Advisory Services
Advisory |
---|
انگورٹریکس سسٹم (آئی۔وائی۔ ٹی) کے مطابق پودوں کو منظم کریں۔ پودوں کی غیر ضروری شاخوں کو پروننگ کٹر سے کاٹ دیں۔ موسم کی نوعیت اورزمین کی ساخت کے لحاظ سے آبپاشی کریں۔ رس چوسنے والے کیڑوں کا خیال رکھیں اور حملہ کی صورت میں امیڈاکلوپرڈ2گرام فی لٹر پا نی کا سپرے کریں۔ دیمک کے حملہ کی صورت میں محکمہ زراعت (توسیع) کے عملہ سے مشورہ کر کے کلوروپائیری فاس یا فیپرونل پودوں کی جڑوں میں ڈالیں۔ |
کھجورپھول آنے پر پودوں کو پانی دینابند کر دیں۔ نئے پودے لگائیں جو نرسری میں پہلے سے تیارشدہ ہوں۔ نئے لگائے گئے پودوں کی آبپاشی جاری رکھیں تاکہ زمین وتر حالت میں رہے۔ |
امروداگر فروری میں کورے سے متاثرہ اور غیر ضروری شاخوں کو کاٹا نہیں گیا تو اس ماہ مکمل کریں۔ قلمی پودے حاصل کرنے کے لیے پیوندکاری کریں۔ ایک کلوگرام یوریا کھاد فی پودا ڈالیں۔ کھاد ڈالتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ تنے سے ایک سے دو فٹ کے فاصلہ پر رہے۔ اگر ماہ فروری میں عناصر صغیرہ کا استعمال نہ کیا گیاہوتو اس ماہ مکمل کریں۔ آبپاشی 15دن کے وقفے سے جاری رکھیں۔ پھل کی مکھی کے نقصان سے بچنے کے لیے پھل کی برداشت تک جنسی پھندے لگائیں۔ |
آمآم کے باغات میں بٹور والے پھولوں کو خشک ہونے سے پہلے سبز حالت میں کاٹ کر تلف کریں۔متاثرہ شاخ کو متاثرہ حصے سے تقریباً1فٹ پیچھے سے کاٹیں۔ پھل بننے پر آبپاشی اشد ضروری ہے۔ آبپاشی کا وقفہ 20 دنوں کا رکھیں جس کاانحصار موسم کی کیفیت پر ہے۔پھپھوندی کش زہروں کا باقاعدہ استعمال 10 سے 14 دن کے وقفہ سے کریں۔ اگر کسی وجہ سے پھول دیر سے نکل رہے ہوں تو پوٹاشیم نائٹریٹ کا مزید ایک سپرے کریں۔ پھولوں کے موسم میں اگر بارش زیادہ ہو جائے اور ہوا میں نمی کا تناسب 80فیصد 12گھنٹے سے زیادہ رہے تو انتھراکنوز (بلاسم بلائیٹ) کے پھیلنے کا امکان زیادہ ہوتاہے اس لیے موسم کا جائزہ لیتے ہوئے پھپھوندی کش زہر کا حفاظتی سپرے بہت ضروری ہے۔اگر کاپر والی پھپھوندی کش زہر کا انتخاب کریں تو اس سے بیکٹیریا والی بیماری کا تدارک بھی ہو جائے گا۔
|
سبزیاتموسم سرما کی کاشتہ سبزیات کی آبپاشی کا خیال رکھیں۔ موسم گرما میں اُگائی جانے والی سبزیوں کریلہ، گھیا کدو، چپن کدو، کالی توری، بھنڈی توری، بینگن، ٹماٹر، سبز مرچ، شملہ مرچ، تر اور کھیرا کی کاشت کا وقت فروری تا مارچ ہے۔موسم گرما کی سبزیاں 20سے 35درجہ سینٹی گریڈ کے دوران بہترین نشوونما دیتی ہیں۔ اس سے زیادہ یاکم درجہ حرارت پر پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ سبزیوں کی کاشت کے لیے اچھے نکاس اورنامیاتی مادے والی ریتلی میرا/زرخیز میرا زمین ہونی چاہیے۔ سبزیوں کی کاشت سے ایک دو ماہ پہلے گوبر کی گلی سڑی کھاد بکھیر کر زمین میں ملا دیں تاکہ گوبر کی کھاد زمین کا حصہ بن جائے۔ بیج ایسی اقسام کا منتخب کیا جائے جو کہ ہمارے موسمی حالات کے مطابق ہو۔ کیڑے مکوڑوں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہوں اور بیج کاشرح اُگاؤ 80فیصد سے کم نہ ہو۔ ٹماٹر اور مرچ کی کاشت بذریعہ پنیری کریں جب پنیری کی عمر 30تا35دن ہو جائے تو اس پنیری کو پٹٹریوں پر سفارش کردہ فاصلہ کے مطابق منتقل کریں۔کریلہ، گھیا کدو،چپن کدو، گھیا توری، تر اور بھنڈی توری کی کاشت پٹڑیوں کے دونوں جانب کریں۔ باغاتترشاوہ پھل
جڑی بوٹیوں کے خاتمے کے لیے سپرے کریں۔ ولنشیا لیٹ کی برداشت مکمل کریں۔ مختلف اقسام کے ترشاوہ پھلوں کی پیوندکاری کریں۔ گرے ہوئے بیمار پھل زمین میں دبا دیں۔
|
مونگ پھلیمونگ پھلی کی کاشت کے لیے زمین کی تیاری کریں۔ مونگ پھلی کی کاشت کے لیے ریتلی، ریتلی میرا یاہلکی میرا زمین موزوں ہے۔ زمین کی تیاری کے وقت گہرا ہل چلائیں تاکہ اوپر والی مٹی مکمل طور پر نیچے چلی جائے اور جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جائیں۔ بارانی علاقوں میں مونگ پھلی کی کاشت دبائے ہوئے وتر میں وسط مارچ تا آخرمئی میں کرنی چاہیے۔البتہ تھل کے آبپاش علاقوں میں مونگ پھلی کی کاشت 15 اپریل تا 31 مئی تک کرنی چاہیے۔ اچھی پیداوار کے حصول کا انحصار معیاری بیج کے استعمال پر ہے۔لہٰذا مونگ پھلی کی کاشت کے لیے ایسے بیج کا انتخاب کریں جو بلحاظ قسم خالص، صحت مند اور 90فیصد سے زیادہ اُگاؤ کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اٹک 2019،پوٹھوہار اور این اے آر سی 2019کے لیے موزوں وقت کاشت 15مارچ تا 30اپریل جبکہ باری 2011،فخر چکوال، باری2016،چکوال گولڈ، فدا 2022 اور فخر اٹککے لیے 15مارچ تا 31مئی ہے۔ بوائی کرتے وقت قطاروں کا درمیانی فاصلہ 1.5 فٹ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 6تا8 انچ رکھیں۔ پھلی دار فصل ہونے کی وجہ سے مونگ پھلی اپنی ضرورت کی 80 فیصد نائٹروجن فضا سے حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے البتہ بہتر نشوونما کے لیے کاشت کے وقت زیادہ بارش والے علاقوں میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی +آدھی بوری ایس او پی، درمیانی بارش والے علاقوں میں ایک بوری ڈی اے پی+ ایک تہا ئی بوری ایس او پی اور کم بارش والے علاقوں میں آدھی بوری ڈی اے پی+ایک چوتھائی بوری ایس او پی فی ایکڑیا متبادل کھادیں ضرور ڈالیں۔ جڑی بوٹیوں کے کیمیائی انسداد کے لیے اگاؤ سے پہلے اور اگاؤ کے بعد استعمال ہونے والی جڑی بوٹی مار زہریں محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے کریں۔
|
بہاریہ مونگمونگ کی بہاریہ کاشت آخر مارچ تک مکمل کریں۔ اچھی پیداوار کے حصول کے لیے آبپاش علاقوں میں منظورشدہ اقسام ازری مونگ 2006-، نیاب مونگ 2016، بہاولپور مونگ 2017،ازری مونگ 2018،پی آر آئی مونگ 2018،ازری مونگ2021،نیاب مونگ2021، عباس مونگ،جمبو مونگ اور نیاب پی آر آئی مونگ جبکہ بارانی علاقوں میں چکوال مونگ۔6کاشت کریں۔ شرح بیج 10تا 12کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ بوائی سے پہلے دالوں کے بیج کو نائٹروجن اور فاسفورس کے جراثیمی ٹیکے لگانے سے فصل کا ۱گاؤبہتر ہوتا ہے۔پودوں کی نائٹروجن اور فاسفورس حاصل کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور پیداوار میں نہ صرف خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے بلکہ بعد میں کاشت کی جانے والی فصل کو بھی نائٹروجن حاصل ہوتی ہے۔ بوائی ہمیشہ تر وتر حالت میں کریں تاکہ اُگاؤ بہتر ہو۔ بوائی قطاروں میں کریں۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ ایک فٹ رکھیں اور پودوں کاآپس میں درمیانی فاصلہ 3تا4انچ ہونا چاہیے۔زیادہ بارش والے علاقوں میں کھیلیوں پر کاشت کریں۔ مونگ کے لیے ایک بوری ڈی اے پی + آدھی بوری ایس او پی یامتبادل کھادیں بوائی سے پہلے آخری ہل کے بعد چھٹہ کر کے سہاگہ دیں۔ |
بہاریہ سورج مکھیاگاؤ کے بعد جب فصل چار پتے نکال لے تو کمزور اور فالتو پودے اس طرح نکال دیں کہ پودوں کا باہمی فاصلہ9 انچ رہ جائے۔ ڈرل سے کاشتہ فصل کو پہلا پانی لگانے سے پہلے کم از کم ایک مرتبہ گوڈی ضرور کریں۔ اس سے جڑی بوٹیاں تلف ہو جاتی ہیں اور زمین میں ہوا کی آمدورفت بہتر ہو جاتی ہے۔جب پودے تقر یبا ایک فٹ ا’ونچے ہو جا ئیں تو ان کی جڑوں پر مٹی چٹرھا دینی چا ہیے اس سے نہ صرف گوڈی ہو جا تی ہے بلکہ جڑی بو ٹیاں بھی تلف ہو جا تی ہیں۔ فصل کو پہلا پانی اُگاؤ کے20 دن بعد لگائیں۔ کمزور زمین میں پہلے پانی کے ساتھ آدھی بوری،دوسرے پانی کے ساتھ ایک بوری اور پھول کی ڈوڈیاں بنتے وقت آدھی بوری یوریا ڈالیں جبکہ اوسط زرخیز زمین میں پہلے پانی کے ساتھ آدھی بوری دوسرے پانی کے ساتھ آدھی اور پھول کی ڈوڈیاں بنتے وقت بھی آدھی بوری یوریا ڈالیں۔ |
بہاریہ مکئیڈرل سے کاشتہ مکئی کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے چھدرائی بہت ضروری ہے۔کمزور اور بیمار پودے نکال کر بہاریہ ہائبرڈ اقسام کے لیے پودوں کادرمیانی فاصلہ6انچ اور عام اقسام کے لیے 7تا8 انچ رکھیں۔ ہموار کھیت میں ڈرل یا پلانٹر سے کاشتہ فصل کو پہلی آبپاشی اُگاؤ کے 10 تا 12 دن بعد کریں اور وٹوں پر کاشت کی گئی فصل کو اُگاؤ تک وتر میں رکھیں۔پھر فصل کی حالت کے مطابق ضرورت کے وقت پانی دیں۔ اگاؤ کے بعد پانچ تا چھ پتے نکلنے پر ہائبرڈ اقسام کو کمزور زمین میں سوا بوری،درمیانی اور زرخیز زمین میں ایک بوری یوریا ڈالیں۔ بہاریہ مکئی پر کونپل کی مکھی کا حملہ ہوتا ہے۔ فصل اگنے کے ایک ماہ بعد کیمیائی طریقہ انسداد کے لیے دانہ دارزہروں کا انتخاب اور استعمال ہمیشہ محکمہ زراعت(توسیع) کے مقامی عملہ کے مشورہ سے کریں۔ |
کمادکماد کی کاشت جلد از جلد 31 مارچ تکمکمل کریں۔ کماد کی صحت مند پرورش کے لیے گوڈی/ نلائی بہت ضروری ہے اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں اور زمین نرم ہونے سے فصل کی جڑیں خوب پھیلتی ہیں۔ پہلی گوڈی اگاؤ مکمل ہونے پر جب کہ دوسری گوڈی مزید ایک ماہ بعد کرنی چاہیے ہر گوڈی میں ایک بار وتر اور دوسری بار خشک ہل چلائیں۔ سیاڑوں کے درمیان بذریعہ کلٹیویٹر جب کہ پودوں کے درمیان سے جڑی بوٹیاں نکالنے کے لیے کسولہ یا کھرپہ استعمال کریں۔ مونڈھی فصل میں اگر ناغے ہوں تو انھیں ضرور پر کریں۔ ستمبر کاشتہ فصل کو نائٹروجنی کھاد کی دوسری قسط مارچ کے آخر میں ڈالیں۔ کماد کی مونڈھی فصل کو لیری فصل کی نسبت 30 فیصد زیادہ نائٹروجنی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔کماد کی کٹائی کرکے کھیت سے کھوری وغیرہ صاف کر کے پانی لگا دیں۔وتر آنے پر سفارش کردہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی پوری مقدار جبکہ نائٹروجنی کھاد کی ایک تہائی مقدار گنے کی قطاروں کے ساتھ کیرا کریں اور ہل چلا دیں۔ |
کپاسکپاس کی اگیتی کاشتاگیتی کاشت کے لیے سفارش کردہ وقت وسط فروری تا 31 مارچ ہے۔ اگیتی کاشت کے لیے ٹرپل جین اقسام سی کے سی 01، سی کے سی 03، سی کے سی05، سی کے سی 06،حتف 3 غوری2 اور آئی سی ایس386 کاشت کریں۔ اگیتی کاشت کے لیے قطاروں کا باہمی فاصلہ 2.5 فٹ اور پودوں کا باہمی فاصلہ 1.5 تا 2 فٹ رکھیں 75 فیصد سے زیادہ اگاؤ والا 4 تا 5 کلو گرام اور 60 فیصد اگاؤ والا 5 تا 6 کلوگرام براترا ہوا بیج استعمال کریں۔ بیج کو سفارش کردہ زہرامیڈاکلوپرڈ+ٹیوبوکونازول 372.5 ایف ایس بحساب 10ملی لیٹریا ایزوکسی سٹروبن +کلوتھیا نیڈن62.5 فیصد بحساب 9 گرام یا ایزوکسی سٹروبن + کلوتھیا نیڈن+ فلوڈوکسانل 72 فیصد ڈبلیوایس بحساب9 گرام فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔ اگتی کاشت کے لیے فیصل آباد، ساہیوال، سرگودھااور ملتان ڈویژن کے اضلاع زیادہ موزوں ہے جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لیے پہلے پانی سے پہلے ایک خشک گوڈی کریں۔ جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے جڑی بوٹیوں کے اگاؤ سے پہلے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہر کا سپرے کریں۔ پٹریوں پر کاشت کی صورت میں جڑی بوٹیوں کے آگاؤ سے پہلے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہر کا سپرے کپاس کی بوائی کے بعد 24 گھنٹے کے اندر اندر کریں۔نیزڈرل بوائی کے لیے سیڈ بیڈ تیار کرتے وقت آ خری ہل لگانے سے پہلے ہموار زمین پر یکساں سپرے کریں اور ہلکا ہل اور سہاگہ لگا کر راؤنی کر دیں۔ کمزور زمین میں دو بوری ڈی اے پی + سوا چار بوری یوریا+ ڈیڑ بوری ایس او پی، درمیانی زمین میں پونے دو بوری ڈی اے پی + پونے چار بوری یوریا + ڈیڑ بوری ایس او پی اور زرخیز زمین میں ڈیڑ بوری ڈی اے پی + سوا تین بوری یوریا + ڈیڑ بوری ایس او پی استعمال کریں۔ ٖفاسفورس اور پوٹاش والی کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجنی کھاد کا 1/4 حصہ بوقت تیاری زمین ڈالیں۔نوٹ۔غذائی اجزا کی سفارش کردہ مقدار کے حصول کے لیے متبادل کھادیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔ کپاس کی موسمی کاشتکپاس کی اچھی پیداوار کے حصول کے لیے زرخیز میرا زمین کا انتخاب کریں۔ زمین کی تیاری اس طرح کی جائے کہ کھیت ہموار، زمین نرم اور بھربھری ہو۔ کپاس کی منظورشدہ اقسام ہی کاشت کریں۔ بی ٹی اقسامکاشتکار اپنے علاقے کی مناسبت، زمین کی قسم، پانی کی دستیابی اور محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورے کے مطابق کپا س کی بی ٹی اقسام آئی یو بی 13-،آئی یو بی 222-،بی ایس15-، آئی آر نبجی 13،آئی آر نبجی 16، ائی آرنبجی17، ایف ایچ 938، آر ایچ 668،نیاب 1048، نیاب545، نیاب 878، ایم این ایچ1016، ایم این ایچ1020، ایم این ایچ1026، ایف ایچ سپر،ایف ایچ 490، بی ایس20، سی آئی ایم663، نیاب1011، آئی سی آئی 2424، آئی آر نبجی11، ایگلII، ایف ایچ 492، ایف ایچ انمول، آئی آر نبجی3701، آئی آر نبجی 15، سی آئی ایم678، سی آئی ایم785، سایئٹو535، نیاب سناب ایم، نیاب898،ایم این ایچ 1050، سی ای ایم بی 100، ویل اے جی 9، ویل اے جی 1606، سی آئی ایم 343، سایئٹو537، سی آئی ایم 775، ڈائمنڈ 2، سیII سن کراپ، سہارا 300، ویل اے جی 10، نیاب 512 صائم 32 اور صائم 102۔نان بی ٹی اقسام: سی آئی ایم 610، نیاب کرن، ایم این ایچ 786، جی ایس علی 7، سایئٹو 226 اور نبجی2 کے بیج کا انتظام کریں۔ بی ٹی اقسام کے ساتھ کم از کم10 فیصدرقبہ نان بی ٹی اقسام کا بھی کاشت کریں تاکہ حملہ آور سنڈیوں میں بی ٹی اقسام کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا نہ ہو سکے۔نیزغیربی ٹی اقسام پر کیڑے کا حملہ معاشی حد سے بڑھنے کی صورت میں کیڑے مار زہر سپرے کیا جائے۔ اگر بیج کا اگاؤ 75فیصد یا زیادہ ہو تو شرح بیج بُراترا ہوا 6اوربُردار8کلوگرام اوراگر بیج کا اگاؤ60فیصد تک ہو تو شرح بیج بُراترا ہوا8اور بُردار10 کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔بوائی سے پہلے بیج کو مناسب کیڑے مار زہر لگانا بہت ضروری ہے۔ جس سے فصل ابتداء میں تقریباً ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پر سفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے۔ بیج کو بیماریوں کے حملہ سے بچانے کے لیے محکمہ زراعت (توسیع) کے عملہ کے مشورہ سے مناسب پھپھوند ی کش زہر بھی بیج کو لگائیں۔
|
گندمگندم پر سست تیلہ کے حملے کی صورت میں زرعی زہریں ہرگز استعمال نہ کریں کیونکہ ان کے اثرات اچھے نہیں ہوتے۔ جن میں ماحول کا آلودہ ہونا، صحت کے مسائل اور مفید کیڑوں کا ختم ہونا شامل ہے۔ تیلہ کے شدید حملہ کی صورت میں ٹھنڈے پانی کا سپرے کریں۔تیز بارش کی وجہ سے بھی گندم میں سست تیلہ کی تعداد کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ آخری آبپاشی فصل کی حالت، موسم اور پانی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے 25مارچ تک مکمل کریں۔تاہم فصل ہری بھری ہونے کی صورت میں پچھیتی کاشتہ گند م کو پانی اس کے بعدتک بھی لگایا جا سکتا ہے۔ کانگیاری سے متاثرہ پودوں کو نکالنے کے لیے باقاعدہ فصل کا معائنہ جاری رکھیں۔ بیمار پودوں کو نکال کر زمین میں دبا دیں تاکہ جرثومے کھیت میں نہ پھیل سکیں ایسے کھیتوں میں آبپاشی کا وقفہ بڑھا دیں۔ گندم کی برداشت و سنبھال کے لیے زرعی مشینری اور مزدوروں کا بندوبست کریں۔ فصل پر چوہوں کے حملے کی صورت میں ان کی تلفی کے لیے زنک فاسفائیڈ کی گولیاں یا ڈیٹیا گیس کی ٹکیاں استعمال کریں۔ تمام کاشتکاروں کو چاہیے کہ ضرورت کے مطابق گندم کی منظور شدہ نئی اقسام کا خالص بیج اپنی کاشتہ فصل سے خود پیدا کریں۔ اس مقصد کے لیے درج ذیل سفارشات پر عمل کریں۔ |