سرسوں

سرسوں پاکستان میں تیل کے بیج کی فصل کے طور پر اگائی جاتی ہے۔ کپاس کے بعد سرسوں تیل کا دوسرا اہم ترین ذریعہ ہے اور خوردنی تیل کی پیداوار میں اوسطا تقریبا 21 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

فصل کے بارے

  پیداواری منصوبہتیلدار اجناس 2021-22 
اہمیت
    خوراک کا بنیادی حصہ ہونے کی بنا پرخوردنی تیل پیدا کرنے والی فصلات بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔ ضروریات کے مقابلہ میںملک میں خوردنی تیل کی پیداوار کم ہے ۔ آبادی میں اضافہ اور غذا میں روغنیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیشِ نظر یہ قلت بڑھتی جا رہی ہے ۔ خوردنی تیل کی کھپت کو پورا کرنے کے لیے کثیر زرِ مبادلہ خرچ کر کے اسے درآمدکیا جارہا ہے۔ درآمدی بوجھ کم کرنے کے لئے خوردنی تیل کی ملکی پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے۔ محکمہ زراعت ،حکومت پنجاب کی بہتر حکمت عملی اورتیل دارفصلوں پر دی جانے والی سبسڈی کی وجہ سے حالیہ برسوں میں تیلدار اجناس کے زیرِ کاشت رقبہ اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم بہتر پیداواری ٹیکنالوجی ، ترقی دادہ اقسام کی ترویج ، زرعی مداخل کی بلا تعطل فراہمی اورجنس کے بہتر مارکیٹنگ نظام سے خوردنی تیل کی پیداوار میں مزید ا ضافہ کیاجاسکتا ہے۔ تیلدارفصلوں اور پودوں میں سرسوں/کینولا، توریا، رایا،، تل، مونگ پھلی ،سورج مکھی، سویابین، کسنبہ،کپاس اور مکئی وغیرہ شامل ہیں۔ خوردنی تیل پیدا کرنے کے لئے کچھ اورفصلیں اور پودے بھی اس صف میں شمار کیے جاسکتے ہیں مثلاً پام ، کوکونٹ، زیتو ن  وغیرہ جبکہ السی، ارنڈ ،جوجوبااور تارا میرا کا تیل صنعتی اور ادویاتی اہمیت کا حامل ہے۔
کینولا/ سرسوں، توریا اوررایا 
    پنجاب میں زائد خریف اورربیع میں کاشت ہونے والی اہمتیلدار اجناس میں کینولا/ سرسوں، توریا، رایا،تارامیرا اور السی شامل ہیں۔ ان سے حاصل ہونے والا تیل کھاناپکانے ، صنعتی مصنوعات اور دوسری گھریلو ضروریات میں بکثرت استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران کینولا/ سرسوں توریا اور رایا کے زیرکاشت رقبہ، کل پیداوار اور اوسط پیداوار گوشوارہ نمبر1میں دی گئی ہے۔

گوشوارہ نمبر 1  :     رقبہ، پیداوا ر اور اوسط پیداوار کینولا، سرسوں، توریااور رایا 
 
سال      رقبہ             کل پیداوار اوسط پیداوار                   
------------ ہزار ایکڑ ہزار ہیکٹر ہزار میٹرک ٹن من(40کلوگرام) فی ایکڑ کلوگرام فی ہیکٹر
2015-16 323.30 130.83 126.80 9.81 968.83
 2016-17 296.20 119.87 120.50 10.17 1004.94
2017-18 355.80 143.98 188.80 13.27 1310.79
2018-19 465.80 188.51 275.00 14.76 1458.38
 2019-20 795.70 322.02 495.00 15.55 1537.17
2020-21  عبوری تخمینہ 413.50  167.34 ------------- ------------ -----------------

رقبہ میںکمی:                
      گزشتہ سال کے مقابلہ میں 2020-21میں تیلدار اجناس کے رقبہ میں48فی صدکمی ہوئیکیونکہ تیلدار اجناس کا رقبہ دوسری فصلات کی طرف منتقل ہوا۔
منظور شدہ اقسام
    تیلداراجناس کو وقت کاشت کے لحاظ سے دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جِن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
.1توریا۔اے
    یہ قسم 90تا100 دن میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔اس میں تیل کی مقدار 44فیصد ہے۔اس کی عمومی پیداوار 10سے12من فی ایکڑہے۔چونکہ زرپاشی کے لئے حشرات کی ضرورت ہوتی ہے  اس لئے  جب فصل پھولوں پر ہو اور کسی وجہ سے حشرات کی تعداد میں کمی آجائے تو اس کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ 
.2آری کینولا
    یہ قسم 95تا110دنوں میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔اس کی کاشت کے بعد گندم کی پچھیتی اقسام کی کاشت کی جا سکتی ہے۔اس کی عمومی پیداوار18تا20من فی ایکڑہے جبکہ پیداواری صلاحیت 30من فی ایکڑ تک ہے۔اس میں تیل کی مقدار 40فیصد تک ہے۔یہ رایا کی ملکی سطح پر تیار کی گئی وہ قسم ہے،جس میں مضر صحت اجزاء نہیں ہوتے اسی لیے اس کا تیل کھانا پکانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کی کَھل دودھ دینے والے جانوروں اور مرغیوں کو کھلائی جا سکتی ہے۔
 1 ۔ چکوال رایا
    یہ قسم بطور چارہ اور بیج دونوں کے لئے اُگائی جاسکتی ہے۔اپنے مضبوط تنے کی وجہ سے یہ گرنے سے محفوظ رہتی ہے اور یکساں طور پر پکتی ہے ۔اس کی پھلیاں زیادہ پکنے پر بھی کٹائی کے دوران نہیں جھڑتیں۔یہ قسم بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہے اور شدید خشک سالی میں بھی اُگنے کے بعد ضائع نہیں ہوتی۔اس کی عمومی پیداوار18تا 20من فی ایکڑ ہے ا وراس میں تیل کی مقدار ـــــــ39فیصدتک ہوتی ہے۔
 2 ۔ خان پور رایا
ٰ     رایا کی یہ قسم اچھی پیداوار کی حامل ہے۔اِ س کا  بیج نسبتاً موٹا ہوتا ہے۔اِس کی عمومی پیداوار 18تا20من فی ایکڑ جبکہ پیداوار ی صلاحیت37من فی ایکڑ تک ہے۔اس میں تیل کی مقدار42فیصد تک ہوتی ہے۔

 3 ۔  سپر رایا:
    یہ رایا کی زیادہ پیداوار دینے والی قسم ہے اس کی عمومی پیداوار تقریباً20من فی ایکڑ  جب کہ پیداوار ی صلاحیت42من فی ایکڑ تک ہے۔
4۔سر سوں ڈی۔جی۔ایل(Dark Green Leaves)
    یہ گوبھی سرسوں کی ایک قسم ہے۔  اس کے پتے گہرے سبز اور شاخیں کافی موٹی اور نرم ہوتی ہیں۔ یہ بطور ساگ اور جانوروں کے چارے کے لئے بہت پسند کی جاتی ہے۔ یہ قسم تقریباََ سارے پنجاب میں کامیابی سے کاشت کی جارہی ہے۔ ساگ توڑنے کے بعد بھی اس سے 10تا15من فی ایکڑ پیداوارحاصل ہو جاتی ہے۔ اس میں تیل کی مقدار40تا42فیصد  ہے۔
 5۔چکوال سرسوں
    یہ گوبھی سرسوں کی زیادہ پیداوار دینے والی قسم ہے ۔یہ قسم خشک سالی میں بھی بہتر پیداوار دیتی ہے۔اِس کی عمومی پیداوار20تا 25من فی ایکڑ  جبکہ پیداواری صلاحیت32من فی ایکڑ تک ہے۔اِ س میں  تیل کی مقدار 40سے 42فیصد تک ہوتی ہے۔
 6 ۔  روہی سرسوں:
    یہ گوبھی سرسوں کی زیادہ پیداوار دینے والی نئی قسم ہے۔اس کی عمومی پیداوار تقریباً21من فی ایکڑ جب کہ پیداواری صلاحیت 39من فی ایکڑ تک ہے۔اسے پنجاب کے وسطی اور جنوبی حصوں میں کاشت کیا جاسکتا ہے۔

کینولا اقسام:

    یہ گوبھی سرسوں کی اقسام ہیں جن کے تیل میںمضر صحت اجزا ء کی مقدارکافی کم ہوتی ہے ۔ چھوٹا قد ہونے کی بدولت کیمیائی کھادوں کے استعمال کو بہتر طور پر برداشت کرتی ہیں، ان کے گرنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور پیداوار کافی بہتر ہوتی ہے۔ ان کی کھل دودھ دینے والے جانوروں اور مرغیوں کو کھلائی جا سکتی ہے۔ کینولا کی منظورشُدہ اقسام حسبِ ذیل ہیں۔
7۔ساندل کینولا:
    یہ گوبھی سرسوں میں کینولا کی جدید قسم ہے جو 2019میں منظور کی گئی۔اس کی پھلیاں دوسری کینولا کی پھلیوں سے لمبی ہوتی ہیں۔دانا موٹا اور کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ اس کا تیل صحت کے لیے مفید ہے ۔اس کے بیج میں تیل کی مقدار 42فیصد سے زیادہ ہوتی ہے جبکہ پیداوار 25تا30من فی ایکڑ تک ہے۔پیداوار اس سے زیادہ بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
 8 ۔ سُپر کینولا:
    یہ گوبھی سرسوں میں کینولا قسم جو 2018میں کاشت کے لیے منظور کی گئی۔یہ قسم زیادہ پیداوار کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ پانی کی کمی اور گرنے (Lodging)کے خلاف بہتر قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔اس کے پودوں میں پھلیوں کی تعداد عام کینولا اقسام کی نسبت کافی زیادہ ہوتی ہے۔اس کا تیل بھی صحت مند اجزاء سے بھر پور ہوتا ہے۔اس کی عمومی پیداوار25من فی ایکڑ جبکہ پیداواری صلاحیت 30من فی ایکڑ تک ہے۔پیداوار اس سے زیادہ بھی حاصل کی جاسکتی ہے ۔اس کے بیج میں تیل کی مقدار 43فیصد تک ہے ۔

9۔ پی ۔اے۔آر۔سی کینولا:
    پی۔اے۔آر۔سی کینولا گوبھی سرسوں کی ہائبرڈ قسم ہے۔ یہ قسم ہماری آب و ہوا اور زمین سے مطابقت رکھتی ہے اور بہترین پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔ یہ پنجاب کے تمام اضلاع میں کامیابی سے کاشت کی جا سکتی ہے البتہ پنجاب کے شمالی اضلاع کی آب و ہوا اور زمین سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے۔ اس کی عمومی پیداوار18سے21من فی ایکڑ جبکہ پیداواری صلاحیت 32من فی ایکڑ ہے۔ اس میں تیل کی مقدار 40سے42فیصد تک ہے جو مضر صحت اجزاء سے پاک اور انسانی صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔ 
       کینولا کی مندرجہ بالا اقسام کے علاوہ پرائیویٹ کمپنیوں کی عام اورہائبرڈ اقسام بھی دستیاب ہیں جو اچھی پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں۔
 

بیج

فراہمی بیج
    تیل دار اجناس کا بیج ، پنجاب سیڈ کارپوریشن ، مختلف زرعی تحقیقاتی اداروںمثلاً قومی زرعی تحقیقاتی مرکز اسلام آباد،شعبہ تیلد ار اجناس، ایوب ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد،تیلدار اجناس تحقیقاتی مرکز خانپور،  علاقائی زرعی تحقیقاتی ادارہ ،بہاول پور،بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال اور رجسٹرڈپرائیویٹ سیڈکمپنیوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

چھدرائی
    جب پودے چار پتے نکال لیں تو کینولا سرسوں ،توریا اور رایا کی چھدرائی کریں ۔چھدرائی کرتے وقت کمزور اور بیمار پودے بھی نکال دیںاور پودوں کا درمیانی فاصلہ 4تا 6 انچ  رکھیں۔چھدرائی ہرصورت میں پہلی آبپاشی سے پہلے کر لیں ۔

شرح بیج
    کینولا،سرسوں،توریا، رایااور تارا میرا کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے صحت مند اور صاف ستھرا بیج جس کا اُگائو80فیصد سے کم نہ ہوڈیڑھ تا دو کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔زمین میں وتر کم ہونے کی صورت میںبیج کی مقدار بڑھا دی جائے ۔ بارانی علاقوں میں دو تا اڑھائی کلو گرام فی ایکڑ بیج  استعمال کریں۔
بیج کو زہر لگانا
    فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کوپھپھوندی کُش زہر تھائیو فنیٹ میتھائل بحساب اڑھائی گرام فی کلو گرام بیج لگاکر کاشت کریں۔ 

کاشت

وقتِ کاشت اور برداشت
     ان فصلوں کو صحیح وقت پرکاشت کرنا اچھی پیداوار کے لئے نہایت ضروری ہے وگرنہ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ تیلدار اجناس(سرسوں،توریا،رایا،کینولا)کی مختلف اقسام کا وقت کاشت ؍برداشت گوشوارہ نمبر 2میں دیا گیا ہے۔

گوشوارہ نمبر2 :    منظور شدہ اقسام کا وقت کاشت اور برداشت

----------  علاقہ جات  وقت کاشت  وقت برداشت کیفیت

                                                        .1زائد خریف  اقسام

(i)توریا۔اے تمام پنجاب 15اگست تا 30ستمبر یکم دسمبر تا 20دسمبر ---------
(ii)  آری کینولا شمالی پنجاب
وسطی پنجاب
جنوبی پنجاب
25اگست تا 15ستمبر 
یکم تا30ستمبر
15تا30ستمبر
5 دسمبر تا 25دسمبر 
15جنوری تا 15فروری
 

                                                          .2ربیع اقسام

(i)کینولا اقسام 
پی اے آر سی کینولا
سُپر کینولا اورساندل کینولاو دیگر منظور شدہ ہائبرڈ اقسام
شمالی پنجاب
وسطی پنجاب
جنوبی پنجاب
20ستمبر تا31اکتوبر 
یکم تا31اکتوبر
وسط مارچ تا 
شروع اپریل
میرا یا ہلکی میرازمین ان اقسام کے لئے موزوں ہے۔ وسطی و جنوبی پنجاب میں بوائی یکم ا کتوبر سے شروع کریں۔ 
(ii) سُپر رایا،خان پور رایا   ََتمام پنجاب 15 ستمبر تا 15اکتوبر    شروع مارچ  تاشروع اپریل   زرخیز زمینوں اور کم آبی وسائل والے علاقوں میں بہتر پیداوار دیتی ہیں ۔
(iii)چکوال رایا تمام پنجاب 15ستمبر تا 15اکتوبر اپریل کا پورا مہینہ  میرا یا ہلکی میرازمین اس قسم کے لئے موزوں ہے۔ وسطی و جنوبی پنجاب میں بوائی  یکم ا کتوبر سے شروع کریں۔
(iv)چکوال سرسوں تمام پنجاب 15ستمبر  تا 15 اکتوبر  اپریل کا پورا مہینہ میرا یا ہلکی میرازمین اس کے لئے موزوں ہے۔
(v)  سرسوں ڈی جی ایل، روہی سرسوں تمام پنجاب یکم اکتوبر تا 31 اکتوبر وسط مارچ سے 
وسط اپریل
 
vi))تارامیرا بھکر، خوشاب، رحیم یار خان،  میانوالی، بہاولنگر، بہاولپور کے اضلاع اور کم بارش والے علاقہ جات۔ بارانی علاقے 
(یکم ستمبر سے آخر اکتوبر)  
آبپاش علاقے
(شروع اکتوبر سے وسط نومبر)

وسط مارچ

آخر مارچ تا شروع اپریل

 
ایضاً راولپنڈی ڈو یژن وسط اگست تا وسط ستمبر مارچ کا مہینہ  

نوٹ:    کینولہ/سرسوں کی اچھی پیداوار لینے کے لیے اس کی کاشت کا بہترین وقت اکتوبر کا پہلا ہفتہ ہے۔
تیاری زمین وطریقہ کاشت
    زمین اچھی طرح تیار کریں اورہمواری زمین کے لئے لیزر لینڈ لیولر کا استعمال کریں۔ کینولا،تارا میرا،توریااور رایا کی کاشت بذریعہ ڈرل ایک تا ڈیڑھ فٹ جبکہ چکوال رایا، چکوال سرسوں،سرسوںڈی جی ایل،روہی سرسوں ،خان پور رایااور سُپر رایا ڈیڑھ فٹ کے باہمی فاصلہ پر قطاروں میںکاشت کریں۔پودوں کی فی ایکڑ تعداد 66تا70ہزار ہونی چاہئے۔کاشت تر وتر میں کی جائے۔ان کی کاشت کے لئے سمال سیڈڈ ڈرل بھی دستیاب ہے جس کے بڑے اچھے نتائج ہیں۔اِس بات کا خیال رکھیں کہ بیج کی گہرائی کاشت کے وقت ایک تاڈیڑھ انچ سے زیادہ نہ ہو۔اگرکاشت کے وقت وتر کم ہو تو  بیج کو نمدار مٹی میں ملا کر تقریباً 6گھنٹے تک پڑا رہنے دیں اور پھر کاشت کریں۔ناگزیر حالات میں خشک زمین میں کاشت کر کے کھیلیاں بنانے کے بعد پانی  لگادیں۔کلراٹھی زمین میں برسیم کی طرح بھی کاشت کی جاسکتی ہے۔

وٹوں پر کاشت
     چاول کے علاقوں، چکنی زمینوں پر اور زیادہ بارش والے علاقوں میں تیلدار اجناس کی کاشت وٹوں پر کامیابی سے کی جا سکتی ہے۔اس سے پانی کی بچت ہوتی ہے اور زیادہ بارش کی صورت میں فصل بھی محفوظ رہتی ہے۔ اس طریقہ میں زمین کی تیاری کے بعد بیج اور کھاد کا چھٹہ دیں اور ہل سہاگہ چلا کر ٹریکٹر کی مدد سے اڑھائی فٹ کے فاصلہ پر کھیلیاں بنا دی جائیں۔اس طریقہ کاشت کے لئے ایک مشین رجرکم سیڈر (Ridger cum Seeder)کے نام سے مختلف کمپنیوں نے پلانٹر متعارف کروایا ہے جو مارکیٹ میں دستیاب ہے۔اڈاپیٹو ریسرچ گوجرانوالہ میں کیے گئے تجربات کے مطابق دھان کی برداشت کے بعد کینولا/سرسوں ،رایاوغیر کووٹوں پر کاشت کر کے اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
تیلدار اجناس کی مخلوط کاشت
     کم دورانیے والی اقسام آری کینولا،توریا  وغیرہ کو ستمبر کاشتہ کماد میں مخلوط طور پر بھی کاشت کیا جا سکتا ہے۔اس طریقہ میں اگرکماد کی  لائنوں کاباہمی فاصلہ اڑھائی فٹ ہو تو ان کے درمیان مذکورہ تیلدار اجناس کی ایک لائن اور کماد کی لائنوں کا باہمی فاصلہ 4فٹ ہونے کی صورت میں تیلدار اجناس کی دو لائنیں کاشت کریں۔اس طریقہ کار سے تیلدار اجناس کی اضافی پیداوار حاصل ہوتی ہے اور کماد کی فصل کو بھی کورے سے تحفظ مل جاتا ہے۔ تیلدار اجناس کو کھڑی کپاس میں بھی مخلوط طورپر کاشت کیا جاسکتا ہے۔

بیماریاں

کیڑے

جڑی بوٹیوں کی روک تھام

جڑی بوٹیوں کی تلفی

اچھی  پیداوار حاصل کرنے کے لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی ضروری ہے۔ سرسوں اور رایا میںجئی،دمبی سٹی ، لشکنی بوٹی، باتھو، کرنڈ، شاہترا اور اٹ سٹ  و غیرہ  پائی جاتی ہیں۔جڑی بوٹیوں کی تلفی کے دوطریقے ہیں۔

.1غیرکیمیاوی طریقے
الف۔داب کا طریقہ

    جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے یہ طریقہ بہت موزوں ہے۔ رائونی یابارش کے بعد جب زمین وترحالت میں ہوتو ہل چلانے کے بعد بھاری سہاگہ دے دیں اورکھیت کو 5تا7دن تک کھلا چھوڑ دیں۔ اس سے کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کے بیج  اگ آئیں گے اور زمین کی تیاری کے دوران ان کا خاتمہ ہوجائے گا۔
ب۔گوڈی
    فصل کے اگائو کے بعد خشک گوڈی کریں تاکہ کھیت میں موجود جڑی بوٹیاں تلف ہوجائیں  ۔کوشش کریں کہ بارش سے پہلے گوڈی ہو جائے۔
.2کیمیائی طریقہ
    اگر جڑی بوٹیوں کی تعدادزیادہ ہونے کا احتمال ہو اور غیر کیمیائی طریقوں سے تلفی ممکن نہ ہو توبوائی کے فوراً بعد سفارش کردہ قبل از اُگائو اثر کرنے والی جڑی بوٹی مار زہریں ٍاستعمال کریں۔ ان زہروں کا استعمال زرعی ماہرین کی سفارشات کے مطابق کریں ورنہ ذرا سی بے احتیاطی سے فصل کانقصان ہو نے کا اندیشہ ہے۔معتدل موسم میں جب درجہ حرارت35سینٹی گریڈ یا کم ہو تو بوائی کے فوراً بعد ایس میٹولا کلور(ڈوآل گولڈ)700تا800ملی لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کی جا سکتی ہے۔ اُگائو کے بعد دو ہفتے کے اندر اندر اُگی ہوئی اِٹ سٹ تلف کرنے کے لیے میٹازاکلور کا400تا500ملی لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے فصل سمیت پُورے کھیت میں سپرے کیا جا سکتا ہے۔

آبپاشی

آبپاشی
٭    کینولا اقسام کیلئے 3 تا 4پانی کافی ہیں۔ پہلا  پانی اُگاو کے25 تا30 دن بعد، دوسرا  پھول آنے پر اور تیسرا  پھلیاں بننے کے قریب ہلکی مقدار میں دیا جائے۔شدید کورے کی صورت میں ہلکی آبپاشی ضرورکریں۔
٭    آری کینولا کوپہلا پانی کاشت کے 15تا20دن کے اندر لگائیں ورنہ بعد میں اُگنے والے پودے بیک وقت نہیں پک سکیں گے۔ توریا کو پہلا پانی 20تا25دن بعد لگائیں۔

کھادیں

کھادوں کا استعمال
    بہترپیداوار کے حصول کے لئے کھادوںکا متوازن اورمتناسب استعمال بہت ضروری ہے۔ کھادوں کا استعمال زمین کے لیبارٹری تجزیہ کی بنا پر کریں۔تاہم اوسط زرخیز زمین  کے لئے کھادوں کا استعمال مندرجہ ذیل شرح سے کریں ۔

گوشوارہ نمبر3:  کھا دوں کا استعمال

نام فصل                                                  خوراکی اجزا(کلو گرام فی ایکڑ) کھاد کی مقدار (بوریوں میں)فی ایکڑ

                                                                                                                         

نائٹروجن فاسفورس پوٹاش                                                                                                  
 سُپر رایا،آری کینولا،سرسوں ڈی جی ایل، روہی سرسوں 35     30      12       سوا بوری ڈی اے پی +ایکبوری یوریا+آدھی بوری ایس او پی/ ایم او پی               یا
 سوا بوری ٹی ایس پی +ڈیڑھ بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی/ایم او پی
توریا 23 23 12  ایک بوری ڈی اے پی +پونی بوری یوریا+آدھی بوری ایس او پی/ ایم او پی
 تارا  میرا 12 12 12 آدھی بوری ڈی اے پی 1/3+ بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی / ایم او پی       یا
آدھی بوری ٹی ایس پی +آدھی بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی/ ایم او پی 
ساندل کینولا،پی۔اے۔آر۔سی کینولا ہائبرڈ ،سُپر کینولا اور کینولا کی دیگر ہائبرڈ اقسام  35 35 25  ڈیڑھ بوری ڈی اے پی+ایک بوری یوریا +ایک بوریایس او پی/ ایم او پی         یا
ڈیڑھ بوری ٹی ایس پی +ڈیڑھ بوری یوریا+ایک بوری ایس او پی/ ایم او پی
 چکوال رایا اورچکوال سرسوں 34 23 12 ایک بوری ڈی اے پی +ایک بوری یوریا +آدھی بوری ایس او پی/ ایم او پی     یا 
ایک  بوری  ٹی ایس پی+ ڈیڑھ بوری  یوریا+آدھی بوری ایس او پی/ ایم او پی 

نوٹ:

  • بارانی علاقوں میں کھادکی ساری مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں۔
  •  آبپاش علاقوں میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال بوائی کے وقت اور نائٹروجنی کھاد کو دو  اقساط میں یعنی آدھی بوائی پر اور آدھی پھول آنے سے پہلے ڈالیں۔
  •  چار تا پانچ کلو گرام سلفر فی ایکڑ دوسرے پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے پیداوار اور معیار پر اچھا اثر پڑتا ہے۔
  •  اگر امونیم سلفیٹ کھاد دستیاب ہو تو یوریا کی بجائے یہ استعمال کریں۔

کٹائی

کٹائی اور گہائی 
     صحیح وقت اور طریقہ برداشت فصل کی اچھی اور معیاری پیداوارحاصل کرنے کے لئے بہت اہم ہے۔ قبل از وقت برداشت کرنے سے بیج کمزور اور غیر معیاری رہتا ہے اور بیج میں تیل کی مقدار کم ہوجاتی ہے جبکہ دیر سے برداشت کرنے کی صورت میں پھلیاں پھٹ جاتی ہیں،بیج گرنا شروع ہو جاتے ہیں اور پیداوار میں کمی ہوجاتی ہے۔ لہٰذاجب پتوں کا رنگ زرد ہونے لگے اور رایا میں 75فیصد اورکینولا/ سرسوں میں50فیصد پھلیوں کا رنگ بھوراہوجائے اور دانے سرخی مائل ہونے لگیں تو فصل کو فوراََ کاٹ کر چھوٹے چھوٹے گٹھے باندھ لیں۔ تین یا چار گٹھے آپس میں اکٹھا کرکے کھلیان میں کسی اونچی جگہ پر کھڑے کردیں تاکہ بارش سے پھلیوں کو نقصان نہ پہنچے۔ فصل کو 6تا10دن تک دھوپ میں خشک کرنے کے بعد گہائی کرکے بیج کو علیٰحدہ کرلیں۔ گہائی کے لئے تھریشر بھی دستیاب ہیں۔ اگر فصل زیادہ رقبہ پر کاشت کی گئی ہو توکمبائن ہارویسٹر استعمال کرنا بہتر ہوگا۔ کمبائن ہارویسٹر سے کٹائی کی صورت میں 90فیصدیا اس سے زائد پھلیوں کارنگ بھورا ہونا چاہیے۔

ذخائر

جنس کی سنبھال
     ذخیرہ کرنے سے پہلے اس بات کی تسلی کرلیں کہ جنس اچھی طرح خشک ہوچکی ہے ، اس میں نمی کی مقدار8فیصد ہے اور دانہ دانتوں سے چبانے پر کڑک کی آواز آتی ہے۔ زیادہ نمی کی وجہ سے اسے پھپھوندی لگنے کا اندیشہ ہوتاہے۔ ذخیرہ کرنے کے دوران گوداموں کا معائنہ کرتے رہنا چاہئے اور بیماری یا کیڑے کے حملے کی صورت میں زرعی ماہرین سے رابطہ کرکے ان کا تدارک کرنا چاہئے۔ بیج ذخیرہ کرنے کے دوران اس بات کا خیال رہے کہ مختلف اقسام کا بیج مکس نہ ہو۔

Crop Calendar

فصل کا منصوبہ