہ کی صورت میں زیادہ پانی نہ لگایا جائے۔
  • حملہ بڑھنے کی صورت میں تھایؤفینٹ میتھا ئل یا مینکوزیب دو گرام فی لٹیر پانی میں حل کرکے سپرے کریں۔

سفوفی پھپھوندی(Powdery Mildew)

یہ بیماری ایک پھپھوندErysiphe cichoracearum سے لگتی ہے۔ یہ پتوں کو متاثر کرتی ہے۔ پتوں کی بالائی سطح پر چھوٹے چھوٹے سفید دھبے سفوف (پاؤڈر) کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں یہ دھبے پھیل کر پتوں کو دونوں اطرف سے ڈھانپ لیتے ہیں جس کے باعث پتے پہلے زرد اور پھر بھورے ہو کر خشک ہو جاتے ہیں۔جس سے پودوں کے ضیائی تالیف (Photosynthesis) کے نظام میں رکاوٹ ہو جاتی ہے۔

وقت حملہ

یہ بیماری خشک موسمی حالات میں ظاہر ہوتی ہے۔یہ پھول آنے سے پہلے یا پھول آنے پر ظاہر ہوتی ہے۔

نقصانات

اس بیماری سے پتوں میں خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔شدید حملہ کی صورت میں پیداوار میں کمی ہو جاتی ہے۔

انسداد

  • فصلوں کا مناسب ادل بدل اپنائیں۔
  • فصل کو سوکاسے بچایا جائے، بر وقت آبپاشی کی جائے۔
  • بیماری کی صورت میں پین کونازول بحسا ب ایک ملی لٹر  فی لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔

پرندوں سے بچاؤ

سورج مکھی کی فصل کو بیج بننے کے دوران اور پکنے کے بعدپرندوں خصوصاََ طوطے کے حملے سے بچانا بہت ضروری ہے۔ پرندوں کواس سے پہلے کہ دانے کھانے کی عادت پڑجائے ڈرادینا چاہیے۔ طوطے کا حملہ صبح اور شام کے وقت زیادہ ہوتا ہے۔ ڈرم بجا کر، مچان بناکر اور پٹاخے چلاکر طوطوں سے فصل کو بچایا جاسکتا ہے۔ مزید برآں سورج مُکھی کے کھیتوں کے اردگِرد درخت نہیں ہونے چاہئیں۔

برداشت

 جب پھول کی پُشت کا رنگ سبز سے سنہری ہوجائے، پھولوں کی زرد پتیاں خشک ہوجائیں اور سبز پتیاں بھوری ہوجائیں اور پھول کے اندر بیج سخت ہو جائے،  سورج مکھی کی فصل برداشت کے لئے تیارہوتی ہے۔دی گئی علامات ظاہر ہونے پرسورج مکھی کے ہیڈز یعنی  پھولوں کو درانتی سے کاٹ لیں اور دوتین دن تک دھوپ میں پھیلادیں۔ اس کے بعد تھریشریا کمبائن ہارویسٹرسے گہائی کریں۔ اگر جنس تھوڑی مقدار میں ہوتو ڈنڈوں سے کوٹ کر بھی دانے علیحدہ کئے جا سکتے ہیں۔

کیڑے

سورج مُکھی کے نقصان دہ کیڑے اور اُن کا انسداد:

دیمک  (Termite):

یہ کیڑے چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کے ہوتے ہیں یہ کیڑے زمین کے اندرگھر بنا کر خاندان کی صورت میں رہتے ہیں اور پودوں کے زیر زمین حصوں مثلاً جڑوں اور تنوں پر حملہ کرتے ہیں اور تنے کے اندر داخل ہو کر کھو کھلا کر دیتے ہیں جس سے پودے کے اوپر والے حصے کو خوراک کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے اور حملہ شدہ پودا سوکھ جاتا ہے، آسانی سے اکھاڑا جا سکتا ہے۔

تدارک:

  • کلورپائیری فاس 40 ای سی بحساب 1.5 سے 2لیٹر فی ایکڑ آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔
  • فیپرونل 5 فی صدایس سی بحساب 1لٹر فی ایکڑ آبپاشی کے ساتھ استعمال کریں۔

ٹوکا  (Chrotogonus):

یہ کیڑا اُگتی ہوئی فصل پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس کا جسم مٹیالہ، مضبوط اور تکون نما ہوتا ہے کھیتوں میں اُڑان کرتا اور پھدکتا نظر آتا ہے۔ بالغ اور بچے دونوں سورج مکھی کے اگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تباہ کر دیتے ہیں۔

تدارک:

  • لیمبڈا سائی ہیلو تھرین 2.5ای سی بحساب 250 سے 300ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • پر میتھرین 0.5ڈی بحساب 5کلوگرام فی ایکٹر10کلو گرام راکھ میں ڈال کر دھوڑاکریں۔
  • بائی فیتھرین 10فیصد ایس سی بحساب 250تا300ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔

سفید مکھی (Whitefly) 

بالغ مکھی کا جسم پیلا ہوتا ہے لیکن پر اور جسم سفید سفوف سے ڈھکے ہوتے ہیں۔اس کے بچے پتوں کی نچلی سطح پرچمٹے ہوتے ہیں جن کا رنگ ہلکا زرد ہوتا ہے۔ سفید مکھی کی افزائش نسل سارا سال جاری رہتی ہے اس کی مادہ اپنی پوری زندگی میں پتوں کی نچلی سطح پرتقریبا 300انڈے دیتی ہے۔3 سے 5 دن میں ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں اور پتوں کی پچھلی جانب چمٹ جاتے ہیں اسکے بالغ اور بچے دونوں ہی پتوں کا رس چوستے ہیں رس چوسنے سے پودے کمزور ہوجاتے ہیں۔ سفید مکھی جہاں سے رس چوستی ہے وہاں پر شہد جیسی رطوبت خارج کر تی ہے۔ جس پر پھپھوندی اگ جانے کی وجہ سے ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتا ہے مزید براں یہ کیڑا سورج مکھی میں وائرسی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتا ہے اس کا حملہ گرم اور خشک موسم میں زیادہ ہوتا ہے۔

تدارک:

  • سپائیرو ٹیٹرا میٹ 240ایس سی +بائیوپاور بحساب 250+125 ملی لیٹر فی ایکڑسپرے کریں۔
  • پائری پروکسی فن 10.8ای سی بحساب 400ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • اسیٹا میپرڈ 20ایس پی بحساب 150گرام فی ایکڑ سپرے کریں

چست تیلہ(Jassid)

یہ سبز رنگ کا چھوٹا سا کیڑا ہوتا ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے حرکت کرتا ہے اور سارا سال فعال رہتاہے اس کا حملہ مارچ اور اپریل میں شدید ہوتا ہے اس کی لمبائی تقریباََ 3ملی میٹر ہوتی ہے اس کے بچے اور بالغ دونوں پتوں سے رس چوستے ہیں جسکی وجہ سے پتوں پر نشان بن جاتے ہیں اور بعد میں آہستہ آہستہ پتے خشک ہو جاتے ہیں درمیانی عمر کے پتو ں پر زیادہ حملہ ہوتا ہے حملہ شدہ پتے نیچے کی طرف مڑجاتے ہیں جس سے ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتا ہے اس سے پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے۔

تدارک:

  • ا میڈ ا کلو پرڈ 200ایس ایل بحساب 100 ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
  • کاربوسلفان 20ای سی بحساب300 تا 500ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔
  • نائٹن پائرام 10اے ایس 200ملی لیٹر فی ایکٹر سپرے کریں۔

سست تیلہ (Aphid)

یہ کیڑا بہت چھوٹا اور سست ہوتا ہے اس کے بچے اور بالغ کے پر سیاہی مائل سبز رنگ کے ہوتے ہیں گچھوں کی شکل میں پودوں کے پتوں خاص طور پر سرے کے پتوں پر نظر آتا ہے۔ اس کا حملہ پودے کے اوپر والے پتوں پر زیادہ ہوتا ہے اس کیڑے کے پیٹ کے پچھلے حصے کی بالائی سطح پر دو چھوٹی چھوٹی نالیاں ہوتی ہیں جن سے لیس دار مادہ نکلتا ہے اور پتوں پر آکر گرتا ہے تو ان پر سیاہ رنگ کی پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ جس سے ضیائی تالیف کا عمل رک جاتا ہے۔ اس کیڑے کا بالغ پروں کے ساتھ اور پروں کے بغیر دونوں شکلوں میں ہوتا ہے۔ اس کی مادہ ایک دن میں 8 سے 22 بچے دیتی ہے۔ یہ بچے 7سے 10دن میں بالغ ہو جاتے ہیں۔ اس کے بالغ اور بچے دونوں پودے کے پتوں سے رس چوستے ہیں جسکی وجہ سے پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ اور پتے کے کنارے اوپر کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ جب اسکا حملہ زیادہ ہو تو پودے کی گروتھ رک جاتی ہے۔ اور پودا آہستہ آہستہ سوکھ جاتا ہے۔

تدارک:

  • کاربوسلفان 20ای سی بحساب 500ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • بائی فیتھرین 10ای سی بحساب 250ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • امیڈاکلوپرڈ200ایس سی بحساب 200تا250ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔    

 جوئیں (Mites)

یہ ایک بہت چھوٹا سا کیڑا ہوتا ہے اس کا رنگ ہلکا بھورا ور 2آنکھیں اور 4جوڑے ٹانگوں کے ہوتے ہیں مادہ کا جسم بیضوی اور رنگ مختلف ہوتا ہے۔ یہ پتوں پر کالونی بناتے ہیں اور ایک کالونی میں ان کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے۔ یہ خور دبینی جوئیں پتوں پر حملہ کرتی ہیں اور پتوں کی نچلی سطح پر بہت زیادہ تعداد میں ملتی ہیں،بعض اوقات یہ پتوں کے نیچے جالا بنا دیتی ہیں اور رس چوسنے کی وجہ سے پتے کمزور ہو کر خشک ہو جاتے ہیں اور پھر گر جاتے ہیں۔

تدارک:

  • گرم اور خشک موسم میں فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں۔
  • ڈائیکو فال40ای سی بحساب 1 لیٹر فی ایکڑسپرے کریں۔
  • .فن پراکسی میٹ 5 فی صد ای سی بحساب 200 ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔

چور کیڑا (Cutworm)

اس کی سنڈی کا رنگ سبزی مائل بھورا ہوتا ہے جبکہ سر چمکیلا سیاہ ہوتا ہے۔ یہ دن کے وقت زمین میں چھپی رہتی ہے۔ اور رات کو نوزائیدہ پودوں کو زمین کے برابر سے کاٹ دیتی ہے۔

تدارک:

  • کاربارآئل 10فیصد بحساب 5کلو گرام فی ایکڑ راکھ میں ملا کر دھوڑا کریں۔

لشکری سنڈی  (Army worm)

یہ سنڈی ابتداء میں سفید اور بعد ازاں سیاہی مائل سبز رنگ کی ہو جاتی ہے اور جسم کے دونوں جانب لمبائی کے رخ نمایاں دھاریاں ہوتی ہیں جسم کے ہر حصہ پر لائن کے اوپر کالے رنگ کا دھبہ ہوتا ہے۔ اس کی مادہ گچھوں کی شکل میں انڈے دیتی ہے جو بالوں سے ڈھکے ہوتے ہیں۔جن سے سنڈیاں نکل کر شروع میں گروہ کی شکل میں پتوں کی نچلی سطح کی طرف سے کھانا شروع کرتی ہیں اور پتے کی باریک جھلی باقی رہ جاتی ہے بڑی سنڈیاں پتوں میں سوراخ کرتی ہیں۔ شدید حملہ کی صورت میں پورے پتے کھا جاتی ہیں۔

تدارک:

  • ایمامیکٹن بینز وایٹ 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • لیؤ فیناران 5ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • فلو بینڈا مائیڈ 480ایس سی بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • کلورینٹرانیلی پرول 200ایس سی بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔

امریکن سنڈی

نوزائیدہ سنڈی کے جسم کا رنگ سفید اور سر سیاہ ہوتا ہے جبکہ پوری عمر کی سنڈی کا رنگ زرد یا گہرا سبز ہوتا ہے۔ یہ سنڈی جس فصل پر ہوتی ہے اس کا رنگ اختیار کر لیتی ہے تقریباً مارچ کے آخری ہفتے سے حملہ آور ہو کر سورج مکھی کی فصل کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے یہ سنڈی ہیڈ (Head) میں نئے سیڈ کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ سنڈی پہلے نرم حصوں سیپل، پیٹل پر حملہ کرتی ہے پھر ہیڈکے پھول پر حملہ آور ہوتی ہے۔ یہ پتوں اور شگوفوں کو کھا جاتی ہے۔ پھول کی ابتدائی بند حالت (Onion Stage) پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ے اور سنڈیاں بند پھول کے اندر داخل ہو کر زردانے اور نئے بیج بننے کے عمل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

تدارک:

  • سپائنٹو رام 120ایس سی بحساب 80ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • فلوبینڈامائیڈ480ایس سی بحساب50ملی لیٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔
  • ایمامیکٹن بینز وایٹ 1.9ای سی 200ملی لیٹر فی ایکڑسپرے کریں۔
  • کلورینٹرا نیلی پرول 200ایس سی بحساب 50ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کریں۔

سورج مکھی کے ضرررساں کیڑوں کا حیاتیاتی انسداد

سورج مکھی کی فصل پر بہت سے کسان دوست کیڑے بھی موجود ہوتے ہیں جو نقصان دہ کیڑوں کو کھاتے ہیں۔ان میں لیڈی برڈبیٹل (Lady Bird Beetle) کرائی سو پرلا (Chrysoperla)، پائریٹ بگ(Pirate Bug)، سرفڈ فلائی (Syrphid Fly) /فلاورفلائی(Flower Fly) / ہوورفلائی (Hover Fly)، مکڑی (Spider) اور اسیسین بگ (Assasin Bug) وغیرہ بھی موجود ہوتے ہیں۔نقصان دہ کیڑوں کے خلاف سپرے کا فیصلہ کھیت میں موجود دوست کیڑوں کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے اور پیسٹ سکاؤٹنگ کے بعد کریں۔ مزید برآں زر پاشی (Pollination) کے وقت زہروں کے سپرے سے اجتناب کریں۔اگر نقصان دہ کیڑوں کے خلاف سپرے کرنا ضروری ہوجائے تو محکمہ زراعت (توسیع) کے مقامی عملہ سے مشورہ کرکے موزوں زہر کا انتخاب کریں۔

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

چھدرائی

اگر بیج کا اُگاؤ 100فیصد ہو تو سورج مکھی کو چوپے کے ذریعہ ایک دانہ فی سوراخ لگائیں تاہم پلانٹرسے کاشتہ فصل یا دو بیج فی سوراخ چوپا کرنے کی صورت میں چھدرائی کی ضرورت ہوتی ہے جب فصل چار پتے نکال لے توکمزور اور فالتو پودے اس طرح نکال دیں کہ پودوں کا باہمی فاصلہ 9 انچ رہ جائے۔ چوپا کی صورت میں فی سوراخ  ایک صحت مند پودا چھوڑدیں اور باقی نکال دیں۔

گوڈی اور مٹی چڑھانا

فصل کو گوڈی کرنے سے جڑی بوٹیاں تلف کرنے، زمین کی سخت تہہ کو نرم کرنے اور زمین میں ہوا کی آمد و رفت قائم کرنے میں مدد ملتی ہے  اور زمین میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ڈرل سے کاشتہ فصل کو پہلا پانی لگانے سے پہلے کم از کم ایک مرتبہ گوڈی ضرور کریں۔ جب پودے تقریباً ایک فٹ اونچے ہو جائیں تو ان کی جڑوں پر مٹی چڑھا دینی چاہیے اس سے نہ صرف گوڈی ہو جاتی ہے بلکہ جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں،پودے کے تنے کو سہارا بھی مل جاتا ہے نیز آندھی آنے پر اورفصل پکنے پر پودا گرنے سے بھی بچ جاتا ہے۔ مٹی چڑھانے کا عمل بعد دوپہر کرنا چاہئے کیونکہ اس وقت گرمی کی وجہ سے پودے نرم پڑ جاتے ہیں اور کم ٹوٹتے ہیں۔

جڑی بوٹیوں کی تلفی

سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار پر اثرانداز ہونے والے عوامل میں زیادہ توجہ طلب امر جڑی بوٹیوں کی موجودگی ہے کیونکہ ان کی کثیر تعداد اور تیز روئیدگی فصل کے پودوں کو خوراک، پانی اور روشنی سے محروم کردیتی ہے اس لئے ان کی بروقت تلفی بہت ضروری ہے سورج مکھی کی فصل کے پہلے آٹھ ہفتے اس سلسلے میں کافی اہم ہیں۔ اس کے بعدفصل کاقدکاٹھ اتناہوجاتاہے کہ وہ خودبخودہی جڑی بوٹیوں پرحاوی ہوجاتی ہے۔ بوائی کے فوراً بعد تروتر حالت میں پینڈی میتھالین بحساب 800ملی لٹرفی ایکڑ فی 120لٹر پانی سپرے کریں۔ اگرافرادی قوت میسَرہوتوگوڈی بہترین طریقہ ہے۔

آبپاشی

آبپاشی

آبپاشی کا دارومدار موسمی حالات پر ہوتا ہے۔ اگر موسم گرم اور خشک ہو تو فصل کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر موسم سرد اور مرطوب ہو تو کم آبپاشی کی ضرورت ہوگی۔ بہاریہ اور خزاں کی فصل کے لئے آبپاشی کا استعمال درج زیل گوشوارہ کے مطابق کریں۔

سورج مکھی کی فصل کے لئے آبپاشی کا استعمال

آبپاشی بہاریہ فصل خزاں فصل
پہلا پانی روئیدگی کے 20 دن بعد روئیدگی کے 15 دن بعد
دوسرا پانی پہلے پانی کے 20 دن بعد پہلے پانی کے 12 تا 15 دن بعد
تیسراپانی پھول نکلنے کے وقت پھول نکلنے کے وقت
چوتھا پانی بیج بنتے وقت بیج بنتے وقت
پانچواں پانی دودھیا حالت میں دودھیا حالت میں

نوٹ

  • اگر فصل ضرورت محسوس کرے تو مزید پانی ضرور لگائیں۔
  • اگر زیادہ گرمی ہو تو بہاریہ فصل کو پھول نکلتے وقت پانی کا وقفہ کم کر دینا چاہیے ورنہ عمل زیرگی متاثر ہوتا ہے اور پھول کا کچھ حصہ بیج بننے سے محروم رہ جاتا ہے۔ بیج بنتے وقت گرم موسم کی صورت میں وقفہ وقفہ سے ہلکا پانی دیں اور سوکا ہرگز نہ آنے دیں۔

کھادیں

کھادوں کا استعمال 
    کھادوں کا استعمال زمین کی زرخیزی کی بنیاد پر کریں۔ زمین کی بنیادی زرخیزی، کلراٹھاپن، اسکی قسم یا نوعیت، دستیاب ٹیوب ویل یا نہری پانی کی  مقدار اورحالت، مختلف فصلوں کی کثرت اور فصلوں کی ترتیب جیسے حالات کے مطابق کھاد ڈالنا بہت ضروری ہے۔ کمزور اور اوسط زرخیزی والی زمینوں کیلئے کھادوں کی مقدار اور وقت استعمال کے لئے گوشوارہ نمبر 3 ملاحظہ ہو۔

گوشوارہ نمبر 3 سورج مکھی کے لئے کھادوں کی سفارشات (برائے کمزور زمین)

نائٹروجن(کلو گرام فی ایکڑ) فاسفورس(کلو گرام فی ایکڑ) پوٹاش(کلو گرام فی ایکڑ) بوقت کاشت پہلے پانی کے ساتھ(بوری فی ایکڑ) دوسرے پانی کے ساتھ(بوری فی ایکڑ) پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت 

60

40

25

دو بوری نائٹروفاس +ایک بوری ایس او پی 

دو بوری نائٹروفاس

پونی بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

آدھی بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

 

 

یا

پونے دو بوری ڈی اے پی +ایک بوری ایس او پی 

آدھی بوری یوریا 

ایک بوری یوریا 

آدھی بوری یوریا 

 

 

یا

پونے دو بوری ڈی اے پی +ایک بوری ایس او پی

ایک بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

ڈیڑھ بوری کیلثیم ایمونیم نائٹریٹ 

ایک بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ  

 

 

یا

ساڑھے چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ (18فیصد) +آدھی بوری یوریا+ایک بوری ایس او پی 

آدھی بوری یوریا 

ایک بوری یوریا

آدھی بوری یوریا 

گوشوارہ نمبر۔3 (ب) سورج مکھی کے لئے کھادوں کی سفارشات (برائے اوسط زرخیزز زمین)

نائٹروجن(کلو گرام فی ایکڑ) فاسفورس(کلو گرام فی ایکڑ) پوٹاش(کلو گرام فی ایکڑ) بوقت کاشت پہلے پانی کے ساتھ(بوری فی ایکڑ) دوسرے پانی کے ساتھ(بوری فی ایکڑ) پھولوں کی ڈوڈیاں بنتے وقت 

48

34

25

پونے دو بوری نائٹروفاس + ایک بوری ایس او پی

ڈیڑھ بوری نائٹروفاس

آدھی بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

آدھی بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

 

 

یا

ڈیڑھ بوری ڈی اے پی  + ایک بوری  ایس او پی 

آدھی بوری یوریا 

آدھی بوری یوریا 

آدھی بوری یوریا 

 

 

یا

ڈیڑھ بوری ڈی اے پی + ایک بوری  ایس او پی

ایک بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ 

ایک بوری کیلثیم ایمونیم نائٹریٹ 

پونی بوری کیلثیم امونیم نائٹریٹ  

 

 

یا

پونے چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ (18فیصد)  + آدھی بوری یوریا+ایک بوری  ایس او پی 

آدھی بوری یوریا 

آدھی بوری یوریا

آدھی بوری یوریا 

                             (کھادوں کی مندرجہ سفارشات ادارہ تحقیقات برائے زرخیزی زمین محکمہ زراعت پنجاب کی فراہم کردہ ہیں۔)

زنک اور بوران کا استعمال

ہماری زمینوں میں اجزائے صغیرہ (مثلاً زنک، بوران وغیرہ)کی کمی بھی ہو رہی ہے۔ اس کے لئے ان کا استعمال تجزیہ اراضی کی بنیاد پر کریں۔زنک اور بوران کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ33 فیصد بحساب 6کلو گرام اور بوریکس 11فیصد بحساب 3کلو گرام فی ایکڑ بوائی کے وقت استعمال کریں۔

کٹائی

برداشت

جب پھول کی پُشت کا رنگ سبز سے سنہری ہوجائے، پھولوں کی زرد پتیاں خشک ہوجائیں اور سبز پتیاں بھوری ہوجائیں اور پھول کے اندر بیج سخت ہو جائے،سورج مکھی کی فصل برداشت کے لئے تیارہوتی ہے۔دی گئی علامات ظاہر ہونے پرسورج مکھی کے ہیڈز یعنی  پھولوں کو درانتی سے کاٹ لیں اور دوتین دن تک دھوپ میں پھیلادیں۔ اس کے بعد تھریشریا کمبائن ہارویسٹر سے گہائی کریں۔ اگر جنس تھوڑی مقدار میں ہوتو ڈنڈوں سے کوٹ کر بھی دانے علیحدہ کئے جا سکتے ہیں۔

ذخائر

سٹوریج

سورج مُکھی کے دانوں کو دھوپ میں اچھی طرح خشک کرلیں۔ بہترین قیمت حاصل کرنے یا سٹورکرنے کے لئے اس میں نمی کی مقدار 8فیصد اور کچرا 2فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ جب دانہ دانت کے نیچے دبانے سے کڑک کی آواز کے ساتھ ٹوٹنے لگے تو اس وقت نمی کی مقدار تقریباََ اتنی ہی ہوتی ہے۔ بیج کو اچھی طرح صاف کرکے سٹور اور فروخت کریں۔

تیل صاف کرنے کا گھریلو طریقہ

  • کوہلویا ایکسپیلر سے سورج مکھی کا تیل نکلوائیں۔
  • بازار سے موٹا کپڑا(فلٹر کلاتھ) لے کر اس کا تکونی تھیلا بنائیں۔
  • اس تھیلے کو چار پائی یا کسی مضبوط سٹینڈ سے لٹکا دیں اور اس کے نیچے صاف برتن رکھ دیں۔
  • پانچ کلو گرام خام تیل دیگچے یا کڑاہی میں ڈال کر اتنا گرم کریں کہ دیگچے کو ہاتھ نہ لگے یا درجہ حرارت 85ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو جائے لیکن تیل اُبلنے نہ پائے۔
  • میدہ کی طرح پسی ہوئی150گرام گاچنی یا فلر ارتھ گرم تیل میں ڈال کر پانچ منٹ تک چمچ سے ہلائیں پھر اس کو نیچے اُتار لیں۔
  • اس نیم گرم تیل کو کپڑے کے تکونی تھیلے میں ڈال کر فلٹر کریں۔
  • اس طرح سے حاصل کردہ تیل بازار کے تیل کی نسبت سستا،آلائش سے پاک اور غذائیت سے بھر پور ہوگا۔اس کو گھر میں کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کریں۔

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ

سورج مکھی کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل

  1. علاقائی مناسبت سے ہائبرڈ اقسام کاانتخاب کریں۔
  2. شرح بیج 2کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔
  3. بوائی سے پہلے بیج کو پھپھوندی کش زہر تھائیوفنیٹ  میتھائل بحساب 2گرام  فی کلوگرام بیج ضرور لگائیں۔
  4. زمین کی تیاری گہرا ہل چلا کر کریں۔ اس مقصد کے لئے ڈسک پلو یا مٹی پلٹنے والا کوئی دوسرا ہل استعمال کریں۔
  5. سورج مکھی کی کاشت ترجیحاًاڑھائی فٹ کے فاصلے پر کھیلیوں پرکریں اور پودوں کا باہمی فاصلہ 9 انچ رکھیں۔
  6. پودوں کا باہمی فاصلہ اور سفارش کردہ فی ایکڑ تعداد برقرار رکھنے کے لیے چھدرائی کریں۔
  7. جب پودوں کا قد ایک فٹ ہو جائے تو ان کے ساتھ مٹی چڑھائیں۔
  8. جڑی بوٹیوں کا مکمل اور بر وقت انسداد کریں۔
  9. اوسط زرخیزی والی زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ڈیڑھ بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی اور کمزور زمین میں پونے دو بوری ڈی اے پی، دو بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ یا  اس  کے متبادل کھادیں  استعمال کریں۔
  10. سورج مکھی کی  فصل کو چار تا پانچ پانی درکار ہیں لیکن موسم کے لحاظ سے کمی بیشی کی جا سکتی ہے۔
  11. گرم موسم کی صورت میں بیج بنتے وقت سوکا ہرگز نہ آنے دیں اوروقفہ وقفہ سے ہلکا پانی لگاتے رہیں۔
  12. ضرر رساں کیڑے اور بیماریوں کے حملہ کی صورت میں کتابچہ میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
  13. جب پھول کی پُشت کا رنگ سبز سے سنہری ہوجائے، پھولوں کی سبز پتیاں بھوری اور زرد پتیاں خشک ہوجائیں تو  فصل کو برداشت کرلیں۔
  14. بیج کا بغور معائنہ کریں،چھوٹے سائزکے اور پھوکے بیج نکال کر علیحدہ کر دیں۔
  15. جنسکو ذخیرہ کرنے سے قبل اچھی طرح خشک کرلیں،  بیج میں نمی 8 فیصد اور کچرا   2 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
  16. جنس فروخت کرنے سے قبل قیمت کے اتار چڑھاؤ کو جانچنے کے لیے مارکیٹ سے رابطہ  میں رہیں۔


فصل کا منصوبہ ڈاؤن لوڈ کریں